کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر پر ایٹمی جنگ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی فریق 'جارحیت کے ہتھیار' کے طور پر ایٹم بم استعمال کرنے کا رِسک نہیں لے گا۔

روسی ٹیلی ویژن 'رشیا ٹوڈے' کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں جب آصف علی زرداری سے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ایٹمی جنگ کے امکانات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو سابق صدر کا کہنا تھا کہ 'آپ جوہری ہتھیار تیار کرسکتے ہیں، اپنے پاس رکھ سکتے ہیں، ان کی تصاویر لگا سکتے ہیں لیکن جوہری ہتھیار کوئی مذاق نہیں ہیں، آپ انھیں استعمال نہیں کرسکتے'۔

آصف علی زرداری نے پاک-ہند تعلقات میں موجودہ تناؤ کی وجہ کشمیر کی صورتحال کو قرار دیا اور کہا کہ، 'آپ دیکھیں کہ کتنے کشمیری پاکستان میں رہائش پذیر ہیں، درحقیقت ہمارے موجودہ وزیراعظم بھی کشمیری ہی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب وقت ہے کہ ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے اس بارے میں سوچا جائے کہ اس مسئلے کو حل کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے'۔

مزید پڑھیں:شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

جب ان سے پاناما لیکس کے حوالے سے پوچھا گیا تو سابق صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی نے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان پر تنقید کی ہے کیونکہ ان کا نام بھی اس میں شامل ہے۔

تاہم جب زرداری سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ان پر لگائے گئے کرپشن کے الزامات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی خیبرپختونخوا حکومت طالبان سے روابط رکھنے والے ایک مدرسے ( دارالعلوم حقانیہ) کے لیے 30 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کرچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مدرسہ حقانیہ فنڈز:’مقصد مرکزی دھارے میں لانا‘

انٹرویو کے دوران پاکستان کی حدود میں امریکی ڈرون حملے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں زرداری کا کہنا تھا کہ اپنے دورِ صدارت میں انھوں نے متعدد مرتبہ مطالبہ کیا تھا کہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ 'اگر امریکا کے بجائے ہم اس کا استعمال کرتے تو اس کا اثر یقیناًمختلف ہوتا، انھوں نے مزید کہا کہ فی الوقت ہم دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایف 16 طیاروں سے بمباری کر رہے ہیں، لیکن ہمارے پاس ان طیاروں کی تعداد کم ہے'۔

زرداری کا کہنا تھا، 'امریکا یا مخالفت کرنے والے کسی بھی ملک پر اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اگر ہمیں 8 یا کچھ فائٹر طیارے دے دیئے جائیں'۔

مزید پڑھیں:ایف 16 طیاروں کیلئے آصف زرداری کی کوششیں

جب ان سے سابق القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی کاکول میں پاکستان ملٹری اکیڈمی میں موجودگی کے حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ 'وہ ایبٹ آباد شہر میں رہائش پذیر تھے، جو ایسا ہی ہے کہ کوئی بہت بڑے شہر میں رہتا ہے اور جہاں ہر گھر کی چیکنگ نہیں کی جاسکتی'۔

زرداری کا کہنا تھا 'ہمارے پاس امریکا جیسے انٹیلی جنس ذرائع نہیں، اس کے باوجود بھی وہ انھیں افغانستان میں نہیں پکڑ سکے، پھر وہ ہم سے کس طرح سے امید کرسکتے ہیں کہ ہم انھیں اس جگہ پر تلاش کریں جہاں وہ تمام تر امریکی انٹیلی جنس کے باوجود اوجھل ہوگئے تھے'۔

یہ بھی پڑھیں:برطانوی عوام یورپی یونین سے انخلاء کے حامی

برطانیہ کے یورپی یونین سے انخلاء کے فیصلے کے بعد پاکستان پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے آصف علی زرداری نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ بہت سارے معاملات کو سمیٹنا اور تجارتی معاہدوں پر بحث کی جانی ہے'۔

ان کا خیال ہے کہ برطانوی شہریوں کا یہ فیصلہ یقینی طور پر پاکستان اور دیگر تجارتی شراکت داروں پر بھی اثرانداز ہوگا، ساتھ ہی زرداری کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں یہ معاملات کس طرح حل کیے جائیں گے۔

یہ خبر 27 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں