ریاض: سعودی حکومت نے گزشتہ سال منیٰ میں بھگدڑ کے باعث رواں سال حج کے رکن ’رمی‘ کی ادائیگی کے اوقات میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے سعودی اخبارات ’سعودی گزٹ‘ اور ’عرب نیوز‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ رواں سال منیٰ میں ’جمرات‘ کے مقام پر ’رمی‘ کی ادائیگی کے اوقات میں 12 گھنٹے تک کمی کی جائے گی۔

رپورٹس کے مطابق حج کے اہم رکن کی حیثیت سے علامتی شیطانوں کو کنکر مارنے کا عمل یعنی ’رمی‘ ہمیشہ کی طرح 3 دن یعنی 10، 11 اور 12 ذوالحج کو کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: منیٰ حادثہ: جاں بحق افراد کی تعداد 2،177 ہوگئی

تاہم سعودی وزارت حج کا کہنا ہے کہ رواں سال عازمین حج کے لیے حفاظتی تدابیر کے طور پر پہلے روز صبح 6 بجے سے ساڑھے 10 بجے تک رمی کی اجازت نہیں دی جائے گی، دوسرے روز دوپہر 2 بجے سے شام 6 بجے تک اس کی ممانعت ہوگی، جبکہ تیسرے روز صبح ساڑھے 10 بجے سے دوپہر 2 بجے تک ’رمی‘ کی اجازت نہیں ہوگی۔

وزارت حج کے انڈر سیکریٹری حسین الشریف نے کہا کہ یہ طریقہ کار اختیار کرنے کی وجہ سے عازمین حج باآسانی رمی کرسکیں گے، جبکہ وقفے کے باعث ہجوم کم ہونے کی وجہ سے بھگدڑ سے بھی بچا جاسکے گا۔

تاہم انہوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ رمی کے لیے وقت کی اس پابندی کی وجہ سے ہجوم کو کس طرح کم کیا جاسکے گا۔

مزید پڑھیں: سانحہ منیٰ : جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد 102 ہوگئی

خیال رہے کہ منیٰ میں گزشتہ سال پیش آنے والا بھگدڑ کا واقعہ گزشتہ 25 سالوں کا بدترین واقعہ تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق 24 ستمبر کو پیش آنے والے سانحے میں 2 ہزار 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، لیکن سعودی حکام کی جانب سے 769 افراد کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار جاری کیے گئے۔

سعودی محکمہ شہری دفاع کے مطابق یہ سانحہ اس وقت پیش آیا جب منیٰ میں جمرات کی رمی کے لیے حجاج کے 2 بڑے گروپ مخالف سمتوں سے آنے والے راستوں پر ایک ساتھ آئے۔

یہ بھی پڑھیں: منیٰ حادثہ: سعودی حکام واقعے کے ذمے دار قرار

اس سانحے کے فوری بعد ہی سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبد العزیز السعود نے حج کے سالانہ منصوبے کا ازسرنو جائزہ لینے کے احکامات جاری کیے۔

سعودی ولی عہد، وزیر داخلہ اور حج کمیٹی کے چیئرمین محمد بن نائف نے حادثے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا، لیکن کسی تحقیقات کے نتائج سامنے نہیں لائے گئے۔

اندوہناک حادثے کے عینی شاہدین نے اس کا ذمہ دار سعودی حکومت اور پولیس کو ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حادثہ پولیس کی جانب سے سڑکیں بند کرنے اور بدانتظامی کے باعث پیش آیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں