کراچی: سندھ کے دارالحکومت کراچی کے مختلف علاقوں میں سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے 3 ٹارگٹ کلرز اور میڈیا ہاؤس پر حملے میں ملوث متحدہ خواتین ونگ کی 3 کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پاکستان رینجرز (سندھ) کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پیرا ملٹری فورسز نے لیاقت آباد میں کارروائی کے دوران 3 ملزمان کو گرفتار کیا، جن کی شناخت ریحان عرف چکنا، زبیر عرف اچھو اور جاوید کے ناموں سے ہوئی ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم کے لندن سیکریٹریٹ سے ہے اور وہ شہر میں ہونے والی مختلف ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

ملزمان کے قبضے سے 4 تھری ناٹ تھری رائفلز، ایک ایس ایم جی، ایک 12 بور رائفل اور بڑی تعداد میں ان کے راؤنڈز بھی برآمد کیے گئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

متحدہ خواتین ونگ کی کارکنان گرفتار

پولیس کے سینئر افسر کا کہنا تھا کہ کراچی کے ریڈ زون میں ہنگامہ آرائی کے دوران میڈیا ہاؤس پر حملے میں ملوث ایم کیو ایم خواتین ونگ کی 3 کارکنان کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کراچی ضلع جنوبی عدیل حسین چانڈیو نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے سمیرا نامی خاتون کو برنس روڈ کے علاقے سے گرفتار کیا، جن کا تعلق ایک سیاسی جماعت سے ہے۔

مزید پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

سنیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ دیگر دو خواتین ملزمان رابعہ اور قرۃ العین عرف عینی کو ڈیفنس کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ رابعہ متحدہ خواتین ونگ کی جوائنٹ سیکریٹری ہیں جبکہ عینی ان کی بیٹی اور بلدیاتی کونسلر ہے۔

خیال رہے کہ 24 اگست 2016 کو رینجرز نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ایک کارروائی کے دوران جماعت احمدیہ کے رکن کے قتل میں 'ملوث متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ' سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم کو گرفتار کیا۔

یاد رہے کہ رینجرز کی جانب سے کراچی میں جاری آپریشن میں یہ دوسرا موقع ہے کہ رینجرز نے متحدہ کے لندن سکیریٹریٹ کا نام اپنی کسی پریس ریلیز میں استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'احمدی کے قتل میں ملوث متحدہ لندن سیکریٹریٹ کا رکن گرفتار'

اس سے قبل جاری کیے جانے والے بیانات میں اس بات کی نشاندہی نہیں کی جاتی تھی۔

یہ بھی یاد رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے پریس کلب پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا کہ آئندہ سے پارٹی کے تمام فیصلے متحدہ کا پاکستان میں موجود سیکریٹریٹ کرے گا اور لندن میں قائم پارٹی کے سیکریٹریٹ سے صرف مشاورت کی جائے گی جبکہ الطاف حسین اپنی صحت یا ذہنی صلاحیت کے بہتر ہونے تک پارٹی کے معاملات سے دور رہیں گے۔

اس سے قبل رینجرز نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ 4 ستمبر 2013 سے اب تک کراچی کے مختلف علاقوں میں ٹارگٹ کلرز کے خلاف متعدد آپریشن کیے گئے۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے 654 ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کا دعویٰ

ان ٹارگٹڈ آپریشنز میں ایم کیو ایم کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے 654 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جنہوں نے ٹارگٹ کلنگ کی 5 ہزار 863 وارداتوں کا اعتراف کیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ان آپریشنز میں 848 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا گیا، جو مجموعی طور پر کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی 7 ہزار 224 وارداتوں میں ملوث تھے۔

اور اسطرح ایم کیو ایم کارکنوں کی جانب سے کی جانے والی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں شہر میں ہونے والی مجموعی ٹارگٹ کی کارروائیوں کا 81 اعشاریہ 16 فیصد ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں