ایک عام عادت جلد بڑھاپے سے بچانے میں مددگار

29 اگست 2016
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا— فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

طویل اور صحت مند زندگی بہت قیمتی ہوتی ہے اور اس دنیا میں کون سا ایسا شخص ہے جو ایک یا دو دہائیاں زیادہ نہ جینا چاہے؟

بڑھاپے کے اثرات سے بچنے کے لیے دنیا بھر میں ارب پتی افراد مختلف جتن کرتے ہیں مگر ایک معمولی سی چیز عمر کی تنزلی کو روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

گلین یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق کھانے کی مقدار میں کمی لانا بڑھاپے کی جانب لے کر جانے والے جسمانی عمل کی رفتار کو سست کردیتا ہے، یعنی ایسے خلیات کی سرگرمیوں کو متاثر نہیں ہونے دیتا جو دماغ اور جسم کو امراض سے بچاتے ہیں۔

اس حوالے سے چوہوں پر ہونے والی تحقیق کے دوران ان جانوروں کو محدود مقدار میں غذا کا استعمال کرایا گیا تو ان کی زندگی کے عرصے میں اضافہ ہوگیا۔

تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ کم غذا کے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں خاص طور پر دماغی اور اعصابی نظام میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں۔

اس حوالے سے ابھی انسانوں پر آزمائش ہونا باقی ہے تاہم محققین کے خیال میں انسانوں میں بھی یہ فائدہ دیکھنے میں آئے گا۔

محققین کے مطابق غذا کی مقدار میں کمی لانے کے لیے لوگوں کو قائل کرنا آسان نہیں تاہم اس کے کوئی مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق کے دوران چوہوں کی زندگی میں ہی اضافہ نہیں ہوا بلکہ وہ صحت مند بھی رہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ عمل کسی طرح بڑھانے کی رفتار کو سست کردیتا ہے۔

(یہ تحقیق جریدے جنرل نیچر میں شائع ہوئی)

تبصرے (0) بند ہیں