مزاحمت کی مثال بننے والے گھر

اگر تعمیراتی سرگرمیوں کی بات کی جائے تو چین کا ریکارڈ متاثر کن ہے، جہاں 1640 فٹ چوڑی ریڈیو ٹیلی اسکوپ سے لیکر 26 میل طویل پل تک کی تعمیر کی جاچکی ہے۔

مگر نئی تعمیرات کے لیے جگہ کی ضرورت ہوتی ہے اور مقامی رہائشیوں کو اس مقصد کے لیے اپنی جگہیں خالی کرنا پڑتی ہیں، مگر چین میں اکثر افراد اپنے گھروں کو چھوڑنے سے انکار کردیتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں زرتلافی بہت کم دی جارہی ہے۔

چین میں ترقیاتی منصوبوں کے درمیان رہ جانے والی ان جگہوں کو ' نیل ہاﺅسز' کہا جاتا ہے کیونکہ وہ کسی کیل کی طرح ابھرے ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہاں ایسے ہی نیل ہاﺅسز کو دیکھیں جو آپ کو حیران کردیں گے۔

ژینگژو

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

ایسا ہی ایک گھر ژینگژو کے 4 لین کے موٹروے پر واقع ہے جو اس سڑک کو 2 لین میں سکیڑ دیتا ہے اور گاڑیوں کو وہاں سے گزرنے کے لیے کافی احتیاط کرنا پڑتی ہے۔ اس گھر کے رہائشی اکتوبر 2016 سے مقیم ہیں، یعنی اس وقت سے جب یہ شاہراہ مکمل ہوئی اور اسے ٹریفک کے لیے کھولا گیا۔ اس گھر کے مالکان کو مقامی انتظامیہ نے کافی بڑے معاوضے کی پیشکش بھی کی تھی مگر انہوں نے انکار کردیا۔

شنگھائی

شٹر اسٹاک فوٹو
شٹر اسٹاک فوٹو

شنگھائی میں موجود ایک گھر بہت اہمیت رکھتا ہے جو 14 سال سے سڑک کے درمیان سر اٹھائے کھڑا 'حکومتی رٹ' کے لیے چیلنج بنا ہوا تھا۔ مگر مصروف شاہراہ کے درمیان واقع اس گھر کو آخرکار 14 سال کے بعد گرا دیا گیا۔ اس گھر کو گرائے جانے کے عوض مالکان کو چار فلیٹ اور 27 لاکھ چینی یوآن (لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ پاکستانی روپے) دیئے گئے۔

گوانگزو

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

چین کے شہر گوانگزو میں نئے تعمیر ہونے والے برج کے درمیان کسی کیل کی طرح موجود ایک پرانی رہائشی عمارت، جس کے مالک نے اسے فروخت کرنے سے انکار کردیا تھا۔

گوانگشی

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

چین کے نیم خودمختار خطے گوانگ ژئی زہوانگ میں ایک زیرتعمیر شاہراہ کے درمیان بچ جانے والا گھر۔

ژجیانگ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

ایک معمر جوڑے نے اپنا گھر گرانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا اور اب صوبہ ژجیانگ میں واقع ان کے گاﺅں کی اس شاہراہ پر یہ گھر اکیلا کھڑا ہوا ہے۔

گوانگزو

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

اس خالی میدان میں اپارٹمنٹ کمپلیکس تعمیر ہونا ہے مگر درمیان میں موجود گھر کے مالک نے اپنے مکان کو فروخت کرنے سے انکار کردیا۔

انہوئی

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

کچھ حد تک منہدم اس نیل ہاﺅس کے مالک نے کم معاوضہ ملنے پر اپنے گھر کو مکمل طور پر گرانے سے روک دیا۔

گوانگشی

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

چینی میڈیا کے مطابق سڑک کے درمیان موجود اس گھر کے مالکان نے زرتلافی کے اختلاف کے باعث حکومت کو مکان دینے سے انکار کردیا اور اب دونوں جانب سڑک تعمیر ہوچکی ہے جبکہ یہ گھر وہیں پر کھڑا ہے۔

ہونان

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

صوبہ ہونان کے ایک شاپنگ مال کے سامنے کھڑا واحد گھر جو کچھ عجیب سا لگتا ہے۔

ژجیانگ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

اس تصویر میں موجود عمارت کو فروخت کرنے سے انکار کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہاں رہنے والے بجلی اور پانی سے محروم ہوکر یہاں رہنے پر مجبور ہوگئے تھے۔

انہوئی

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

انہوئی کے علاقے ہیفی میں ایک نئی عمارت کی تعمیر میں رکاوٹ بن جانے والا گھر، جس پر لگے بینر پر لکھا ہے کہ ہم حکومت سے ان مجرموں کو سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں جنھوں نے میرا گھر گرانے کی کوشش کی، انہیں میری زمین واپس کرنی چاہیے۔

نانجنگ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

نانجنگ کے نواح میں واقع ایک نیل ہاﺅس، جس کو گرانے کی ہر کوشش ناکام ہوگئی۔

چونگ چنگ

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

جیسا کہ تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اس اکیلے گھر کے ارگرد اپارٹمنٹس کی بلند و بالا عمارت کے لیے کھدائی ہوچکی ہے۔

یوننان

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

جزوی طور پر منہدم یہ گھر صوبہ ہوننان میں واقع ہے اور تصویر میں آپ اس کے مالک کو پانی جمع کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں، کیونکہ اس گھر کو پانی اور بجلی کی فراہمی منقطع کی جاچکی ہے۔

ہینان

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

تین منزلہ یہ نیل ہاﺅس ہینان میں نئی تعمیر ہونے والی شاہراہ کے درمیان میں واقع ہے۔

شنگھائی

رائٹرز فوٹو
رائٹرز فوٹو

شنگھائی کے اس امیر علاقے میں کئی نیل ہاﺅسز ہیں جن کے رہنے والوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ کسی صورت اپنے گھروں کو نہیں چھوڑیں گے۔