فلم بن روئے کو ڈرامے کی شکل کیوں دی گئی؟

30 اگست 2016
ماہرہ خان فلم بن روئے کے ایک سین میں — اسکرین شاٹ
ماہرہ خان فلم بن روئے کے ایک سین میں — اسکرین شاٹ

گزشتہ سال عید الفطر کے موقع پر ہمایوں سعید اور ماہرہ خان کی فلم بن روئے ریلیز ہوئی تھی اور اب اسے ڈرامے کی شکل میں پیش کیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے کاسٹ اور پروڈیوسر کافی پرجوش ہیں اور انہوں نے کافی کچھ بتایا۔

ویسے تو اگر آپ فلم دیکھ چکے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں کیونکہ ڈرامہ بہت زیادہ مختلف ہے۔

ماہرہ خان ہی اس میں مرکزی کردار ادا کررہی ہیں اور یہ فرحت اشتیاق کے ناول بن روئے آنسو پر مبنی ہے۔

ماہرہ خان نے بتایا " یہ ڈرامہ ناول جیسا ہے، اس میں فلم کے مقابلے میں بالکل نئی کہانی موجود ہے"۔

مگر ایک ناول کو فلم اور ٹی وی کے لیے اپنانا قابل فہم ہے؟ اس بات کا جواب پروڈیوسر مومنہ دورید نے دیا " بن روئے اصل میں ایک ڈرامہ سیریل ہی تھا اور اسکرپٹ کی تیاری کے دوران ہمیں لگا کہ اس میں فلم کے لیے بھی اچھا مواد ہے، تو ڈرامے بعد فلم کا بھی اسکرپٹ تحریر کیا"۔

ان کا مزید کہنا تھا " میرا نہیں خیال ایک فلم کو بطور ڈرامہ لانچ کرنا خطرناک ہے، کیونکہ ڈراموں کے دیکھنے والوں سے موازنہ کیا جائے تو کتنے لوگ سینماﺅں میں ایک فلم کو دیکھنے جاتے ہیں، یہ فرق بہت زیادہ ہے، آپ نے ہوسکتا ہے نوٹس کیا ہو کہ ہم نے اس فلم کو کہیں اور ریلیز نہیں کیا، آپ اسے آن لائن یا ڈی وی ڈی پر تلاش نہیں کرسکتے، جبکہ اس ناول بن روئے آنسو کو پڑھنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے جو اس کا ڈرامے کا ورژن دیکھنا چاہتے ہیں"۔

بن روئے کے ہیرو ہمایوں سعید کے خیال میں یہ تجربہ کاروباری لحاظ سے قابل فہم ہے مگر یہ کاسٹ سے بہت زیادہ وقت کا مطالبہ کرتا ہے " میں ٹی وی اور فلم دونوں کی پروڈکشن کرسکتا ہوں، مگر یہ بہت زیادہ درد سر ہوگا، جب بن روئے کو تیار کیا جارہا تھا، اس وقت زیادہ فلمیں زیرتکمیل نہیں تھیں، مگر اب ایک وقت میں متعدد فلمیں بن رہی ہیں، میرا نہیں خیال کہ اس طرح کا تجربہ مزید کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس کے لیے اداکاروں سمیت ہر ایک سے بہت زیادہ وقت اور کوششوں کی ضرورت ہوگی"۔

دوسری جانب ڈرامے میں مختصر کردار ادا کرنے والے عدنان ملک کو لگتا ہے کہ یہ ایک دلچسپ تجربہ تھا اور توقع ہے کہ یہ کامیاب ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں