کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی میں رینجرز نے جماعت احمدیہ کے رکن کے قتل میں 'ملوث متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ' سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم سمیت 2 کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان رینجرز (سندھ) نے جاری بیان میں کہا ہے کہ انھوں نے جماعت احمدیہ کے قتل اور اسٹریٹ کرائم کی متعدد وارداتوں میں ملوث ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے 2 مبینہ ملزمان کو گرفتار کیا۔

پیرا ملڑی فورسز کے اہلکاروں نے ملزمان کو پاپوش نگر اور لیاقت آباد میں مختلف کارروائی کے دوران گرفتار کیا۔

رینجرز ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ملزم محمد عابد کا تعلق ایم کیو ایم لندن سیکریٹریٹ سے ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم قتل سمیت متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا جن میں جماعت احمدیہ کے ایک رکن کا قتل بھی شامل ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ دوسرا ملزم محمد آصف اسماعیل ڈکیتیوں اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رینجرز کی جانب سے کراچی میں جاری آپریشن میں یہ پہلا موقع ہے کہ رینجرز نے متحدہ کے لندن سکیریٹریٹ کا نام اپنی کسی پریس ریلیز میں استعمال کیا ہے۔

اس سے قبل جاری کیے جانے والے بیانات میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی جاتی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے پریس کلب پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ آئندہ سے پارٹی کے تمام فیصلے متحدہ کا پاکستان میں موجود سیکریٹریٹ کرے گا اور لندن میں قائم پارٹی کے سیکریٹریٹ سے صرف مشاورت کی جائے گی جبکہ الطاف حسین اپنی صحت یا ذہنی صلاحیت کے بہتر ہونے تک پارٹی کے معاملات سے دور رہیں گے۔

گذشتہ روز رینجرز نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ 4 ستمبر 2013 سے اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلرز کے خلاف متعدد آپریشن کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے 654 ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کا دعویٰ

ان ٹارگٹڈ آپریشنز میں ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 654 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے ٹارگٹ کلنگ کی 5 ہزار 863 وارداتوں کا اعتراف کیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ان آپریشنز میں 848 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جو مجموعی طور پر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی 7 ہزار 224 وارداتوں میں ملوث تھے۔

اور اسطرح ایم کیو ایم کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں شہر میں ہونے والی مجموعی ٹارگٹ کی کارروائیوں کا 81 اعشاریہ 16 فیصد ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں