'والدین کے بعد رجنی کانت ہی سب سے اہم ہیں'

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2016
— اے ایف پی فوٹو
— اے ایف پی فوٹو

علی الصبح چنائی میں سینما کے دروازے کھول دیئے گئے، یہ شہر تامل فلم اسٹار رجنی کانت کا گھر ہے اور ملک بھر میں جمعے کو ان کی ایکشن فلم کی دھوم مچی ہوئی ہے۔ سینکڑوں پرستار سینما کے راستے آتشبازی کرتے اور گاڑیوں پر فلم کے تھیم سونگ کو پوری آواز سے بجاتے ہوئے جارہے ہیں۔

پھر یہ بری خبر سامنے آتی ہے : تمام ٹکٹیں فروخت ہوچکی ہیں، وہ بھی اگلے دو ہفتوں کے لیے، پرستار جن کا تعاقب پولیس کررہی ہے، دلبرداشتہ ہوجاتے ہیں۔

27 سالہ سندر ویدیاناتھن آنسو بہاتے ہوئے کہہ رہا تھا " اگر میں اپنے پسندیدہ اسٹار کی نئی فلم پہلے دن، پہلے شو میں نہیں دیکھ سکا تو میری زندگی میں ایک بہت بڑا خلاءپیدا ہوجائے گا، میرے والدین کے بعد سپراسٹار رجنی کانت میرے لیے سب سے اہم ہیں"۔

انڈیا کی فلمی صنعت دنیا میں سب سے بڑی ہے، جہاں 20 سے زائد زبانوں میں ایک سال کے اندر 1600 سے زائد فلمیں تیار ہوتی ہیں، جبکہ رجنی کانت اس صنعت کے سب سے بڑے اسٹار ہیں جس کا تعین پرستاروں کی دیوانگی سے ہوتا ہے۔

وہ کوئی بہت زیادہ پرکشش شخصیت کے حامل نہیں، 65 سال کی عمر میں ان کا سر بالوں سے محروم ہوچکا ہے مگر پھر بھی انہیں اتنا زیادہ چاہا جاتا ہے کہ ٹوئٹر پر ان کے فالورز کی تعداد 30 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ ان کی فلم کی ریلیز کی تاریخ کو انڈیا میں قومی تعطیل کی طرح سمجھا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چنائی میں رجنی کانت کی فلم کابلی کی ریلیز کے موقع پر جمعہ 22 جولائی کو بیشتر کمپنیوں نے ملازمین کو چھٹی دی۔

کچھ کمپنیوں نے پورے پورے سینما اپنے عملے کے لیے بک کرالیے، جبکہ ائیر ایشیا نے 180 پرستاروں کو پہلے دن کے شو کے لیے پرواز چلائی جس پر رجنی کانٹ کے پوسٹر لگے ہوئے تھے۔

ایک قصبے میں لوگوں کو اس شرط پر فلم کے مفت ٹکٹ دیئے گئے کہ وہ گھروں کے اندر ٹوائلٹ بنائے گئے، یعنی فلم اسٹار کی مقبولیت کا فائدہ کھلے عام رفع حاجت کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے اٹھایا گیا۔

کابلی کے پروڈیوسر ایس تھنو کا کہنا تھا " رجنی کانت کوئی انسان نہیں، وہ کوئی اداکار نہیں، وہ تو بھگوان ہیں"۔

یہ فلم دنیا بھر کی 10 ہزار اسکرینز پر ریلیز کی گئی ہے جن میں امریکا، برطانیہ، چین، ملائیشیا اور جاپان بھی شامل ہیں، جبکہ اس کی ریلیز سے صرف دو ہفتے قبل ریلیز ہونے والے ٹریلر کو 2 کروڑ سے زائد افراد نے دیکھا، مگر اصل دیوانگی تو انڈیا میں دیکھنے میں آئی۔

ہندو گروپ آف نیوزپیپرز کے چیئرین این رام کے مطابق " ایسے ملک میں جہاں فلموں اور سپراسٹار اداکاروں کو سماجی، ثقافتی اور سیاسی زندگی میں نمایاں جگہ ملتی ہے، وہاں بھی رجنی کانت کا موازنہ کسی سے نہیں کیا جاسکتا"۔

رجنی کانت کا اصل نام شیوا جی راﺅ گائیکواڈ ہے، ایک پولیس کانسٹیبل کے بیٹے ہیں، وہ اسکول کے ڈراموں میں کام کرتے تھے مگر عملی زندگی میں انہوں نے ریلوے قلی، کارپینٹر اور بسوں میں ٹکٹ کنڈیکٹر کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

ایک دن ایک فلم ڈائریکٹر نے انہیں اسٹیج پر دیکھا اور1975 میں پہلا فلمی کردار دیا جو ایک تشدد کرنے والے شوہر کا تھا، ایک دہائی بعد وہ ایک سپراسٹار بن چکے تھے۔

ان کے مخصوص انداز، سیگریٹ اچھالنا، بالوں کو بنانا، سن گلاسز کو فلپ اور دیگر پرستاروں کو بہت زیادہ پسند ہیں جبکہ حقیقی زندگی میں پرستاروں کے مطابق وہ ایک سادہ شخص ہیں اور اپنے گنجے پن کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے۔

رجنی کانت کی فلموں کی ریلیز کے موقع اکثر مذہبی رسومات ادا کی جاتی ہیں، یعنی پرستاروں کی جانب سے سروں کو صاف کراکے مندروں میں خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں، جبکہ مٹھائیاں تقسیم کی جاتی ہیں اور اسکرین پر سکوں کی بارش اس وقت کی جاتی ہے جب وہ نمودار ہوتے ہیں۔

جمعے کو بیشتر پرستار فل ہاﺅس سینماﺅں کے باہر چہرے لٹکائے کھڑے تھے اور ان میں سے ایک 26 سالہ مارکیٹنگ ایگزیکٹو انتھونی راجکمار کا کہنا تھا " اگر آپ کی بیوی کسی بچے کو جنم دیں تو کیا آپ اسے دیکھنے کے لیے کچھ دن کا انتظار کریں گے؟"

فلم کا بزنس

دوسری جانب رجنی کانت کی اس فلم نے پہلے ہی دن 250 کروڑ انڈین روپوں کا ریکارڈ بزنس کیا ہے۔

یہ دعویٰ فلم کے پروڈیوسرز کی جانب سے جاری بیان میں کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا " صرف انڈیا میں ہی اس فلم نے ڈھائی سو کروڑ روپے کا بزنس کیا ہے، جن میں سو کروڑ تامل ناڈو اور ڈیڑھ سو کروڑ باقی ملک سے کمائے گئے"۔

بیان میں مزید بتایا گیا " دنیا بھر سے یہ فلم لگ بھگ سو کروڑ روپے کمانے میں کامیاب رہی"۔

اگر یہ بات صحیح ہے تو یہ انڈیا میں کسی فلم کا پہلے روز بزنس کا سب سے بڑا ریکارڈ ہوگا جو سلمان خان، شاہ رخ خان اور عامر خان جیسے اسٹارز بھی قائم کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں