ایک پاکستانی دہشت گرد کا اضافہ کرنا اب دہشتگردی کے حوالے سے کسی بھی ہولی وڈ فلم کی کامیابی کا مثالی فارمولا سمجھا جاتا ہے۔

ماضی میں ایسا روس کے ساتھ ہوتا ہے مگر اب پاکستان مغربی فلموں کا انتخاب بن چکا ہے، اس وقت جب مغرب اپنی فلموں کے ذریعے اس طرح کے پاکستانی تشخص کو فروغ دے رہا ہے، مقامی سطح پر کتنی فلمیں ہیں جو اس کا اثر زائل کرنے کر رہی ہیں؟

پختون ثقافت پر مبنی پاکستانی فلم ' جانان' میں آرمینہ خان، علی رحمان خان اور بلال اشرف نے محبت کی تکون کو پیش کیا ہے، یہ فلم رومانوی کامیڈی ہے مگر اس کی کہانی میں پختونوں کے حوالے سے لوگوں کے تعصب کو کم کرنے کی کوشش بھی کی گئی ہے۔

فلم کا ایک سین
فلم کا ایک سین

فلم کی کو پروڈیوسر حریم فاروق نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا " ہمیں عام تاثر کو ختم کرنے پر فخر ہ، جب ہم نے ابتداءمیں جانان کے بارے میں سوچا تو ہمارا خیال تھا کہ ہمیں متعدد نظریات کو توڑنا ہوگا، ہم عالمی سطح پر پاکستانی تشخص کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں، ہاں یہ ایک رومانوی کامیڈی ہے، مگر ہم نے پختون ثقافت کو پیش کیا ہے، کیونکہ یہ ہمارے ملک کے غلط تصورات کا حصہ ہے، یہاں تک کہ ملک کے اندر بھی، آپ پختونوں پر ایک لیبل چسپاں نہیں کرسکتے، ہم نے اس برادری کو ان کے اصل رنگ میں پیش کیا ہے"۔

فلم کے ڈائریکٹر اظفر جعفری کے مطابق " اگر آپ ہولی وڈ فلمیں دیکھیں، جب وہ ہمارے خطے سے کسی دشمن کو پیش کرتے ہیں تو وہ عام طور پر ایک پٹھان ہوتا ہے، جو کہ غلط ہے"۔

پاکستان کے مثبت تصور کی عکاسی اور عالمی سطح پر پختونوں کے بارے میں تصور کو بدلنے کے حوالے سے جانان کی ٹیم پرامید ہے کہ وہ پاکستان، پختونوں اور دہشتگردی کے بارے میں تصورات کو بدلے گی۔

اگرچہ یہ فلم بنیادی طور پر پختونوں کے گرد گھومتی ہے، مگر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کا دعویٰ ہے کہ اس کی دیکھنے والی معاشرے کے قریب ہے، اظفر جعفری کا کہنا تھا " ہاں یہ فلم پشتونوں اور پختون ثقافت کے گرد گھومتی ہے، مگر ہر ایک اس سے جڑا ہوا ہے، یہاں تک کہ بیرون ملک موجود افراد بھی، کیونکہ یہ انسانوں اور انسانی رشتوں، محبت کے تعلق پر مبنی ہے، جو کہ عالمگیر ہیں"۔

فلم کے مرکزی کرداروں میں شامل اداکار
فلم کے مرکزی کرداروں میں شامل اداکار

فلم ہر عمر کے دیکھنے والوں کو تفریح فراہم کرنے کا وعدہ کرتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ حریم فاروق نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ یہ میڈیا کا فرض ہے کہ وہ یہ ذمہ اٹھائے، جو کہ طاقتور ہے اور اس کا استعمال ذمہ دارانہ انداز سے ہونا چاہئے۔

ان کے بقول " یہ مکمل طور پر کامیڈی نہیں، یہ مکمل طور پر رومانوی نہیں، ہاں یہ تفریحی فلم ہے، مگر یہ بین السطور ہے، میڈیا کی ایک ذمہ داری ہے، فلم کی ایک ذمہ داری ہے، ٹی وی ک یایک ذمہ داری ہے، یہ ہمارے ناظرین کی ذمہ داری ہے، لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں، لوگ آپ سے متاثر ہوتے ہیں، جب آپ ایک اچھی فلم دیکھتے ہیں تو سوچنے کے عمل کو تحریک ملتی ہے، تو اگر ہم کسی ایک شخص کو سوچنے پر مجبور کردیتے ہیں، تو ہمیں لگے گا کہ ہم نے اپنا کام بخوبی کیا"۔

بلال اشرف اور آرمینہ خان
بلال اشرف اور آرمینہ خان

ان کا کہنا تھا "ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ فلم کے لیے نئے چہروں کو لیا جائے، اسٹار پاور کسی فلم کو دیکھنے کے لیے اب لوگوں کی ترجیح نہیں رہی، مزید برآں ہم نئے لوگوں کو چاہتے ہیں ، اس وقت سارے اسٹارز ٹی وی سے تعلق رکھتے ہیں، جو ہر گھر میں ہوتا ہے، لوگ بار بار وہی چہرے دیکھ کر اکتا چکے ہیں، تو یہ ایک مباحثہ ہے کہ آخر کوئی شخص پانچ سو یا ایک ہزار روپے ان اسٹارز کو دیکھنے کے لیے کیوں خرچ کرے گا جو ٹی وی پر بھی نظر آتے ہیں، جبکہ ہماری فلم کی کاسٹ بہت اچھی ہے"۔

تبصرے (0) بند ہیں