ہندوستان: درگاہ حاجی علی میں عورتوں کو داخلے کی اجازت

27 اگست 2016
ممبئی میں موجود حاجی علی درگاہ کا بیرونی منظر—فوٹو/رائٹرز
ممبئی میں موجود حاجی علی درگاہ کا بیرونی منظر—فوٹو/رائٹرز

نئی دہلی: ممبئی ہائی کورٹ نے درگاہ حاجی علی میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی داخلے اور وہاں عبادت کرنے کی اجازت دے دی۔

ہندوستان میں روشن خیال ہندو، مسلمان اور دیگر سیکولر گروپس مزاروں اور مندروں میں مردوں کی طرح عورتوں کو بھی داخلے کی اجازت دینے کے حق میں مہم چلارہے ہیں۔

ممبئی ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ریاستی حکومت اور مزار کی انتظامیہ درگاہ میں آنے والی خواتین کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

حاجی علی درگاہ کے منتظمین نے 2012 میں حاجی علی کے مزار کے احاطے میں خواتین کے داخلے کو اسلامی تعلیمات کے خلاف قرار دے کر پابندی لگادی تھی۔

میڈیا رپوٹس کے مطابق جسٹس وی ایم کناڈے اور ریواتی موہتے دیرے پر مشتمل بنچ نے ریمارکس دیے کہ مزار میں خواتین کے داخلے پر پابندی آئین کے آرٹیکل 14 (یکساں قانون)، 15(مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک)، 19(بنیادی آزادی) اور 21(نجی زندگی کے تحفظ اور آزادی) کی خلاف ورزی ہے۔

اس پابندی کے خلاف خواتین کے حقوق کے لئے سرگرم سماجی کارکنوں نے درخواست دائر کی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ درگاہ کے اندر عورتوں کو بھی داخلے کی اجازت دی جائے۔

ریاستی حکومت نے رواں برس فروری میں ممبئی ہائی کورٹ میں موقف اختیار کیا تھا کہ جب تک درگاہ کا بورڈ یہ ثابت نہ کردے کہ مزار میں عورتوں کا داخلہ ان کے مذہبی عقائد کے خلاف ہے اس وقت تک عورتوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت ہونی چاہیے۔

پٹیشنر ذکیہ سمن نے اس فیصلے کو عورتوں کیلئے بڑی کامیابی قرار دیا ہے جبکہ شنی شنگنا پور مندر میں عورتوں کے داخلے کی مہم چلانے والی تروپتی دیسائی نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔

واضح رہے کہ نئی دہلی میں حضرت نظام الدین کے مزار کے احاطے میں بھی خواتین کے داخلے پر پابندی عائد ہے تاہم اس فیصلے کا اس پر کیا اثر پڑے گا یہ واضح نہیں۔

حاجی علی درگار ٹرسٹ کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے مزار کے قریب ایک جگہ مختص کردی تھی جہاں خواتین عبادت کرسکتی تھیں لہٰذا ہائی کورٹ کو اس معاملے میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے تھی۔

مجلس اتحاد المسلمین کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

واضح رہے کہ ہندوستان کی ریاست مہاراشٹرا میں بھی تاریخی شنی شنگنا پور مندر میں 400 سال سے عورتوں کے داخلے پر پابندی عائد تھی تاہم رواں برس اپریل میں ممبئی کی عدالت نے اس پابندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

عدالتی حکم کے باوجود مذکورہ مندر میں ہندو عورتوں کو داخلے میں مردوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں