طورخم گیٹ کو 'بابِ پاکستان' کا نام دے دیا گیا

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2016
پاک افغان سرحدی علاقے طورخم پر قائم گیٹ 'باب پاکستان' کا ایک منظر — فوٹو: علی اکبر
پاک افغان سرحدی علاقے طورخم پر قائم گیٹ 'باب پاکستان' کا ایک منظر — فوٹو: علی اکبر

پشاور: پاکستان نے افغان سرحد سے منسلک علاقے طورخم پر بنانے گئے نئے گیٹ کا نام 'طورخم گیٹ' سے تبدیل کرکے 'بابِ پاکستان' رکھ دیا ہے۔

گیٹ کی تعمیرات مکمل ہونے پر پاکستان کی جانب پرچم کشائی کی تقریب بھی منعقد کی گئی، مذکورہ تاریخی راستہ دونوں ممالک کے درمیان اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستانی پرچم صبح 6 بجے لہرا دیا جائے گا، جو گیٹ کے کھلنے کی نشاندہی کرے گا جبکہ پاکستانی پرچم کو شام میں 7 بجے سرنگوں کر دیا جائے گا، جس کا مقصد لوگوں کو گیٹ کے بند ہونے کی اطلاع دینا ہے، جس کے بعد آمد ورفت معطل ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: 'طورخم سرحد پر کشیدگی امن مذاکرات میں ناکامی کا نتیجہ'

اس سے قبل اطلاعات آرہی تھیں کہ مذکورہ گیٹ کو میجر علی جواد چنگیزی کا نام دیا جائے گا جو گیٹ کی متنازع تعمیر کے دوران افغان فورسز سے مقابلے میں ہلاک ہوئے تھے تاہم اب گیٹ سے منسلک ایک ٹرمینل کو شہید میجر علی جواد چنگیزی ٹرمینل کا نام دیا گیا ہے، ذرائع کا کہنا تھا کہ گیٹ اور ٹرمینل کے ناموں کے حوالے سے سیکیورٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ سرحد پر متنازع گیٹ کی تعمیر پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران دونوں ممالک کے 4 فوجی ہلاک ہوگئے تھے، جن میں پاکستان فرنٹیئر کور کے میجر جنرل جواد چنگیزی بھی شامل ہیں۔

مذکورہ جھڑپوں کی وجہ سے طورخم سرحد 6 دن کیلئے بند رہی جہاں سے یومیہ 15 سے 20 ہزار افراد اور سیکڑوں گاڑیاں گزرتی ہیں۔

مذکورہ گیٹ کی تعمیرات اور دیگر سہولیات کی فراہمی کا کام 2014 سے شروع ہوا تھا لیکن افغان حکام کی جانب سے تحفظات کے باعث تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم بارڈر پر پاک-افغان فورسز میں فائرنگ کا تبادلہ

اس مسئلے کی وجہ سے 2015 سے اب تک مقامی کمانڈروں کے درمیان 10 فلیگ میٹنگ ہوچکی ہیں، جبکہ متعدد اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں۔

افغان حکام نے ہمیشہ کی طرح اپنے روایتی انداز میں پاکستان کی جانب سے سرحد کو ریگولیٹ کرنے کی مخالفت کی، جبکہ پاکستانی حکام نے بعد ازاں اس بات پر زور دیا کہ دونوں جانب دہشت گردی کے خاتمے کیلئے سرحد کو ریگولیٹ کیا جانا ضروری ہے۔

نئے بارڈر منیجمنٹ سسٹم کے تحت درست سفری دستاویزات کے بغیر کسی کو بھی سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان نے دونوں ممالک کے درمیان موجود 2600 کلومیٹر کی سرحد پر قائم 6 داخلی و خارجی راستوں پر مذکورہ سسٹم کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک-افغان طورخم بارڈر 5 دن بعد کھول دیا گیا

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سرحد عبور کرنے کیلئے 200 پوائنٹس موجود ہیں تاہم وہ مستقل طور پر استعمال میں نہیں جبکہ ان میں سے 88 پر جیپ کی مدد سے سرحد عبور کی جاتی ہے۔

گذشتہ ماہ 12 جون کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی بارڈر طورخم پر گیٹ کی تعمیر کی وجہ سے شدید جھڑپ ہوئی تھی، جس میں 3 پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے تھے اوربعد ازاں طورخم سے لنڈی کوتل بازار تک کرفیو نافذ کردیا گیا اور پاکستان نے افغان سے شدید احتجاج کیا تھا۔

جھڑپوں کے 3 دن بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحدی انتظامیہ نے طورخم سرحد پر جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کرتے ہوئے سرحد کے دونوں جانب سفید جھنڈے لہرا دیئے تھے۔

اس سے ایک ماہ قبل طورخم بارڈر کراسنگ پر باڑ لگانے کے تنازع کے باعث کراسنگ کئی روز تک بند رہی تھی، جبکہ دونوں ممالک نے اپنے اپنے سرحدی علاقوں میں اضافی فوج اور بکتر بند گاڑیاں بھی تعینات کردی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: طورخم پرغیرقانونی نقل وحرکت بڑاسیکیورٹی چیلنج

گذشتہ کچھ سالوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ رہے ہیں اور دونوں ممالک ایک دوسرے پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی اور ان کی جانب سے سرحدی علاقوں میں حملوں کا ذمہ دار قرار دیتے آئے ہیں۔

حالیہ کشیدگی طورخم بارڈر پر گیٹ کی تعمیر کی وجہ سے پیدا ہوئی، پاکستان کا موقف ہے کہ سرحد پر لوگوں کی نقل حمل پر نظر رکھنے، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے انتظامات اور سہولیات، انسداد دہشت گردی کے اقدامات کا حصہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں