اٹلی میں زلزلے سے ہلاکتیں 250 تک پہنچ گئیں

اپ ڈیٹ 25 اگست 2016
ملبے تلے اب بھی متعدد افراد دبے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے—فوٹو/ اے پی
ملبے تلے اب بھی متعدد افراد دبے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے—فوٹو/ اے پی

روم: یورپی ملک اٹلی میں 6.3 شدت کے زلزلے نے ہر طرف تباہی مچادی اور ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 250 کے قریب پہنچ گئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی رائٹرز کے مطابق وسطی اٹلی میں بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق رات 3 بجکر 36 منٹ پر زلزلہ آیا تھا اور اب تک 247 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے۔

زلزلہ متاثرین کیلئے مختلف مقامات پر عاضی کیمپس قائم کردیے گئے ہیں—فوٹو/ رائٹرز
زلزلہ متاثرین کیلئے مختلف مقامات پر عاضی کیمپس قائم کردیے گئے ہیں—فوٹو/ رائٹرز

رپورٹس کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلو میٹر زیرِزمین تھی اور عمارتیں 20 سیکنڈز تک لرزتی رہیں۔

زلزلے کے باعث اٹلی کے صوبہ ریٹی کے شہر امیٹریس، اکیومولی اور پیسکارا میں کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں اور متعدد افراد ملبے تلے دب گئے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں زلزلے سے ہلاکتیں 120 تک پہنچ گئیں

زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری رہا جن کی شدت 5.1 اور 5.4 ریکارڈ کی گئی۔

اٹلی کے وزیر اعظم میٹیو رینزی نے قدرتی آفت کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ 368 کے قریب زخمی افراد ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ہلاکتوں میں مزید اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو ملبے سے نکالنے کے لیے امدادی کام جاری ہے، تاہم سڑکوں پر ملبہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارکنوں کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اٹلی: امدادی کارکن 10 سالہ بچی کو زندہ نکالنے میں کامیاب رہے جو 17 گھنٹوں سے ملبے تلے دبی ہوئی تھی—فوٹو/ اے پی
اٹلی: امدادی کارکن 10 سالہ بچی کو زندہ نکالنے میں کامیاب رہے جو 17 گھنٹوں سے ملبے تلے دبی ہوئی تھی—فوٹو/ اے پی

یاد رہے کہ اس سے قبل اٹلی میں 2009 میں بھی شدید زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم کہا جارہا ہے کہ حالیہ زلزلے میں اس سے بھی نقصان ہوگا۔

امیٹریس کے میئر سرگئی پیروزی نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ' یہ صورتحال انتہائی ڈرامائی ہے اور بہت سے لوگ ہلاک ہوچکے ہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ منہدم ہونے والے ایک ہوٹل میں 70 افراد کی موجودگی کی اطلاعات تھیں تاہم اب تک صرف سات افراد کی لاشیں ہی نکالی جاسکی ہیں۔

ریسکیو اہلکاروں نے ملبے سے ایک 10 سالہ بچی کو زندہ نکال لیا جو 17 گھنٹوں سے ملبے تلے دبی ہوئی تھی۔

اٹلی کی سول پروٹیکشن سروس کے سربراہ فیبریزیو کرسیو نے زلزلے کو 'شدید' قرار دیتے ہوئے کہا کہ آدھے سے زیادہ علاقہ 'غائب' ہوچکا ہے۔

ایک عینی شاہد خاتون نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ زلزلے کے جھٹکوں سے ان کی آنکھ کھلی اور انھوں نے دیکھا کہ ان کے بیڈروم کی دیوار میں دراڑیں پڑ رہی ہیں، جس کے بعد انھوں نے اپنے بچوں کے ساتھ باہر سڑک کی طرف دوڑ لگادی۔

مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے بعد ریسکیو اہلکار بھی آرام کررہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز
مسلسل امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہنے کے بعد ریسکیو اہلکار بھی آرام کررہے ہیں—فوٹو/ رائٹرز

اے ایف پی کے مطابق زلزلہ اتنا شدید تھا کہ 50 کلومیٹر پر واقع وسطی روم کے رہائشیوں نے بھی جھٹکے محسوس کیے۔

اطالوی وزیر اعظم میٹیو رینزی نے زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی نو کے حوالے سے کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ جن قصبوں کو زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے وہ اٹلی کے خوبصورت ترین مقامات کہلاتے ہیں اور یہاں اکثر سیاحوں کا رش ہوتا ہے۔

زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی زیادہ تر تعداد بھی سیاحوں کی ہے جو دیگر علاقوں سے تفریح کے غرض سے یہاں آئے تھے۔


تبصرے (0) بند ہیں