لاڑکانہ: صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں میروخان چوک کے قریب رینجرز چوکی کے قریب 2 بم حملوں کے نتیجے میں ایک رینجرز اہلکار ہلاک جبکہ 5 اہلکاروں سمیت 14 افراد زخمی ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاڑکانہ میں رتو ڈیرو روڈ پر میرو چوک کے قریب نامعلوم افراد نے رینجرز کی چوکی کے قریب 2 بم حملے کیے، جس کے نتیجے میں 6 رینجرز اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔

زخمیوں کو طبی امداد کے لیے لاڑکانہ کے چانڈکا میڈیکل ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں ایک اہلکار نے دم توڑ دیا۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق بم کو رینجرز چوکی کے قریب ایک سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

واقعے کے بعد پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہچ گئی اورعلاقے کو گھیرے میں لے کر تفتیش کا آغاز کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 2 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا۔

ڈی آئی جی لاڑکانہ رینجرز عبداللہ شیخ نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دھماکوں میں 500 گرام کا بارودی مواد استعمال کیا گیا، جس میں بال بیئرنگ شامل تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ایک بم سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جبکہ دوسرا کچرے کے ڈھیر میں چھپایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ابھی تک واقعے کی ذمہ داری کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

دوسری جانب سندھ کے نو منتخب وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ اللہ ڈینو خواجہ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

کراچی سمیت سندھ بھر میں اکثر وبیشتر رینجرز اہلکاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی: رینجرز کی چوکیوں پر بارودی مواد سے حملے

رواں برس مارچ میں بھی نامعلوم افراد کی جانب سے کراچی میں رینجرز کی 2 چوکیوں کو کچھ منٹ کے وقفے سے بارودی مواد کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم ان حملوں کے نتیجے میں کوئی اہلکار زخمی یا ہلاک نہیں ہوا تھا۔

اس سے قبل نومبر 2015 میں بھی کراچی میں بلدیہ اتحاد ٹاؤن کے علاقے میں رینجرز کی موبائل پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی میں خودکش حملہ، دو رینجرز اہلکار ہلاک

مارچ 2015 میں بھی کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں قلندریہ چوک پر ہونے والے خودکش حملے میں رینجرز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

خیال رہے کہ سندھ میں رینجرز کے اختیارات کا تنازع رواں برس دوبارہ شدت اختیار کر چکا ہے، کیونکہ سندھ میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران اب اس نیم فوجی فورس کی جانب سے مختلف جرائم کے الزام میں حکومتی ارکان کی گرفتاریاں بھی کی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں:'سندھ میں رینجرز اختیارات کا مطالبہ نامناسب'

صوبائی حکومت کی جانب سے سندھ رینجرز کو کراچی میں خصوصی اختیارات دیئے گئے تھے جس کی مدت رواں ماہ 19 جولائی کو ختم ہوگئی، دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نہ صرف کراچی بلکہ پورے صوبے میں رینجرز کی تعیناتی اور خصوصی اختیارات چاہتے ہیں۔

کراچی میں رینجرز کے اختیارات میں توسیع اور یہی اختیارات کو سندھ کے باقی شہریوں میں دینے یا نا دینے کے لیے گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کا دبئی میں ایک اہم اجلاس بھی ہوا، تاہم اس مسئلے پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Jul 31, 2016 01:38am
رینجرز پر حملہ قابل مزمت ھے اس طرح کے واقعات سے کشیدگی بڑھتی ھے رینجرز سمیت تمام متعلقہ ایجنسیوں سے اپیل ھے کہ تحمل سے کام لیں لاڑکانہ کا واقعہ پچھلے دنوں لاڑکانہ میں رونما ھونے واقعات سے تعلق رکھتا ھے ھوسکتا ھے کہ سندھ حکومت اور رینجر کے درمیان تعلقات خراب کرنے کی سازش ھو اور اس کسی تیسرے سیاسی فریق کا ہاتھ ھو رینجرز اس طرف بھی توجہ کی شدید ضرورت ھے کیونکہ لاڑکانہ واقعات کے وقت کچھ ایسے الزامات لگائے گئے تھے جو سیاسی اختلافات کی نشاندہی کررہے تھے بعد میں وہ الزامات جھوٹے ثابت ھوئے چیف جسٹس کا بیٹا کہیں اور سے بازیاب کرایا گیا تھا معاملہ حساس ھے اختیاط کی شدید ضرورت ھے