مکا چوک کا نیا نام 'لیاقت علی خان چوک' کردیا گیا

اپ ڈیٹ 29 اگست 2016
کراچی کے علاقے عزیز آباد میں واقع مکا چوک کا نام لیاقت علی خان چوک کردیا گیا—۔فوٹو/ وائٹ اسٹار
کراچی کے علاقے عزیز آباد میں واقع مکا چوک کا نام لیاقت علی خان چوک کردیا گیا—۔فوٹو/ وائٹ اسٹار

کراچی: شہر قائد کے علاقے عزیز آباد میں گذشتہ کئی عشروں سے واقع 'مکا چوک' کا نام تبدیل کرکے 'لیاقت علی خان چوک' رکھ دیا گیا۔

نوٹیفکیشن کا عکس—۔ڈان نیوز
نوٹیفکیشن کا عکس—۔ڈان نیوز

اس سے قبل ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے مکا چوک کا نام تبدیل کرتے ہوئے نیا نام ’خان لیاقت علی خان چوک‘ رکھنے کا اعلان کیا تھا، جس کا نوٹیفکیشن آج جاری کیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قائد الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد عزیز آباد کے علاقے مکا چوک سے پہلے ان کی تصاویر ہٹائی گئیں اور اب اس کا نام بھی تبدیل کردیا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے۔

الطاف حسین نے کہا تھا کہ 'پاکستان پوری دنیا کے لیے ناسور ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے ایک عذاب ہے، پاکستان پوری دنیا کے لیے دہشت گردی کا مرکز ہے، اس پاکستان کا خاتمہ عین عبادت ہے، کون کہتا ہے پاکستان زندہ باد، پاکستان مردہ باد'۔

یہاں پڑھیں: الطاف حسین نے کیا کہا...

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا۔

بعدازاں کراچی پریس کلب پر میڈیا سے گفتگو کے لیے آنے والے ایم کیو ایم کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رینجرز نے حراست میں لے لیا تھا، جنہیں 23 اگست کی صبح رہا کیا گیا۔

مزید پڑھیں:نائن زیرو پر ’پاکستان زندہ باد‘ کا اسٹیکر کون لگا گیا؟

رہائی کے بعد کراچی پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا تھا کہ اگر ذہنی تناؤ کی وجہ سے قائد تحریک الطاف حسین پاکستان مخالف بیانات دے رہے ہیں تو پہلے اس مسئلے کو حل ہونا چاہیے اور چونکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان میں ہی رجسٹرڈ ہے اس لیے بہتر ہے کہ اب اسے آپریٹ بھی پاکستان سے ہی کیا جائے جبکہ اب ایم کیو ایم کے فیصلے پاکستان میں ہی ہوں گے۔

بعدازاں 25 اگست کو کراچی سمیت حیدرآباد اور میرپور خاص میں متحدہ قائد الطاف حسین کی تصاویر اور بینرز کو ہٹانے کا کام شروع کردیا گیا۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو، مکا چوک، جناح گراؤنڈ اور اس کے اطراف سے متحدہ کے قائد کی تمام تصویروں اور بینرز کو ‘نامعلوم افراد’ کی جانب سے ہٹادیا گیا۔

مزید پڑھیں:نائن زیرو کے اطراف سے متحدہ قائد کی تصاویر ’غائب‘

جبکہ حیدر آباد کے علاقے لطیف آباد 6، 7 اور8 میں بھی نامعلوم افراد کی جانب سے متحدہ کے قائد کی تصاویر اور ایم کیو ایم کے بینرز ہٹادیے گئے۔

رپورٹس کے مطابق کراچی کی گزشتہ 35 سالہ تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ قائد متحدہ کی تصاویر، بینرز اور ایم کیو ایم کے جھنڈے نائن زیرو سمیت شہر کے دیگر علاقوں سے ہٹائے گئے۔

یہاں پڑھیں: ایم کیو ایم کے 13 دفاتر مسمار، 218 سیل

دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کی شہری انتظامیہ اور پولیس کو احکامات جاری کیے گئے کہ اپارٹمنٹس، تعلیمی اداروں، پارکس، واٹر بورڈ اور کے ڈی اے کی زمینوں پر غیر قانونی طور پر قائم متحدہ کے دفاتر، سیکٹر اور یونٹس آفسز کو مسمار کردیا جائے، جس کے بعد اب تک متحدہ کے متعدد دفاتر گرائے جاچکے ہیں۔

انتظامیہ کی جانب سے قبضے کی زمین پر قائم متحدہ کے دفاتر کو بھی فوری طور پر مسمار کرنے کا حکم جاری کیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Aug 29, 2016 06:17pm
مکا چوک پہلے بھی لیاقت علی خان ہی کے مشہور مکے کی نسبت سے مکہ چوک کے نام سے موسوم تھا