متحدہ پر پابندی کیلئے پی ٹی آئی کا آرمی چیف کو خط

اپ ڈیٹ 29 اگست 2016
پی ٹی آئی کراچی کے صدر علی حیدر زیدی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے نام کھلا خط لکھ دیا—۔
پی ٹی آئی کراچی کے صدر علی حیدر زیدی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے نام کھلا خط لکھ دیا—۔

کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کراچی کے صدر علی حیدر زیدی نے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے نام لکھے گئے خط میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔

ایک طرف جہاں ایم کیو ایم قائد الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، وہیں علی حیدر زیدی نے اپنے 'کھلے خط' میں آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ اس ملک کی سرحدوں کے محافظ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے بھی ذمہ دار ہیں، جو آج کل خطرے سے دوچار ہیں'۔

علی زیدی کا کہنا تھا، 'یہ کوئی خفیہ بات نہیں ہے کہ ایم کیو ایم سابق صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی پیداوار ہے، جسے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سہولت فراہم کی، لہذا آپ کے پیش روؤں کی جانب سے پیدا کی گئی خرابیوں کو درست کرنے کی ذمہ داری بدقسمتی سے خود بخود آپ کے کندھوں پر آجاتی ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ میجر جنرل بلال اکبر کی قیادت میں سندھ رینجرز نے شہر میں امن کی بحالی، ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں کے مجرموں اور شرپسندوں کے علاوہ کالعدم تنظیموں کے افراد کو گرفتار کرکے شاندار کام کیا ہے تاہم الطاف حسین کے حالیہ بیان اور فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے تناظر میں اب وقت آچکا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، جس میں متحدہ پر پابندی سمیت ان تمام افراد کے خلاف کارروائی بھی شامل ہے، جو اب تک ان کی حمایت کرتے ہیں'۔

مزید پڑھیں:الطاف حسین نے کیا کہا. . .

اپنے کھلے خط میں علی زیدی نے مزید کہا کہ 'ڈاکٹر فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں کی پریس کانفرنس پاکستانی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، برائے مہربانی ان مجرموں کو ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان میں تفریق کرکے اپنی ذہانت کا مذاق نہ اڑانے نہ دیں، الطاف حسین اب بھی یہیں ہیں اور ان کے روحانی رہنما ہیں'۔

علی زیدی نے آرمی چیف سے چند سوالات بھی کیے، جو کچھ یہ ہیں:

  • آپ کسی گرفتار ٹارگٹ کلر پر ایم کیو ایم لندن اور ایم کیو ایم پاکستان کی تفریق کس طرح لاگو کریں گے؟

  • یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک ایسا شخص جس کے خلاف دہشت گردی اور غداری کے مقدمات درج ہوں اور وہ پھر بھی عوامی اجتماعات سے خطاب کرے، پریس کانفرنسز کرے اور ٹی وی پر آئے؟ کیا ہم اسی طرح کی سہولت کسی کالعدم تنظیم کے کمانڈر کو بھی دیں گے؟

  • ایک ایسی سیاسی جماعت، جس کی حب الوطنی ایک سوالیہ نشان ہو، کس طرح الیکشن میں حصہ لے سکتی ہے، مینڈیٹ میں دھاندلی کر سکتی ہے اور پاکستان کے سب سے بڑے اور اہم شہر پر حکومت کر سکتی ہے۔

  • سندھ رینجرز، جس نے کراچی میں ضمنی الیکشن میں انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، کس طرح وہ لوکل باڈی الیکشن میں ناکام ثابت ہوئی، جس کے نتیجے میں شہر میں ایک ایسا میئر منتخب ہوا، جو 12 مئی 2007 کو کراچی میں ہونے والے قتل عام کے الزام میں جیل میں قید ہے۔

  • کس طرح ایسے افراد ، جو ایم کیو ایم میں رہتے ہوئے عشروں تک ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہے اور پھر ڈوبتی ہوئی کشتی سے چھلانگ لگا کر کس طرح وہ بالکل پاک صاف ہوگئے۔

علی زیدی کا کہنا تھا کہ 'ایک سیاسی جماعت کو عوام کی خدمت کا مینڈیٹ دیا جاتا ہے، انھیں قتل کرنے یا لوٹنے کا نہیں۔ اگر جرمنی میں نازی پارٹی نے 1933 میں مینڈیٹ جیتا تھا تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان کی جانب سے کیے گئے قتل عام کو ان کے مینڈیٹ کی وجہ سے درست قرار دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:الطاف حسین کاایک اورپاکستان مخالف بیان،متحدہ کاپھر اعلان لاتعلقی

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ کیا یہ قائد کا پاکستان ہے جہاں ملک مخالف عناصر کو کھلے عام گھومنے کی آزادی ہے۔

علی زیدی نے کہا کہ کراچی میں پلے بڑھے ہونے کی وجہ سے میں یہاں کی سڑکوں پر بلاخوف وخطر گھومتا تھا اور میری والدہ مجھے قریبی تندور سے روٹی لینے کے لیے سائیکل پر بھیج دیتی تھیں، کراچی ایک پر امن شہر تھا۔ میں اپنا پرامن کراچی واپس چاہتا ہوں، ایسا کراچی، جہاں میں سڑکوں پر اپنے بچوں کے ساتھ بغیر کسی خوف کے چل پھر سکوں اور مجے اغواء ہونے یا گولی لگنے کا کوئی ڈر نہ ہو'۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پاکستان کے خالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین نے کہا تھا کہ پاکستان پوری دنیا کے لیے ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔

یہاں پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں 23 اگست کی صبح رہا کیا گیا۔

رہائی کے بعد کراچی پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے جبکہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

حسن اکبر Aug 29, 2016 05:58pm
تحریک انصاف کا آرمی چیف کو خط یہ کوئی اچھا اور پسندیدہ طرز عمل نہیں۔ جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے آرمی چیف کو خط لکھنے کا مقصد ؟ میرے ذاتی خیال میں کسی بھی سیاسی پارٹی پر پابندی عائد نہیں ہونے چاہے ۔ اور متحدہ پاکستان کی تیسری/چوتھی سب سے بڑی پارٹی ہے ۔اس پر پابندی کے اثرات خطرناک ہونگے۔