واشنگٹن: پاکستان نے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت حاصل کرنے کیلئے دوبارہ سے کوششوں کا آغاز کردیا اور اس سلسلے میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکی حمایت حاصل کرنے کیلئے رواں ہفتے وائٹ ہاؤس سے رابطہ بھی کیا۔

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی جناب سے میڈیا کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے 48 رکنی این ایس جی گروپ میں شمولیت کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ اور کانگریس رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان سے پاکستان کی حمایت کی درخواست کی۔

یہ بھی پڑھیں: این ایس جی ممالک غیر جانب داری کا مظاہرہ کریں،پاکستان

پاکستانی سفیر نے واشنگٹن میں اہم تھنک ٹینکس اور رائے سازوں سے بھی ملاقاتیں کیں اور وضاحت کی کہ این ایس جی میں شمولیت کیلئے پاکستان کا کیس مضبوط ہے۔

واضح رہے کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا مقصد ان مواد، آلات اور ٹیکنالوجی کی برآمدات کو کنٹرول کرنا ہے جو ایٹمی ہتھیار بنانے میں استعمال ہوسکتے ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

پاکستان نے 19 مئی کو این ایس جی میں شمولیت کی درخواست دی تھی تاہم اس کی یہ درخواست قبول نہیں کی گئی تھی اور الزام عائد کیا گیا تھا کہ کچھ سائنسدانوں نے ایران اور لیبیا کے ساتھ ایٹمی ٹیکنالوجی شیئر کی جس کے بعد پاکستان نے اگست کے آغاز میں پھر درخواست دی تھی۔

مزید پڑھیں:پاک-انڈیا رکنیت کی درخواستوں کیلئے این ایس جی اجلاس

یاد رہے کہ ہندوستان بھی این ایس جی میں شمولیت کا خواہاں ہے اور اسے امریکا سمیت دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل ہے تاہم مئی میں ہونے والے این ایس جی کے اجلاس میں انڈیا کی درخواست کو بھی مسترد کردیا گیا تھا کیوں کہ اس پر چین نے اعتراض اٹھایا تھا۔

این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے کیلئے تمام رکن ممالک کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔

واشنگٹن میں امریکی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان واضح طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی مقاصد کے حصول کیلئے پر عزم ہے اور اس کے سویلین نیوکلیئر پروگرام کا مضبوط کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کا اہل ہے'

سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی سفیر نے امریکی قیادت کو یقین دلایا کہ دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (ڈبلیو ایم ڈیز) کے پھیلاؤ کے حوالے سے خدشات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ این ایس جی میں پاکستان کی شمولیت عالمی سلامتی کے حق میں ایک درست فیصلہ ہوگا۔

پاکستان کا موقف ہے کہ اس کی این ایس جی میں شمولیت نہ صرف بین الاقوامی عدم پھیلاؤ رجیم کو مستحکم کرے گی بلکہ اس سے جوہری ٹیکنالوجی کے استعمال کی پاکستان کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ اسے صحت، زراعت اور توانائی کے شعبے میں جوہری ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے تاکہ وہ 20 کروڑ افراد کی ضروریات پوری کرسکے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ بھی این ایس جی، میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم اور آسٹریلیا گروپ سے ہم آہنگ ہے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا این ایس جی رکینت کا خواب چکنا چور

جلیل عباس جیلانی کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایم ڈیز کی تیاری میں استعمال ہونے والے ان اشیاء کی برآمد کا قطعی کوئی امکان نہیں جو ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’این ایس جی کی گائیڈلائنز پر یکطرفہ طور پر من و عن عمل درآمد کا اعلان کرکے پاکستان نے خود کو عدم پھیلاؤ کے عالمی معیارات سے مزید قریب کرلیا ہے۔

یہ خبر 29 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں