بنوں: پولیس نے صوبہ خیبرپختونخوا کے شہر بنوں میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دیگر سیاستدانوں کے حوالے سے ریفرنڈم کی کوشش ناکام بناتے ہوئے مقامی تنظیم کے رہنما محمد اسلم کو گرفتار کرلیا۔

ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) قاسم علی خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ بنوں پریس کلب کے باہر مذکورہ ریفرنڈم سے متعلق اطلاعات موصول ہونے پر پولیس نے مقامی تنظیم کے بانی محمد اسلم کو گرفتار کیا۔

ریفرنڈم کا آغاز صبح 9 بجے ہوا اور درجنوں لوگوں نے اس حوالے سے اپنا ووٹ بھی کاسٹ کیا—۔ڈان نیوز
ریفرنڈم کا آغاز صبح 9 بجے ہوا اور درجنوں لوگوں نے اس حوالے سے اپنا ووٹ بھی کاسٹ کیا—۔ڈان نیوز

ڈی پی او کے مطابق پولیس نے تفتیش کا آغاز کردیا، ابتدائی طور پر ملزم محمد اسلم نے بتایا کہ اس ریفرنڈم کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور ایک مخلص قیادت کا انتخاب تھا، جو ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرے۔

انھوں نے بتایا کہ محمد اسلم سے ایک بیلٹ باکس اور 200 بیلٹ پیپرز بھی برآمد کیے گئے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن صوبائی اسمبلی شوکت یوسفزئی نے اس ریفرنڈم کو ریاست کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے باقاعدہ انکوائری ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں:بنوں: جنرل راحیل شریف کی حمایت میں ریفرنڈم

شوکت یوسفزئی نے بروقت ایکشن نہ لینے پر پولیس پر بھی شدید تنقید کی۔

ریفرنڈم کے حوالےسے بنوں میں لگائے بینر کا عکس — فوٹو/ڈان نیوز
ریفرنڈم کے حوالےسے بنوں میں لگائے بینر کا عکس — فوٹو/ڈان نیوز

واضح رہے کہ یہ ریفرنڈم ایک مقامی تنظیم کی جانب سے منقعد کیا گیا، جس میں لوگوں سے پوچھا گیا کہ مستحکم پاکستان کے لیے وہ آرمی چیف یا سیاستدانوں میں سے کس کو پاکستان کی سربراہی کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔

مذکورہ ریفرنڈم کا آغاز صبح 9 بجے ہوا اور درجنوں لوگوں نے اس حوالے سے اپنا ووٹ بھی کاسٹ کیا، تاہم ابھی ریفرنڈم جاری ہی تھا کہ بنوں پولیس پریس کلب کے باہر پہنچ گئی اور اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔

ریفرنڈم جاری ہی تھا کہ بنوں پولیس پریس کلب کے باہر پہنچ گئی اور اس کوشش کو ناکام بنا دیا—۔ڈان نیوز
ریفرنڈم جاری ہی تھا کہ بنوں پولیس پریس کلب کے باہر پہنچ گئی اور اس کوشش کو ناکام بنا دیا—۔ڈان نیوز

یاد رہے کہ ایک غیر معروف سیاسی تنظیم 'موو آن پاکستان' کی جانب سے بھی حال ہی میں ملک کے بڑے شہروں میں آرمی چیف کی حمایت میں بینرز لگائے گئے تھے، جن میں تحریر کیا گیا تھا کہ ‘جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ‘۔

مزید پڑھیں: 'جانے کی باتیں ہوئیں پرانی، خدا کے لیے اب آجاؤ'

میڈیا رپورٹس کے مطابق موو آن پاکستان نے آرمی چیف سے مارشل لاء نافذ کرنے اور ملک میں ٹیکنو کریٹس کی حکومت قائم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل رواں سال جنوری میں بھی مذکورہ تنظیم کی جانب سے ملک کے بڑے شہروں کی معروف شاہراہوں پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر والے بینرز لگائے گئے تھے، جن پر لکھا گیا تھا کہ ’جانے کی باتیں جانے دو’، جبکہ اس مہم کا مقصد جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع بیان کی گئی تھی، کیونکہ اس وقت آرمی چیف کی جانب سے ملازمت میں توسیع نہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہاں پڑھیں : پاک فوج کا آرمی چیف سے متعلق بینرز سے اظہار لاتعلقی

دوسری جانب پاک فوج نے مختلف شہروں میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی حمایت میں لگے بینرز سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ آرمی چیف کے تصویر والے بینرز کا فوج یا اس سے منسلک کسی ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’موو آن پاکستان‘ کے سربراہ میاں کامران گرفتار

وزیراعظم نواز شریف نے بھی اس حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شریف سے وضاحت طلب کی تھی۔

’موو آن پاکستان‘ نامی جماعت کے صدر محمد کامران کو بعدازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں