قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے اولڈ ٹریفورڈ میں شکست کے بعد قومی ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے بہترین دستیاب کھلاڑی ہیں اور تنقید کرنے کے بجائے اگلے میچ میں بہترین طریقے سے کم بیک کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو میں وسیم اکرم نے کہا کہ اولڈ ٹریفورڈ میں ٹاس ہارنے کا نفسیاتی طور پر بہت اثر پڑا پھر انگلش بلے بازوں نے جس طرح بیٹنگ کی، اس سے ہمارے تینوں باؤلرز فلیٹ وکٹ پر ناکام نظر آئے۔

انہوں نے پاکستانی باؤلرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے باؤلرز نے غلط جگہ پر گیندیں کیں اور صرف 20 سے 22 فیصد ہم نے وکٹ پر اٹیک کیا، تمام باؤلرز نے ایک جیسی گیندیں کیں۔

تاہم انہوں نے قومی ٹیم کی کارکردگی پر تنقید کرنے کے بجائے کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے بہترین دستیاب کھلاڑی ہیں۔

'یہ پاکستان کے بہترین دستیاب کھلاڑی ہیں کیونکہ ہمارے پاس کوئی ڈان بریڈ مین، ڈینس للی یا عمران خان پیچھے نہیں بیٹھے کہ جنہیں ہم ٹیم میں لا کر کھلا دیں'۔

انٹرنیشنل کرکٹ میں 916 وکٹیں لینے والے فاسٹ باؤلر نے کہا کہ انہی کھلاڑیوں نے پہلے ٹیسٹ میں کارکردگی دکھائی اور انہی سے دوسرے میچ میں پرفارمنس نہیں ہوئی۔

'ایسا ماضی میں بھی ہو چکا ہے لیکن ہماری ٹیم کو سیکھنا ہو گا کہ کم بیک کیسے کرنا ہے، ہمیں نئی گیند پر توجہ دینے کے ساتھ ساتھ اپنی بیٹنگ پر دھیان دینا ہو گا'۔

'انگلش بیٹسمین جو روٹ سیٹ ہوتا ہے تو 250 رنز کر جاتا ہے، ایلسٹر کک سوا سو رنز کر جاتا ہے لیکن ہمارے کھلاڑی سیٹ ہونے کے بعد 40 رنز بنا کر آؤٹ ہو جاتے ہیں، یہی فرق ہے کہ ہمارے تجربہ کار بلے باز 40-45 رنز بنا کر آؤٹ ہو جاتے ہیں'۔

وسیم نے باؤلنگ کمبی نیشن کے حوالے سے کہا کہ جب ہم پہلا ٹیسٹ میچ جیتے تو کسی نے شکایت نہیں کی کہ تین بائیں ہاتھ کے باؤلرز کھلائے لیکن دوسرا ٹیسٹ میچ ہارتے ہی اس طرح کی باتیں شروع ہو گئیں لہٰذا تنقید کرنے کے بجائے اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ ہم اگلے میچ میں کتنا بہترین طریقے سے کم بیک کرتے ہیں۔

وسیم اکرم نے قومی ٹیم کو مشورہ دیا کہ وہ ووسٹر شائر کے خلاف دو روزہ پریکٹس میچ میں وہی ٹیم کھلائیں جو اگلے ٹیسٹ میچ کیلئے میدان میں اترے گی۔

اس موقع پر راولپنڈی ایکسپریس کے نام سے مشہور سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر نے کہا کہ شارجہ اور دبئی میں کھیلنے سے ہماری بیٹنگ کو بہت نقصان پہنچا ہے جبکہ طویل عرصے بعد انگلینڈ اور آسٹریلیا کے دورے ہونے سے بھی ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو بیٹنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چار چار سال بعد آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کا دورہ کرتے ہیں اور وہاں کی وکٹیں مشکل ہونے کے سبب ہمارے بلے بازوں کی خامیاں عیاں ہو جاتی ہیں لہٰذا کافی عرصے بعد دورے کرنے سے بھی کھلاڑیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شعیب نے کہا کہ انگلش بلے باز جو روٹ اور ایلسٹر کک تکنیکی طور پر بہت بہترین ہیں جبکہ اظہر علی اور خصوصاً 100 سے زائد ٹیسٹ میچ کھیلنے والے یونس خان میں تکنیکی خامیاں نظر آ رہی ہیں۔

انہوں نے اگلے ٹیسٹ میچ میں وہاب ریاض کو ٹیم میں برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرانی گیند سے ریورس سوئنگ کر سکتا ہے اور اس میں اچھی کارکردگی دکھانے کی صلاحیت موجود ہے لہٰذا اسے اگلے ٹیسٹ میں کھلانا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں