کراچی: سندھ کی نئی 17 رکنی کابینہ کا اعلان ہوگیا تاہم وزارت داخلہ اور وزارت خزانہ جیسے اہم قلمدانوں کا فیصلہ نہ ہوسکا۔

گزشتہ روز سندھ کے 9 وزراء ، چار مشیران اور چار معاونین خصوصی کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی نئی کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا گیا۔

بعد ازاں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے کابینہ میں شامل ارکان کے قلمدانوں کی تفصیلات جاری کیں جس کے مطابق سابق وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو وزیر زراعت، سابق صوبائی وزیر تعلیم نثار کھوڑو کو وزیر خوراک و پارلیمانی امور اور ڈاکٹر سکندر مندھڑو کو وزیر صحت مقرر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: وزیراعلیٰ ہاؤس سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم

مخدوم جمیل کو وزیر برائے ریوینیو اینڈ ریلیف جبکہ جام مہتاب ڈہر کو وزیر تعلیم مقرر کیا گیا ہے، جام خان شورو بدستور وزیر بلدیات اور مکیش چائولہ وزیر ایکسائز برقرار رہیں گے۔

کابینہ میں سرادار شاہ اور شمیم ممتار نئے چہرے ہیں جنہیں بالترتیب وزیر ثقافت اور وزیر برائے سماجی بہبود مقرر کیا گیا ہے۔

شمیم ممتاز کراچی سے مخصوص نشست پر رکن سندھ اسمبلی 2013 میں منتخب ہوئی تھیں۔

کہاجارہا ہے کہ سہیل انور سیال کو اسٹیبلشمنٹ کے مطالبے پر وزارت داخلہ سے ہٹایا گیا ہے تاہم کابینہ میں ان کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ پیپلز پارٹی سہیل انور سیال کے ساتھ کھڑی ہے۔

اس کے علاوہ مولا بخش چانڈیو کو مشیر اطلاعات، بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کو مشیر برائے قانون اور انسداد کرپشن، سینیٹر سعید غنی کو مشیر برائے مزدور اور اصغر جونیجو کو مشیر برائے مائنز اینڈ منرلز مقرر کیا گیا ہے۔

بیرسٹر وہاب پاکستان پیپلز پارٹی کی سابق رکن اسمبلی فوزیہ وہاب کے صاحبزادے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے معاونین خصوصی کے عہدے کیلئے تمام نئے لوگوں کو موقع دیا گیا ہے، ان میں کھٹومل جیون معاون خصوصی برائے اقلیتی امور، ارم خالد معاون خصوصی برائے ترقی نسواں، غلام شاہ جیلانی معاون خصوصی برائے اوقاف، زکوٰۃ اور مذہبی امور جبکہ سکندر شورو کو معاون خصوصی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی مقرر کیا گیا ہے۔

یہ خبر 31 جولائی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Aug 01, 2016 01:33am
محترم انور سیال موجود سیاستدانوں میں محمود اچکزئی کے بعد سب سے بہادر ادمی ھے