مدھیہ پردیش: ہندوستانی ریاست مدھیہ پریش میں گائے کا گوشت بیچنے کی افواہ پر ہندوؤں کے ایک مشتعل گروہ نے 2 مسلمان خواتین پر تشدد کرکے انہیں زخمی کردیا۔

پولیس بددلی سے خواتین کو بچانے کی کوششیں کرتی رہی جبکہ ارد گرد موجود لوگ اپنے اپنے موبائل فون پر اس پرتشدد کارروائی کی ویڈیو بنانے میں مصروف رہے اور دونوں مسلمان خواتین مشتعل گروہ کے مکے اور لاتیں کھاتی رہیں۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش کے علاقے منڈسور میں پولیس کو اطلاع ملی کہ 2 مسلمان خواتین گائے کا گوشت لے کر ٹرین کے ذریعے فروخت کرنے کے لیے جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان: 'گائے کا گوشت کھانے' پر مسلمان قتل

پولیس ان خواتین کو گرفتار کرنے پہنچی تو ریلوے اسٹیشن پر موجود افراد کو بھی معلوم ہوگیا کہ یہ دونوں خواتین گائے کا گوشت لے کر جارہی تھیں جس پر وہ مشتعل ہوگئے اور خواتین کو گھیرے میں لے کر ان پر تشدد شروع کردیا۔

پولیس نے خواتین کو بچانے کی کوشش کی لیکن اس واقعے کی منظرِعام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مشتعل افراد 'گاؤ ماتا کی جے' کا نعرہ لگاتے ہوئے خواتین پر لاتیں اور مکے برسا رہے تھے۔

بالآخر پولیس خواتین کو ہجوم سے بچاکر لے جانے میں کامیاب ہوگئی، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ان خواتین کے قبضے سے 30 کلو گوشت برآمد ہوا۔

مزید پڑھیں: ’شاہ رخ خان پاکستانی ایجنٹ اور غدار‘

پولیس نے بتایا کہ گوشت کا معائنہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بھینس کا تھا لیکن پھر بھی ان خواتین کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا کیوں کہ ان کے پاس گوشت فروخت کرنے کا اجازت نامہ نہیں تھا۔

دوسری جانب ریلوے اسٹیشن پر خواتین پر تشدد کرنے والے افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور نہ ہی ان میں سے کسی کو گرفتار کیا گیا۔

ریاست مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ بھوپیندرا سنگھ کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے اور اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ ہندوستان میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد سے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:انڈیا میں انتہا پسندی پر عامر خان کی تشویش

گزشتہ برس بھی اتر پردیش کے ضلع دادری میں 50 سالہ محمد اخلاق کو گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر تشدد کرکے ہلاک جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے کو شدید زخمی کردیا گیا تھا.

بعد ازاں فرانزک ٹیسٹ کے بعد انکشاف ہوا تھا کہ محمد اخلاق نے اپنے فریج میں گائے نہیں بلکہ بکرے کا گوشت رکھا ہوا تھا۔

ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے خلاف بولی ووڈ اداکار بھی بول پڑے تھے، بولی وڈ کے کنگ شاہ رخ خان نے بھی اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہندوستان میں عدم برداشت بڑھتی جارہی ہے۔

اس بیان کے بعد شاہ رخ خان کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہیں پاکستانی ایجنٹ قرار دیا گیا تھا، اسی طرح اداکار عامر خان نے بھی ایک تقریب میں کہا تھا کہ ہندوستان میں انتہا پسندی اور عدم برداشت حد سے تجاوز کر چکی ہے جس کے بعد ان کے خلاف بھی مظاہرے کیے گئے تھے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں