جکارتہ: انڈونیشیا میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت کے منتظر پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزا پر عملدرآمد روک دیا گیا۔

انڈونیشین حکام کے مطابق منشیات اسمگل کرنے والے 4 افراد کو فائرنگ کرکے سزائے موت دی گئی جن میں ایک مقامی اور 3 نائجیرین شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق انڈونیشیا میں تعینات پاکستانی سفیر عقیل ندیم نے تصدیق کی کہ پاکستانی شہری ذوالفقار علی کی سزائے موت روک دی گئی ہے۔

پاکستانی شہری ذوالفقار علی—فوٹو بشکریہ دی گارجین
پاکستانی شہری ذوالفقار علی—فوٹو بشکریہ دی گارجین

اے پی پی کو جکارتہ سے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ انڈونیشیا کے دفتر خارجہ کے حکام نے انہیں مطلع کیا ہے کہ ذوالفقار علی کی سزائے موت پر عملدر آمد نہیں ہوسکا اور وہ مکمل طور پر محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ خبر ہمارے لیے اطمینان بخش ہے اور وزیر اعظم نواز شریف، دفتر خارجہ اور جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانے کی مجموعی کاوشوں کی وجہ سے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ذوالفقارکی سزائے موت 'آخری لمحے' تک روکنے کی کوشش

پاکستانی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ کیا انڈونیشین حکومت نے ذوالفقار علی کی سزائے موت ختم یا ملتوی کی ہے، ہم اس حوالے سے انڈونیشیا کے دفتر خارجہ اور وزیر قانون سے مزید تفصیلات معلوم کریں گے۔

52 سالہ ذوالفقار علی کو نومبر 2004 میں 300 گرام ہیرون کی اسمگلنگ کے کیس میں جکارتہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اس کیس میں شریک ملزم گردیپ سنگھ ابتداء میں ذوالفقار علی کے خلاف دیئے گئے بیان سے مکر چکا ہے، جس کا کہنا ہے کہ یہ بیان اس سے زبردستی لیا گیا تھا۔

ادھر انڈونیشیا کے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ منشیات اسمگل کرنے والے 4 افراد کو آدھی رات کو سزائے موت دی گئی، تاہم انہوں نے مزید 10 اسمگلروں کی سزائے موت روکنے کی وجہ نہیں بتائی۔

جکارتہ میں ایوان صدر کے باہر سماجی کارکن نے سزائے موت کے ملزمان سے اظہار یکجہتی کے لیے شمع روشن کی ہوئی ہے۔ — فوٹو: اے پی
جکارتہ میں ایوان صدر کے باہر سماجی کارکن نے سزائے موت کے ملزمان سے اظہار یکجہتی کے لیے شمع روشن کی ہوئی ہے۔ — فوٹو: اے پی

مقامی میڈیا کے مطابق نوسا کم بنگن آئی لینڈ کے جیل میں 4 افراد کو گولی مار کر سزائے موت دی گئی۔

اگرچہ انڈونیشیا نے سزائے موت پانے والے افراد کی سرکاری فہرست جاری نہیں کی تھی تاہم انڈونیشیا کے اٹارنی جنرل نے کہا تھا کہ 14 افراد کو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے سزائے موت دی جائے گی۔

کمیونٹی لیگل ایڈ نامی تنظیم نے سزائے موت پانے والوں کی شہریت جاری کی تھی، جس کے مطابق ان میں 4 انڈونیشین، 6 نائیجیرین، 2 زمبابوین، ایک ہندوستانی اور ایک پاکستانی شہری شامل تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سزائے موت کے منتظر ملزمان سے ان کی آخری خواہش پوچھ لی گئی تھی اور ملزمان کے اہلخانہ کو ان سے ملنے کے لیے 3 بجے تک کا وقت دیا گیا تھا۔

انڈونیشیا کے حکام نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت ہر قسم کا بین الاقوامی دباؤ مسترد کرتے ہوئے اپنی عدالتوں کے سزائے موت کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انڈونیشیا کا ذوالفقار کی سزائے موت روکنے سے انکار

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے انڈونیشین صدر جوکو ویدودو سے ملزمان کی سزائے موت پر عارضی پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

بان کی مون کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کسی بھی حالات میں سزائے موت کے خلاف ہے، سزائے موت صرف انتہائی سنگین جرائم کے لیے ہونی چاہیے جبکہ منشیات اسمگلنگ کا جرم سزائے موت کے زمرے میں نہیں آتا۔

دوسری جانب یورپی یونین نے انڈونیشیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سزائے موت پر پابندی عائد کرکے عالمی برادری کے ساتھ چلے تاہم انڈونیشین اٹارنی جنرل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمارے مثبت قوانین کے تحت یہ سزائے موت دی جارہی ہیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کا بھی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ اسلام آباد انڈونیشیا کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ذوالفقار علی کے حوالے سے مذاکرات کر رہا ہے اور ’آخری لمحے‘ تک ذوالفقار علی کی سزائے موت روکنے کی کوشش کی جائے گی۔

انڈونیشیا کے سابق صدر یوسف حبیبی نے بھی ذوالفقار علی سمیت 14 افراد کی موت کی سزا رکوانے کی اپیل کی تھی۔

ذوالفقار علی کے اہلخانہ و رشتہ دار لاہور میں احتجاج کر رہے ہیں۔ — فوٹو: اے ایف پی
ذوالفقار علی کے اہلخانہ و رشتہ دار لاہور میں احتجاج کر رہے ہیں۔ — فوٹو: اے ایف پی

ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت حقوقِ انسانی کے گروپوں نے نے پاکستانی شہری کی سزا پر شدید تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ذوالفقار علی پر نہ صرف تشدد کیا گیا بلکہ ان پر چلایا گیا مقدمہ بھی منصفانہ نہیں تھا۔

اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے انڈونیشیا میں سزائے موت کے ملزمان پر چلائے جانے والے مقدمے میں غیر شفافیت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انڈونیشین حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ فوری طور پر سزائے موت پر عمل درآمد کو روکے۔

پاکستان نے بھی اپنے شہری کو سزائے موت دینے کی خبریں سامنے آنے کے بعد شدید ناراضی کا اظہار کیا تھا اور رواں ہفتے پاکستان میں تعینات انڈونیشین سفیر ایوان سویودھی امری کو دفترخارجہ طلب کرکے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں