رام اللہ: فلسطینی رہنماؤں نے عرب لیگ کی حمایت سے برطانیہ کے خلاف 1917 میں بالفور اعلامیہ کے ذریعے یہودیوں کو فلسطین میں آباد کرنے پر مقدمہ درج کرانے کی خواہش کا اظہار کردیا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق موریتانیہ میں عرب لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی نے کہا کہ '1917 کو گزرے ہوئے تقریبا ایک صدی گزر چکی ہے'۔

مزپد پڑھیں: اقوام متحدہ : پہلی بار فلسطینی پرچم کشائی

فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے عرب لیگ میں خطاب کرتے ہوئے فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'مذکورہ وعدے ایک ایسے فریق سے کیے گئے جو اس (زمین) کی حقدار نہیں تھے، یورپ اور دیگر علاقوں سے لاکھوں یہودیوں کو ہمارے لوگوں کی قیمت پر فلسطین میں لاکر بسایا گیا'۔

یاد رہے کہ مالکی نے واضح نہیں کیا کہ وہ اپنی شکایت کس ادارے میں درج کرانے کے خواہاں ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل کے وزیر خارجہ کے چیف ڈورے گولڈ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں مذکورہ تجویز کو 'اسرائیل کی حیثیت کو غیر قانونی بنانے کی کوشش' قرار دیا۔

یہ یاد رہے کہ فلسطینیوں نے 2012 میں اقوام متحدہ میں مبصر کی حیثیت حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کیخلاف امریکا پھر اسرائیل کا حامی

جس کے چند سالوں بعد 2015 میں انھوں نے بین الاقوامی کرمنل کورٹ میں شمولیت اختیار کی اور مطالبہ کیا کہ وہ 2014 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی بمباری کے حوالے سے جنگی جرائم کے تحت تحقیقات کرے۔

خیال رہے کہ برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ آرتھر بالفور کی جانب سے 2 نومبر 1917 کو جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ برطانوی حکومت 'یہودی لوگوں کے لیے فلسطین میں ایک ملک کے قیام کی حمایت کے حوالے سے دیکھ رہی ہے'۔

اس اعلامیے کو 1948 میں قائم ہونے والے اسرائیل کیلئے ایک اہم اقدام تصور کیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں