'کک، جوروٹ پاکستان ٹیم کے نشانے پر'

30 جولائ 2016
کک اور روٹ نے اولڈ ٹریفورڈ میں پہلی اننگز میں شاندار بیٹنگ کے بعد دوسری اننگز میں 76 اور 71 رنز بنائے تھے—فوٹو: اے پی
کک اور روٹ نے اولڈ ٹریفورڈ میں پہلی اننگز میں شاندار بیٹنگ کے بعد دوسری اننگز میں 76 اور 71 رنز بنائے تھے—فوٹو: اے پی

لندن: پاکستان کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ اگلے میچوں میں ان کی کارکردگی بہتر ہوگی جبکہ انگلینڈ کے کپتان الیسٹرکک اور جوروٹ پاکستان کے ہدف ہوں گے۔

پاک پیشن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ 'یہ ہمارے ذہنوں میں پیوست ہے کہ یہ دو (الیسٹرکک، جو روٹ) کھلاڑی انگلینڈ کے لیے بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور ہم دیگر بلے بازوں کو دباؤ میں رکھنے کے لیے ان کی وکٹیں جلد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کریں گے'۔

اولڈ ٹریفورڈ میں دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں الیسٹرکک نے 105 رنز بنائے تھے اور جو روٹ نے 254 رنز کی بہترین اننگز کھیلی تھی جس کی بدولت پاکستا ن کو 330 رنز کی بھاری مارجن سے شکست ہوئی تھی۔

الیسٹرکک اور جوروٹ نے اولڈ ٹریفورڈ ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں بھی بالتریب ناقابل شکست 76 اور 71 رنز بنائے تھے۔

مزید پڑھیں:'پاکستانی ٹیم سیریز میں شاندار واپسی کرے گی'

سرفرازاحمد نے دوسرے ٹیسٹ میں وکٹوں کے پیچھے غیرمعمولی کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے تھے جبکہ روٹ نے پہلے ٹیسٹ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے والے یاسر شاہ سمیت تمام پاکستانی باؤلرز کی ایک نہ چلنے دی تھی۔

جوروٹ کی اننگز پر سرفراز کا کہنا تھا کہ 'یہ ان کی بیٹنگ ہی تھی جو دوسرے ٹیسٹ میں واضح فرق تھی اور میچ کو ہم سے چھین لیا جبکہ ا چھی گیندوں پر ان کے شاٹس پر انھیں ضرور داد دینی چاہیے'۔

انھوں نے کہا کہ 'وہ ایک ایسے بہترین تیکنیک کے حامل کھلاڑی ہیں اور جب وہ شاٹس کھیلتے ہیں تو کوئی بھی باؤلران کے سامنے مایوسی کا شکار ہوسکتا ہے'۔

پاکستان کا یونس خان کی کارکردگی پر انحصار

سرفراز احمد کا ماننا ہے کہ پاکستانی بلےبازوں میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ برمنگھم میں کک اور جوروٹ کی جیسی کارکردگی کو دہرا سکیں جس کے لیے وہ سیریز میں برتری کے حصول میں بالخصوص یونس خان پر انحصار کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یونس خان صرف فٹنس اور نیٹ پر سخت محنت نہیں کرتے بلکہ وہ قابل تقلید اور ٹیم کی مضبوطی بھی ہیں'۔

قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ وہ ماضی کی طرح اس دفعہ بھی ٹیم کی ضرورت کے وقت بڑی اننگز کے ساتھ واپسی کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو درجہ بندی میں پہلی پوزیشن کا تاریخی موقع

سرفراز کا کہنا تھا کہ'ہم ماضی میں موجودہ بیٹنگ اور باؤلنگ کی جیسی مماثل ٹیم کے ساتھ جیت چکے ہیں، ماضی میں ہماری بیٹنگ کامیاب نہیں رہی لیکن ہماری باؤلنگ نے اسی کے مجموعے کا بھرپور طریقے سے دفاع کیا ہے'۔

پاکستان اور انگلینڈ ایڈباسٹن میں 3 اگست سے تیسرے ٹیسٹ میچ میں مدمقابل ہوں گے جس کے بعد سیریز کا آخری میچ اوول میں کھیلا جائے گا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ کے بعد 5 میچوں کی ون ڈے اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ پر مشتمل سیریز کھیلی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں