Dawnnews Television Logo

انگلینڈ کے خلاف تیاری کا صلہ مل گیا،سہیل خان

فاسٹ باؤلر کہتے ہیں انگلینڈ کے بلے بازاپنی وکٹ تحفے کے طورپرنہیں دیتے انھیں آؤٹ کرنے کے لیے روایت سے ہٹ کرسوچنا پڑتا ہے۔
شائع 20 اگست 2016 09:09pm

کراچی: انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ کرنے والے سہیل خان کا کہنا ہے انگلش بلے بازوں کے خلاف بھرپورتیاری ٹیسٹ میچوں میں کارآمد ثابت ہوئی۔

انگلینڈ کے خلاف اولڈ ٹریفورڈ میں دوسرے ٹیسٹ میں الیسٹرکک اور جوروٹ کی جانب سے شاندار بلے بازی کے بعد پاکستانی کپتان مصباح الحق کو ایجسٹن کے تیسرے ٹیسٹ کے لیے دو تبدیلیاں کرنا پڑی تھیں۔

نوجوان بلے باز سمیع اسلم کو شان مسعود کی جگہ بیٹنگ میں اورفاسٹ باؤلر وہاب ریاض کی جگہ سہیل خان کو تیسرے میچ کے لیے ٹیم میں شامل کردیا جہاں دونوں تبدیلیاں مثبت ثابت ہوئیں۔

سہیل خان نے اپنے کپتان کو مایوس نہیں کیا اور انگلینڈ کے اوپنر الیکس ہیلز کو شروع میں آؤٹ کرکے کامیابی دلادی جبکہ اننگز کے اختتام پر ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے خواب دیکھنے والے باؤلرکی محنت رنگ لائی اور 5 وکٹیں حاصل کیں۔

32 سالہ سہیل خان نے ڈان سے گفتگو میں کہا کہ 'اپنی لائن اورلینتھ پر مستقل مزاجی سے باؤلنگ کرنا میرا مقصد تھا، میں نے اپنے آپ کو اس پر عمل کرنے کے لیے اصرار کیا اور شکر ہے جس کا پھل مل گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انگلینڈ کے بلے باز اپنی وکٹ تحفے کے طورپر نہیں دیتے اس لیے انھیں آؤٹ کرنے لیے آپ کو روایت سے ہٹ کر سوچنا پڑتا ہے'۔

مزید پڑھیں:سہیل خان کرکٹر ہے، ماہر لسانیات نہیں

سہیل خان سیریز میں اپنے پہلے ٹیسٹ کے آغاز میں طوفانی باؤلنگ کررہے تھے اور پہلی وکٹ حاصل کرنے کے محض 8 گیندوں کے بعد میزبان ٹیم کے مایہ ناز بلے باز جوروٹ کو صرف 3 رنز پر پویلین بھیج دیا۔

جوروٹ کی وکٹ سہیل کے لیے انعامی وکٹ تھی کیونکہ انھوں نے گزشتہ میچ کی پہلی اننگز میں 254 رنز اور دوسری اننگز میں ناقابل شکست نصف سنچری بنائی تھی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔

سہیل نے کہا کہ 'میں نے ان کی (انگلینڈ کے بلے بازوں) خوبیوں اور خامیوں پر اپنی تیاری کی تھی، میں نے صحیح جگہ پر باؤلنگ کی تاہم میرے خلاف رنز بنائے گئے کیونکہ وہ بہترین کھلاڑی ہیں لیکن صحیح باؤلنگ کی باعث مجھے کامیابی ملی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انگلینڈ کی سرزمین پر ایک ماہ پہلے پہنچنے سے بھی مجھے مدد ملی جبکہ انگلینڈ کی باؤلنگ اور بیٹنگ کے بارے میں سمجھنے کے لیے بہت وقت مل گیا'۔

ایجبسٹن ٹیسٹ میں سہیل خان نے الیکس ہیلز کے فوری بعد جوروٹ جیسے بلے باز کو آؤٹ کیا تھا—فوٹو:رائٹرز
ایجبسٹن ٹیسٹ میں سہیل خان نے الیکس ہیلز کے فوری بعد جوروٹ جیسے بلے باز کو آؤٹ کیا تھا—فوٹو:رائٹرز

وہاب ریاض کی دوٹیسٹ میچوں میں ناکامی کے بعد ان کی ٹیسٹ کرکٹ میں شاندار واپسی کو تمام لوگوں کی جانب سے سراہا گیا۔

پاکستان کی تینوں طرز کی ٹیموں میں اپنی جگہ بنانے کے خواہاں سہیل خان نے اپنی موجودہ کارکردگی کو 'کیریئرکا عروج' قرار دے دیا۔

ایجسٹن میں ان کی انگلینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی بین الاقوامی کرکٹ میں بہترین واپسی کا پہلا موقع نہیں تھا بلکہ 2015 کے ورلڈ کپ کے دوران ہندوستان کے خلاف میچ میں شاندار واپسی کرتے ہوئے 5 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ورلڈ کپ کے حوالے سے ایک انٹرویو میں انھوں نے ویرات کوہلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہندوستانی بلے باز صرف اپنے گھر میں شیر ہیں'۔

پرانی یاد کو تازہ کرتے ہوئے سہیل خان نے کہا کہ 'کوہلی ایک بڑا کھلاڑی ہے اور خدا نے انھیں بڑی عزت دی ہے جس کا وہ لطف اٹھارہے ہیں لیکن میرا مقصد اپنے ملک کے لیے اعزاز حاصل کرنا ہے اس لیے میں جب باؤلنگ کررہا ہوتا ہوں تو یہ نہیں دیکھتا کہ میرے سامنے کون بیٹنگ کررہا ہے، میرا مقصد انھیں آؤٹ کرنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں سب کی عزت کرتاہوں لیکن جب میں میدان میں داخل ہوتا ہوں تو وہ عزت ایک طرف کردیتا ہوں اور میدان میں وہ تمام میرے لیے ایک جیسے ہوتے ہیں'۔

سہیل خان نے اپنے ساتھی کھلاڑیوں کی طرح ایجبسٹن میں 5 وکٹیں حاصل کرنے کا جشن پش اپس لگا کر منایا جبکہ پراعتماد اور فٹ نظر آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے جو پش اپس(تالی بجاتے ہوئے) لگائے تھے مشکل تھے اور ہر کوئی ایسا نہیں کرسکتا،میں لمبے اسپل کی باؤلنگ کے بعد دنیا کے سامنے اپنی فٹنس ثابت کرنا چاہتا تھا کہ میں ابھی بھی کھیل سکتا ہوں'۔

تاہم ماہرین کا ان کی فٹنس کے حوالے سے موقف دوسرا تھا، میچ کے رواں تبصرہ نگاروں کا مشاہدہ تھا کہ وہ دن کے اپنے آخری اسپیل میں تھکے ہوئے نظر آرہے تھے۔

سہیل خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کرتے ہوئے ایجبسٹن میں اپنے پہلے ہی میچ میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں—فوٹو: اے ایف پی
سہیل خان نے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کرتے ہوئے ایجبسٹن میں اپنے پہلے ہی میچ میں 5 وکٹیں حاصل کی تھیں—فوٹو: اے ایف پی

سہیل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 'میں کسی صورت تھکا ہوا نہیں تھا'۔

سہیل خان نے مدلل انداز میں کہا کہ 'میں نئی گیند سےباؤلنگ کررہا تھا، انگلینڈ کی کنڈیشنز میں آپ کو گیند زیادہ تر ہوا میں رکھنی پڑتی ہے اسی لیے کہ سونگ ہوسکتی ہے، یہ سب کچھ گیم کو سمجھنے کی بات ہے، نصف پچ پر بلے باز کو صرف گیند پٹخنا یا تیز کرنا باؤلنگ نہیں بلکہ صورت حال کے مطابق اپنی باؤلنگ کو تبدیل کرتے رہنا پڑتا ہے'۔

ایجبسٹن کی مردہ پچ پر میچ کے آخری لمحات میں سہیل خان نے بلے بازی میں بھی اپنے جوہر دکھائے اور آخری وکٹ میں راحت علی کے ساتھ 50 رنز کی شراکت قائم کی۔

ایک سوال پر سہیل خان نے اپنے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے کہا کہ وہ اپنی بیٹنگ پر کام کررہے ہیں اور آل راؤنڈرز کی فہرست میں شامل ہونے کا ارادہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں آج کل اپنی بیٹنگ پر کام کررہا ہوں، جب سے جدید کرکٹ نے تینوں طرز میں ایک کھلاڑی سے جو تقاضے کررکھے ہیں جب سے میرا ایک کامیاب آل راؤنڈر بننے کا مقصد ہے جبکہ میں ڈومیسٹک سطح پر رنز کررہا ہوں'۔

یہ خبر 20 اگست کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔