فاطمہ بجیا کے ترجمہ شدہ جاپانی ڈراموں پر مشتمل کتاب کا اجراء

اپ ڈیٹ 29 جولائ 2016
'خاموشی کا شور' نامی اس کتاب کو کرم سہیل نے ترتیب دیا ہے—۔
'خاموشی کا شور' نامی اس کتاب کو کرم سہیل نے ترتیب دیا ہے—۔

کراچی: مرحوم فاطمہ ثریا بجیا کے قلم سے ترجمہ کیے گئے جاپانی ڈراموں کے مجموعے پر مشتمل کتاب بعنوان 'خاموشی کا شور' کی تقریب رونمائی جاپان انفارمیشن اینڈ کلچر سینٹر میں ہوئی، جسے خرم سہیل نے ترتیب دیا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاپان کے کونسل جنرل توشی کازو آئزو مورا کا کہنا تھا کہ وہ پہلی مرتبہ 2007 میں فاطمہ ثریا بجیا سے ملے، جب وہ پہلے سے ہی ایک مشہور ڈرامہ رائٹر تھیں، انھوں نے بتایا کہ انھیں جاپانی ادب پسند تھا اور وہ کچھ جاپانی ڈراموں کا پہلے ہی اردو میں ترجمہ کر چکی تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب 2011 میں جاپان میں زلزلہ اور سونامی آیا تو ساحل سمندر پر ہونے والے ایک پروگرام میں بجیا نے کہا تھا کہ زلزلہ عمارتوں کو تباہ کرسکتا ہے، لیکن وہ جاپانی عوام کے مضبوط حوصلوں کو پست نہیں کرسکتا۔

کونسل جنرل کا کہنا تھا کہ بجیا کے یہ الفاظ اب بھی ان کے ساتھ ہیں۔

آئزو مورا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ادب کے حوالے سے فاطمہ ثریا بجیا کی خدمات شاندار ہیں۔ انھوں نے بجیا کے ترجمہ کیے گئے ایک جاپانی ڈرامے میں اپنی پرفارمنس کے حوالے سے بھی بات کی، جس کی پروڈکشن میں خرم سہیل بھی شامل تھے۔

انھوں نے بتایا کہ بعدازاں سہیل نے جاپانی قونصل خانے میں شمولیت اختیار کرلی اور انھوں نے ان سے کہا کہ وہ بجیا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے ترجمہ کیے گئے جاپانی ڈراموں کو ایک کتاب کی شکیل میں ترتیب دیں۔

آئزومورا کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر ان کی یہ خواہش تھی کہ یہ کتاب بجیا کی زندگی میں ہی شائع ہوتی لیکن بدقسمتی سے یہ ممکن نہ ہوسکا۔

اس موقع پر فاطمہ ثریا بجیا کے چھوٹے بھائی انور مقصود نے کتاب کے اجراء پر جاپانی کونسل جنرل اور خرم سہیل کا شکریہ ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بجیاجتنی محبت پاکستان سے کرتی تھیں، اتنی ہی جاپان سے بھی کرتی تھیں۔

کتاب کے مرتب خرم سہیل کا کہنا تھا کہ وہ خود کو خوش قسمت تصور کرتے ہیں کہ وہ اتنے نامور لوگوں کے درمیان موجود ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے بجیا کو جاپان کے ذریعے سے جانا اور انھیں علم ہوا کہ وہ کتنی اہم شخصیت تھیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بجیا صرف ٹیلی ویژن تک ہی محدود رہیں، جبکہ ان کی صلاحیتیں اس سے کئی بڑھ کر تھیں۔

اس موقع پر اداکار شکیل اور قاضی واجد نے بھی فاطمہ ثریا بجیا کے حوالے سے کچھ یادیں شیئر کیں۔

تقریب کی میزبانی کے فرائض امبرین حسیب نے سرانجام دیئے تھے۔

یہ خبر 29 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں