ریو دی جنیرو: ریو اولمپکس میں ریسلنگ کے مقابلوں کے دوران کانسی کے تمغے کیلئے ہونے والے میچ میں منگولیا کے دو کوچز نے آفیشلز کے فیصلے کے خلاف کپڑے اتار کر انوکھا احتجاج کیا۔

اس تمام تنازع کا آغاز اس وقت ہوا جب ازبکستان کے اختیور نوروزو کو اتوار کو ہونے والے میچ میں 65 کلو گرا مقابلے میں منداخ نارن گنزورگ کے ہاتھوں 6-7 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

منگولین ریسلر اپنی شکست پر حیران پریشان بیٹھے ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
منگولین ریسلر اپنی شکست پر حیران پریشان بیٹھے ہوئے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

لیکن ازبک ریسلر نے فوری طور پر اس فیصلے کو چیلنج کردیا جہاں ان کا ماننا تھا کہ مقابلے کے اختتام سے دس سیکنڈ پہلے ان کے حریف نے لڑنے کے بجائے اپنی فتح کا جشن منانا شروع کردیا تھا۔

ان کا یہ چیلنج درست قرار پایا اور یوں انہوں نے چیلنج اور میچ دونوں میں فتح حاصل کر کے کانسی کا تمغہ بھی جیت لیا۔

اپنی فتح کا جشن منانے والے گنزورگ اس موقع پر مایوسی کے عالم میں گھٹنوں کے بل بیٹھ گئے۔

دونوں کوچز نے احتجاجاً ریفری کے سامنے کپڑے اتار کر پھینک دیے۔ فوٹو اے ایف پی
دونوں کوچز نے احتجاجاً ریفری کے سامنے کپڑے اتار کر پھینک دیے۔ فوٹو اے ایف پی

تاہم اس فیصلے پر برہم منگولین کوچز نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاجاً اپنی شرٹ اور جوتے اتار کر آفیشلز کے سامنے پھینک دیے جبکہ ایک کوچ نے تو اپنے انڈرویئر کے علاوہ سب کچھ ہی اتار دیا۔

اس موقع پر برازیلین عوام نے بھی منگولیا، منگولیا کے نعرے لگانے شروع کردیے۔

کوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج تھا۔ میچ کے فیصلہ کرتے ہوئے غلطی کی گئی، منگولیا کے 30 لاکھ عوام اس کانسی کے تمغے کے منتظر تھے اور اب ہمارے پاس کوئی میڈل نہیں۔

کوچ بیارا نے کہا کہ ریفری اچھے نہیں تھے اور وہ صرف ازبکستان کی حمایت کر رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں