نمبر ون ٹیم کا نمبر ون کپتان

2010 میں جب پاکستان ٹیم انگلینڈ کی سرزمین پر سلمان بٹ کی قیادت میں شرمناک اسکینڈل کا شکار ہوئی تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ وہی ٹیم اپنے اگلے دورے میں میزبان ٹیم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھیلے گی اور بہترین کارکردگی کے ذریعے آسٹریلیا، ہندوستان، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ جیسی مضبوط ٹیموں کو روندتے ہوئے دنیا کی سرفہرست ٹیم بن جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے مصباح الحق کو ایک مشکل وقت میں پاکستان ٹیم کی قیادت سونپ دی جب کھلاڑیوں کے حوصلے پست تھے اور دنیا بھر میں قومی ٹیم کا مذاق اڑایا جارہا تھا لیکن مصباح نے ان تمام مشکلات کے باوجود کانٹوں کی سیج سنبھال لی اور 6 سال کے عرصے میں اس کو آسمان کی بلندیوں پر پہنچادیا۔

انگلینڈ میں پیش آنے والے واقعے اور مصباح کی دفاعی حکمت عملی کے پیش نظر دنیا یہ سمجھنے لگی کہ پاکستان ٹیم کو سنبلھنے میں بڑا عرصہ لگے گا اور یہ پیشگوئی اگلے سالوں میں پاکستان ٹیم کی تنزلی کی جانب رواں کارکردگی سے درست بھی ثابت ہونے لگی لیکن ٹیسٹ کرکٹ میں مصباح نے پاکستان ٹیم کو مضبوط حریفوں سے لڑا کر مشکل وقت سے نکال لیا۔

مصباح کا پہلا امتحان

مصباح کی بحیثیت کپتان ذمہ داری کا آغاز 2011میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے ہواتھا—فوٹو:اے ایف پی
مصباح کی بحیثیت کپتان ذمہ داری کا آغاز 2011میں جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے ہواتھا—فوٹو:اے ایف پی

مصباح کو نومبر 2010 میں دنیائے کرکٹ کی ایک مضبوط ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ایک کڑا امتحان کا سامنا تھا کیونکہ ایک برس قبل لاہور میں سری لنکن ٹیم پر ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد عالمی کرکٹ پاکستان سے روٹھ چکی تھی اور انھیں مجبوری کے عالم میں متحدہ عرب امارات کو اپنا گھر تصور کرنا پڑا تھا۔

پاکستان نے جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی جہاں انھوں نے مہمان ٹیم کا جم کر مقابلہ کیا لیکن جیتنے میں تو ناکام رہے مگر مخالف کو اپنے اوپر حاوی ہونے کا بھی موقع فراہم نہیں کیا۔

دبئی میں کھیلے گئے دونوں ٹیسٹ میچ برابری پر ختم ہوئے اور یہ نیتجہ دنیا کی مضبوط ٹیموں کے لیے ایک پیغام تھا جو آگے چل کر مصباح کی پرعزم قیادت کی کامیابیوں کی بنیاد ثابت ہوا۔

مصباح کی پہلی کامیابی

مصباح پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان ہیں—فوٹو: اے ایف پی
مصباح پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان ہیں—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان ٹیم نے 2010 میں انگلینڈ کے تلخ دورے کا ایک سال مکمل ہونے سے قبل ہی جنوری 2011 میں نیوزی لینڈ کا دورہ کیا جو مصباح کی قیادت میں پاکستان ٹیم کا پہلا کامیاب بیرونی دورہ بھی ثابت ہوا۔

قومی ٹیم نے ہملٹن میں کھیلے گئے دورے کے پہلے ہی میچ میں نیوزی لینڈ کو 10 وکٹوں سے شکست دے کر ہوم گراؤنڈ میں مشکل تصور کی جانے والی کیوی ٹیم پر برتری ثابت کردی جبکہ ویلنگٹن میں منعقدہ دوسرے میچ میں پاکستان نے بیٹنگ اور باؤلنگ دونوں شعبوں میں اپنے برتری ثابت کی تاہم نتیجہ برابری کی صورت میں نکلا۔

یوں یہ دورہ جہاں مصباح کی قیادت میں پہلا کامیاب دورہ تھا وہی ان کو کپتان کی حیثیت میں پہلی کامیابی بھی ملی تھی۔

مصباح کو پہلی ٹیسٹ شکست

مصباح کو بطورکپتان پہلی شکست ویسٹ انڈیز سے ہوئی—فوٹو: اے پی
مصباح کو بطورکپتان پہلی شکست ویسٹ انڈیز سے ہوئی—فوٹو: اے پی

مئی 2011 میں پاکستان ٹیم مصباح کی قیادت میں ویسٹ انڈیز پہنچی جہاں اس کو میزبان ٹیم کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کا سامنا تھا اور پہلے ہی ٹاکرے میں شکست سے دوچار ہوئی۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں پاکستان ٹیم کی بیٹنگ نے دھوکا دیا، پوری ٹیم پہلی اننگز میں 160 اور دوسری اننگز میں 178 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تاہم دوسرے میچ میں مصباح نے پاکستانی بلے بازوں کی رہنمائی کی اور بلے بازوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ سعید اجمل کی شاندار باؤلنگ کی بدولت پاکستان نے دوسرا میچ جیت کر سیریز 1-1 سے برابر کردی۔

سعید اجمل کو اس سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تھا۔

2011 کامیابیوں کا سال

ستمبر 2011 میں زمبابوے کے خلاف صرف ایک ٹیسٹ کے لیے مصباح پاکستان ٹیم کو لے کر بلاوایو گئے جہاں جیت کے بعد ٹیم کی واپسی ہوئی یہ سال میں پاکستان کی تیسرے ٹیسٹ میچ میں کامیابی تھی جبکہ دوسری کامیاب سیریز تھی۔

سری لنکا سے ہوم سیریز

زمبابوے کے خلاف ایک ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد پاکستان ٹیم کو سنگاکارا اور جے وردھنے جیسے بلے بازوں کی موجودگی میں سری لنکا جیسے مضبوط حریف سے متحدہ عرب امارات میں سیریز کھیلنی تھی، عمر گل اور جنید خان کی جوڑی نے سری لنکا کی مضبوط بیٹنگ کو پہلے میچ کی پہلی اننگز میں 197 رنز تک محدود رکھا جس کا فائدہ پاکستانی بلے بازوں نے خوب اٹھایا اور اوپنر توفیق عمر کے یادگار 236 رنز کی بدولت 6 وکٹوں پر 511 رنز بنا کر ڈیکلیئر کردی۔

کمارسنگاکارا نے دوسری اننگز میں 211 رنز کی دل کش اننگز کھیل کر میچ کو بچالیا اور میچ کا نتیجہ برابر رہا۔

2009 میں لاہور میں دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والی سری لنکن ٹیم کو 2011 میں دبئی میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں پاکستانی باؤلرز نے نشانہ بنایا اور سعید اجمل نے میچ میں بہترین باؤلنگ کرتے ہوئے دوسرا میچ قومی ٹیم کے حق میں کردیا جو سیریز کا واحد نتیجہ خیز میچ تھا، پاکستان نے اس میچ میں 9 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔

شارجہ میں کھیلا گیا میچ بھی برابری پر ختم ہوگیا جس کے بعد پاکستان نے یہ سیریز بھی 0-1 سے جیت کر 2011 میں تیسری سیریز جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔

2012 انگلینڈ کی آمد

پاکستان نے 2012 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے 2012 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی

انگلینڈ کی ٹیم نے اینڈریو اسٹراس کی قیادت میں جنوری 2012 میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے خلاف 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز کھیلی جس میں پاکستان نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مہمان ٹیم کو وائٹ واش کردیا۔

پاکستان نے دبئی میں کھیلے گئے پہلے میچ میں 10 وکٹوں سے کامیابی سیمٹی تو ابوظہبی میں دوسرا میچ 72 جبکہ دبئی میں تیسرا ٹیسٹ میچ 71 رنز سے جیت کر سیریز میں 0-3 سے وائٹ واش کیا تھا۔

مصباح کو سیریز میں شکست

پاکستان ٹیم کو 2012 میں سری لنکا کے دورے میں پہلے ہی میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، گال میں کھیلے گئے میچ میں کمارسنگاکارا نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان ٹیم کو 209 رنز کی شکست دلا دی۔

سیریز کے دیگر دومیچوں میں پاکستان نے بہتر کھیل کا مظاہرہ کیا لیکن جیت ان سے روٹھی رہی، کولمبو اور پالی کیلے میں کھیلے گئے میچز نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے۔

کمارسنگاکارا کی سیریز میں شاندار بلے بازی کی بدولت سری لنکا نے سیریز 0-1 سے جیت لی۔

2013 جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز

مصباح کی قیادت میں پاکستان نے پہلی سیریز برابر کی تھی—فوٹو: اے ایف پی
مصباح کی قیادت میں پاکستان نے پہلی سیریز برابر کی تھی—فوٹو: اے ایف پی

سیریز کا پہلا ٹیسٹ جوہانسبرگ میں کھیلا گیا جہاں جنوبی افریقہ نے 211 رنز سے کامیابی حاصل کی، پاکستان ٹیم پہلی اننگز میں 49 رنز پر آؤٹ ہوئی تھی جبکہ دوسری اننگز میں مصباح الحق کے 64 رنز کی بدولت 268 رنز بنائے تھے۔

جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دوسرا ٹیسٹ کیپ ٹاؤن میں کھیلا گیا تھا جہاں میزبان ٹیم نے 4 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

تیسرا میچ سنچورین میں ہواجس کا نتیجہ بھی ایک اننگز اور 18 رنز سے میزبان ٹیم کے حق میں رہا۔

اکتوبر 2013 میں متحدہ عرب امارات میں دو ٹیسٹ میچ کھیلے گئے پہلا ٹیسٹ پاکستان نے 7 وکٹوں سے جیتا جبکہ جنوبی افریقہ نے دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 92 رنز سے جیت لیا۔

جنوبی افریقہ کا دورہ متحدہ عرب امارات

مصباح نے بطور کپتان پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ کا سامنا کیا تھا جو ان کے لیے حوصلہ افزا تھا لیکن جب مصباح کی قیادت میں ٹیم جنوبی افریقہ گئی تو میزبان ٹیم نے پرخچے اڑاتے ہوئی تینوں میچ جیتے تھے اب ایک دفعہ پھر 2013 میں متحدہ عرب امارات میں پاکستان ٹیم کو اس کا بدلنے لینے کا وقت آگیا تھا۔

اکتوبر 2013 میں متحدہ عرب امارات میں دو ٹیسٹ میچ کھیلے گئے پہلا ٹیسٹ پاکستان نے 7 وکٹوں سے جیت کر بہترین آغاز کیا تھا لیکن جنوبی افریقہ نے دوسرا ٹیسٹ ایک اننگز اور 92 رنز سے جیت کر پاکستان ٹیم کے ارادے خاک میں ملادیے اور سیریز برابر کردی۔

2014 ایک نیا سال

پاکستان اورسری لنکا کے درمیان 2014  میں کھیلی گئی سیریز 1-1 سے برابر رہی تھی—فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اورسری لنکا کے درمیان 2014 میں کھیلی گئی سیریز 1-1 سے برابر رہی تھی—فوٹو: اے ایف پی

پاکستان نے 2014 کا آغاز سری لنکا کے خلاف 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز سے کیا جو برابری پر ختم ہوئی تھی۔

مصباح کی قیادت میں پاکستان ٹیم نے پہلا میچ ابو ظہبی میں 31 دسمبر2013 سے 4 جنوری 2014 کے دوران کھیلا جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوا تاہم دوسرا میچ 9 وکٹوں سے سری لنکا کے نام رہا لیکن تیسرے میچ میں پاکستان نے 5 وکٹوں سے سری لنکا کو شکست دے کر سیریز 1-1سے برابر کردی۔

قومی ٹیم نے 2014 میں دوسری سیریز بھی سری لنکا کے خلاف کھیلی جو قومی ٹیم کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوئی۔

اگست 2014 میں پاکستان نے سری لنکا کے دوورے میں دومیچ کھیلے جہاں دونوں ٹیسٹ سری لنکا نے جیتے، پہلا میچ 7 وکٹوں سے جبکہ دوسرا 105 رنز سے اپنے نام کیا تھا۔

یہ مصباح کی قیادت میں پاکستان کو کسی سیریز میں تیسری اور تاحال آخری شکست ہے۔ پاکستان ٹیم 2014 سے اب تک ٹیسٹ سیریز میں ناقابل شکست ہے۔

آسٹریلیا سے یادگار فتح

مصباح نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ برابر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی
مصباح نے آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ برابر کیا تھا—فوٹو: اے ایف پی

عالمی نمبر ایک آسٹریلیا جب اکتوبر 2014 میں پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے متحدہ عرب امارات کا دورہ کررہی تھی تو سب کی فیورٹ مائیکل کلارک کی ٹیم تھی لیکن مصباح کی قیادت اور یونس خان کی شاندار بلے بازی کے باعث کینگروز کو تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستان ٹیم سے وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا۔

آسٹریلیا کے خلاف 2 میچ کھیلے گئے دبئی میں پہلا میچ پاکستان نے 221 رنز سے جیتا جبکہ ابوظہبی میں دوسرا میچ 256 رنز سے اپنے نام کرکے آسٹریلیا کو سیریز میں وائٹ واش کیا۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں مصباح نے ویسٹ انڈیز کے عظیم بلے باز سرویوین رچرڈز کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں56 گیندوں پر تیزترین سنچری بنانے کا ریکارڈ برابر کیا جبکہ پاکستان کی جانب سے تیز ترین سنچری بنانے کا اعزاز اپنے نام کیا۔

مصباح کو اس میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ یونس خان سیریز کے بہترین بلے باز قرار پائے تھے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز برابر

پاکستان اور نیوزی لینڈ نے 2014 میں متحدہ عرب امارات میں سیریز کھیلی—فوٹو: اے ایف پی
پاکستان اور نیوزی لینڈ نے 2014 میں متحدہ عرب امارات میں سیریز کھیلی—فوٹو: اے ایف پی

نومبر 2014 میں متحدہ عرب امارات میں نیوزی لینڈ کے خلاف 3 میچوں کی ٹیسٹ سیریز ہوئی جہاں پہلا میچ 248 رنز سے پاکستان نے جیتا دوسرا میچ برابر رہا جبکہ تیسرا میچ نیوزی لینڈ نے ایک اننگز اور 80 سے جیت کر سیریز برابر کردی۔

بمقابلہ بنگلہ دیش

پاکستان نے بنگلہ دیش کو 0-1 سے شکست دی تھی—فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے بنگلہ دیش کو 0-1 سے شکست دی تھی—فوٹو: اے ایف پی

اپریل اور مئی 2015 میں بنگلہ دیش کے خلاف سیریز ہوئی جس میں پاکستان نے ایک صفر سے کامیابی حاصل کی تھی پہلا میچ بنگلہ دیش نے ڈرا کیا تھا تاہم دوسرا میچ پاکستان نے 238 رنز کے بھاری مارجن سے جیتا تھا۔

سری لنکا کے خلاف ایک اور سیریز

سری لنکا کے خلاف پاکستان نے ان کے ہوم گراؤنڈ میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی
سری لنکا کے خلاف پاکستان نے ان کے ہوم گراؤنڈ میں کامیابی حاصل کی—فوٹو: اے ایف پی

2015 میں سری لنکا کے خلاف ان کے ہوم گراؤنڈ میں پاکستان نے 3 میچوں کی سیریز 1-2 سے جیت کر درجہ بندی میں اپنی پوزیشن بہتربنالی تھی۔

گال میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی، کولمبو میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں سری لنکا نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تاہم پاکستان نے پالی کیلے میں آخری ٹیسٹ 7 وکٹوں سے جیت کر سیریز میں 1-2 سے کامیابی حاصل کی تھی۔

انگلینڈ کے خلاف متحدہ عرب امارات میں سیریز

متحدہ عرب امارات نے انگلینڈ کو واضح فرق سے سیریز میں شکست دی تھی—فوٹو: اے پی
متحدہ عرب امارات نے انگلینڈ کو واضح فرق سے سیریز میں شکست دی تھی—فوٹو: اے پی

2015 کا سال بھی پاکستان ٹیم کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں حوصلہ افزا تھا جہاں پاکستان نے سری لنکا کو ان کے گھر میں شکست دی جبکہ بنگلہ دیش سے بھی سیریز اپنے نام کی تھی اور سال کے اواخر میں ایشنر سیریز کی فاتح انگلینڈ سے مقابلہ تھا۔

پاکستان نے متحدہ عرب امارات میں آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیموں کو ہرا کر اپنی دھاک بٹھادی تھی لہٰذا انگلینڈ کے لیے یہ سیریز ایک چیلنج تھی جس میں وہ ناکام ہوئی۔

انگلینڈ کی ٹیم سیریز کے آغاز میں میچ کو برابر کرنے میں کامیاب ہوئی لیکن دوسرے میچ میں پاکستان نے 178 رنز سے کامیابی حاصل کی، اس میچ میں کپتان مصباح الحق نے بہترین بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 102 اور دوسری اننگز میں 87 رنز بنائے تاہم اچھی باؤلنگ کرنے پر وہاب ریاض میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔

شارجہ میں کھیلا گیا تیسرا میچ بھی پاکستان نے جیتا جو یاسرشاہ کی بہترین باؤلنگ اور محمد حفیظ کی ذمہ دارانہ بلے بازی کی بدولت 127 رنز سے کامیابی حاصل کی اور سیریز 0-2 سے اپنے نام کرلی۔

2016 دورہ انگلینڈ

پاکستان نے تاریخی دورے کے بعد درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی—فوٹو: رائٹرز
پاکستان نے تاریخی دورے کے بعد درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرلی—فوٹو: رائٹرز

پاکستان کو 2016 کے دورہ انگلینڈ میں پہلا ٹیسٹ لارڈز کے اسی مقام پر کھیلنا تھا جہاں 6 سال قبل ان کے تین کھلاڑی ٹیم کے لیے شرمندگی کا باعث بنے تھے اور دلچسپ بات یہ تھی کہ ان تین کھلاڑیوں میں سے ایک محمد عامر کرکٹ کھیلنے پر پابندی کے خاتمے کے بعد واپسی کرتے ہوئے پہلا ٹیسٹ میچ بھی اسی میدان میں کھیل رہے تھے۔

پاکستان نے لارڈز ٹیسٹ میں کپتان مصباح الحق کی شاندار سنچری اور یاسر شاہ کی بہترین باؤلنگ کی بدولت کامیابی حاصل کرکے سیریز میں برتری حاصل کی تو گمان کیا جارہا تھا کہ پاکستان ٹیم اس سیریز کو جیتنے میں کامیاب ہوگی تاہم انگلینڈ کے کپتان الیسٹرکک اور جوروٹ کی دوسرے ٹیسٹ میچ میں غیرمعمولی بلے بازی کی بدولت یہ گمان غلط ثابت ہوا۔

انگلینڈ نے دوسرے اور تیسرے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کرکے سیریز میں برتری حاصل کی جبکہ پاکستان تیسرے ٹیسٹ میں بلے بازوں کی غیرذمہ داری کے باعث میچ میں شکست سے بچنے میں ناکام ہوا۔

اوول میں کھیلے گئے سیریز کے آخری ٹیسٹ میچ میں تجربہ کار بلے باز یونس خان نے سیریز میں پہلی دفعہ بہترین بلے بازی کی اور کیریئر کی چھٹی ڈبل سنچری بنا کر پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ ڈبل سنچریوں کا میانداد کا ریکارڈ بھی برابرکردیا اور ٹیم کو فتح دلاکر سیریز بھی برابر کردی۔

پاکستان ٹیم نے 14 اگست کو ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کرکے قوم کو یوم آزادی کا تحفہ دیا جو بعد میں ٹیسٹ کرکٹ کی نمبرون ٹیم کی صورت میں تاریخی مرتبہ مل گیا اور یوں 6 سال پہلے جس دورہ انگلینڈ سے ٹیم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا اسی سرزمین پر مصباح کی پرعزم قیادت میں تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے سارے داغ دھو دیے۔