جب سیاہ لباس جادوئی انداز سے سفید ہوگیا

28 اگست 2016
— فوٹو بشکریہ سگالیٹ لانڈاؤ
— فوٹو بشکریہ سگالیٹ لانڈاؤ

زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام بحیرہ مردار سب سے نمکین پانی کا ذخیرہ بھی مانا جاتا ہے مگر اس کے پانی کے اندر کسی چیز کو کچھ دن کے لیے چھوڑ دیا جائے تو کیا ہوتا ہے؟

ایسا ہی ایک تجربہ ایک آرٹسٹ سگالیٹ لانڈاﺅ نے 2014 میں ایک سیاہ رنگ کا عروسی لباس دو ماہ کے لیے بحیرہ مردار میں ڈبو کر چھوڑ دیا۔

بحیرہ مردار میں جب اس پانی کو ڈبویا گیا تو یہ بالکل سیاہ تھا مگر دو ماہ بعد یہ جادوئی انداز میں بدل کر سفید ہوچکا تھا جس کی وجہ پانی میں موجود نمک کی بہت زیادہ مقدار تھی۔

جب لباس کو 2 ماہ بعد نکالا گیا— فوٹو بشکریہ سگالیٹ لانڈاؤ
جب لباس کو 2 ماہ بعد نکالا گیا— فوٹو بشکریہ سگالیٹ لانڈاؤ

ہوسکتا ہے آپ کو علم نہ ہو کہ بحیرہ مقدار کا پانی عام سمندر کے مقابلے میں دس گنا زیادہ نمکین ہوتا ہے اور اسی نے سیاہ لباس کو سفید بنا دیا تھا۔

اس لباس کو اب ' سالٹ برائیڈ' کا نام دیا گیا ہے اور اسے لندن کی مارل بروف گیلری میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔

آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ سمندر کی کیمیا گری نے سادہ کپڑے کو بدل بدل کر رکھ دیا اور وہ اب بھی بحیرہ مردار کے جادو کے بارے میں جاننے کی کوشش کررہی ہیں۔

آرٹسٹ نے اس سمندر میں جوتوں، جھنڈوں اور ایک وائلن کی رنگت کو تبدیل کیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ 1900 کی دہائی کے شروع کے جس عروسی لباس بحیرہ مردار میں ڈبویا گیا اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ اس میں کوئی برح روح موجود ہے اور اسے موت اور پاگل پن کی علامت قرار دیا جاتا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں