واشنگٹن: امریکا نے کراچی میں امن کو برقرار رکھنے کیلئے کیےجانے والے اقدامات کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے خلاف کارروائیوں میں قانون کی پاسداری کو یقینی بنائے۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے 22 اگست کو پاکستان مخالف تقریر اور میڈیا ہائوسز پر حملے پر اکسانے کے بعد سے ایم کیوایم کے دفاتر اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی کہ ایسی تمام کارروائیاں قانون کے مطابق کی جانی چاہئیں۔

گزشتہ روز ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ان کی پارٹی پر ’غیر اعلانیہ پابندی‘ کو ختم کرے۔

یہ بھی پڑھیں:الطاف حسین نے کیا کہا. . .

امریکی محکمہ خارجہ نے ڈان کو کراچی کی موجودہ صورتحال، ایم کیو ایم کے خلاف جاری آپریشن اور گزشتہ دنوں میڈیا پر ہونے والے حملے پر اپنے موقف سے آگاہ کیا۔

اپنے بیانات سے امریکی انتظامیہ بظاہر ایم کیو ایم کے خلاف حکومتی کارروائی کی حامی نظر آئی تاہم اس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی سے گریز کرے۔

اسی طرح امریکی حکومت نے ایم کیو ایم کے احتجاج کے حق کو بھی تسلیم کیا تاہم یہ بھی کہا کہ احتجاج پر امن ہونا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا مشتعل افراد کے میڈیا پر حملے پر سخت موقف رکھتا ہے اور ایسے حملے جمہوریت کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

ایم کیو ایم کے مظاہرے اور گرفتاریاں

کراچی میں جاری آپریشن کے حوالے سے سوال پر امریکی محکہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’ہم کراچی میں حالات و واقعات کا قریبی جائزہ لے رہے ہیں اور اس بات سے واقف ہیں کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے اور دفاتر سیل کیے جارہے ہیں‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم کراچی میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے پاکستانی حکومت کی کوششوں کو حمایت جاری رکھیں گے تاہم ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ کوششیں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کی جانے چاہئیں‘۔

مزید پڑھیں:کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے 25 دفاتر منہدم

امریکی محکہ خارجہ نے لاء اینڈ آرڈر اور ان حقوق اور آزادی کے درمیان فرق بھی واضح کیا جو ایک جمہوری حکومت اپنے شہریوں کو دیتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکا آزادی اظہار رائے، قانون کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی کی بھی حمایت کرتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ سے جب آپریشن میں گرفتار ہونے والے افراد کے خلاف فوجداری تحقیقات کے حوالے سے استفسار کیا گیا تو اس نے کہا کہ ’اس معاملے پر حکومت پاکستان سے رجوع کیا جائے‘۔

ایم کیو ایم کی جانب سے آپریشن کے خلاف احتجاج کا حق رکھنے کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے محکمہ خارجہ نے کہا کہ احتجاج ہمیشہ پر امن ہونے چاہئیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’حکومت ہو سیاسی جماعتیں ہوں یا مظاہرین، آزادی اظہار کا حق استعمال کرتے ہوئے قانون کا احترام کرنا سب کی ذمہ داری ہے‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا عوامی اجتماع کی اہمیت اور آزادی اظہار کو جمہوری معاشروں کا اہم جز سمجھتا ہے تاہم ایسا کرتے ہوئے قانون ہاتھ میں نہیں لیا جانا چاہیے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ اختلاف رائے رکھنے والوں کو بولنے کی آزادی دینے سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے لیکن اختلاف کے اظہار کے طریقے پر امن ہونے چاہئیں‘۔

آزادی صحافت

کراچی میں میڈیا کے دفتر پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے موقف اختیار کیا کہ امریکا آزادی صحافت کی حمایت کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

بیان میں کہا گیا کہ کسی ایسے ملک میں میڈیا کی آزادی کو نقصان پہنچانا نامناسب رویہ ہے جو خود کو دنیا کے جمہوری ملکوں کا حصہ سمجھتا ہے۔

امریکی محکہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آزاد اور قید و بند سے بالاتر میڈیا جمہوری نظام میں ایک ستون کا درجہ رکھتا ہے اور جمہوری حکومتوں میں اسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

یہ خبر 29 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں