اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ڈپٹی کنوینئر اور پارٹی کے سینئر رہنما فاروق ستار نے واضح کیا ہے کہ پارٹی کے فیصلے پاکستان سے کرنے کا فیصلہ مستقل بنیادوں پر کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ 'یہ ایک مستقل مسئلہ تھا جس کا مستقل حل دیا گیا ہے'۔

تاہم، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگرچہ تمام فیصلے اور پالیسی سازی پاکستان سے ہوگی، لیکن مشورے ہم لندن سمیت پوری دنیا سے لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کی سیاست کررہے ہیں اور پارٹی یہاں رجسٹرڈ ہے، لہذا فیصلہ بھی ہم نے ہی کرنے ہیں۔

متحدہ رہنما نے یہ بھی کہا کہ لندن کی رابطہ کمیٹی کو یہ بات ضرور معلوم ہے کہ ہم جو بھی فیصلے کرتے ہیں وہ قوم اور اپنے ووٹرز کے مفادات کو سامنے رکھ کر کیے جاتے ہیں۔

ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کے بعد ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے متحدہ کے ڈپٹی کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار نے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کو لندن کے بجائے پاکستان سے چلانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے، فاروق ستار

یاد رہے کہ رواں ہفتے 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی قائد الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین کا کہنا تھا، 'پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

اپنے قائد کی اس تقریر کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

'جیل سے شہر چلانے کا کوئی نا کوئی راستہ نکالنا ہوگا'

کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں متحدہ کے امیدوار وسیم اختر کی کامیابی سے متعلق گفتگو میں جب فاروق ستار سے یہ پوچھا گیا کہ کیا وسیم اختر جیل سے ایک بڑے شہر کو چلا سکیں گے؟ تو فاروق ستار کا کہنا تھا کہ یہ بات تو اب شہر اور ان لوگوں کو بھی سوچنے کی ضرورت ہے جنہوں نے انہیں پابندِ سلاسل کیا تھا۔

ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنونیئر نے کہا کہ چونکہ وسیم اختر جیل میں رہتے ہوئے ہی میئر بن گئے ہیں تو کوئی نا کوئی راستہ تو نکالنا ہی ہوگا۔

اس سوال پر کہ کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں لندن کی ایم کیو ایم کو ووٹ دیئے گئے یا پاکستان کی؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ووٹ متحدہ کی رابطہ کمیٹی کو دیئے گئے جو پاکستان سے آپریٹ کی جارہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب وسیم اختر کو کراچی کے عوامی مسائل کو حل کرنے تک رسائی دینی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہمارے ساتھ بیٹھیں تو میں انہیں اس مسئلے کا حل بتاؤں گا کہ جیل میں ایک سیکریٹریٹ بنایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں ایم کیو ایم کے نامزدہ کردہ امیدوار وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب ہوئے۔

یہاں پڑھیں: ایم کیو ایم کے وسیم اختر کراچی کے میئر منتخب

ابتدائی رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کے امیدواروں کو 214 ووٹ ملے جبکہ مجموعی طور پر 308 میں سے 294 ووٹ کاسٹ کیے گئے تھے۔

کراچی کا میئر منتخب ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی کا مینڈیٹ قبول کیاگیا، ماضی میں جو کچھ ہوا اسے بھول جائیں۔

نو منتخب میئر کراچی وسیم اختر نے خود کو ایم کیو ایم کے بجائے کراچی کا میئر قرار دیا اور کہا کہ ہم مل کر شہر کے لیے کام کریں گے۔

انہوں نے اپنی جیت پر 'شکریہ کراچی' کا نعرہ بھی لگایا اور کہا کہ انتہائی سخت حالات کے باوجود آپ لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا، یہ جیت کراچی کے عوام کی جیت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں