استنبول: ترکی میں فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کے بعد صحافیوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا آغاز کردیا گیا۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق ترک حکام نے 42 معروف صحافیوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے، جن میں ایک خاتون صحافی نازلی بھی شامل ہیں۔

نازلی کو 2013 میں کرپشن میں ملوث وزراء پر تنقید کی وجہ سے حکومت کے حامی اخبار روزنامہ 'صباح' سے بھی نکال دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، 265 افراد ہلاک

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اب تک کسی صحافی کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں۔

واضح رہے کہ فوج کے ایک دھڑے کی جانب سے اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کے بعد سے ترکی میں مختلف شعبوں میں کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔

اب تک 60 ہزار سے زائد فوجیوں، پولیس اہلکاروں، ججوں، اساتذہ اور سرکاری ملازمین کو برطرف، معطل یا گرفتار کیا جاچکا ہے۔

یورپی یونین کی ترکی کو دھمکی

یورپین کمیشن کے صدر ژان کلود ینکر—فائل فوٹو/ رائٹرز
یورپین کمیشن کے صدر ژان کلود ینکر—فائل فوٹو/ رائٹرز

دوسری جانب یورپین کمیشن کے صدر ژان کلود ینکر نے ترکی کو دھمکی دی ہے کہ اگر بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد کیے جانے والے اقدامات میں سزائے موت پر عائد پابندی ختم کی گئی تو وہ کبھی یورپی یونین کا رکن نہیں بن سکے گا۔

یہ بھی پڑھیں:تارکین وطن: ترکی اور یورپی یونین کے درمیان معاہدہ

ینکر نے کہا کہ ترکی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ترکی مستقل قریب یا بعید میں یورپی یونین کی رکنیت حاصل خرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر ترکی نے سزائے موت پر عائد پابندی کو ختم کیا تو یورپی یونین اور ترکی کے درمیان رکنیت کے حوالے سے جاری تمام مذاکرات ختم کردیئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے ملک کی یورپی یونین میں کوئی جگہ نہیں جس کے قوانین سزائے موت کی اجازت دیتے ہوں۔


تبصرے (0) بند ہیں