کراچی: پاکستان رینجرز (سندھ) نے نجی ٹی وی چینل پر حملے میں ملوث متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ کے مزید 4 ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

رینجرز ترجمان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رینجرز نے خفیہ اطلاع پر شاہ فیصل کالونی اور سعود آباد میں کارروائی کرکے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کئے جانے والے ملزمان میں محمد ولید، راشد محمد، حسن عالم اور محمد محسن شامل ہیں اور ان کا تعلق متحدہ کے لندن سیکریٹریٹ سے ہے۔

ترجمان کے مطابق ملزمان 22 اگست کو ریڈ زون کے قریب ہنگامیہ آرائی کے دوران نجی ٹی وی چینل پر حملے اور شرپسندی میں ملوث ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ گرفتار ملزمان نے نجی چینل پر حملہ چیئرمین ضلع کورنگی رکن الدین کے حکم پر کیا، رکن الدین لانڈھی یونٹ کا انچارج بھی رہ چکا ہے، ملزمان کو قانونی چارہ جوئی کے لیے پولیس کے حوالے کیا جارہا ہے۔

گذشتہ روز ڈائریکٹر جنرل رینجرز سندھ میجر جنرل بلال اکبر نے 22 اگست کو میڈیا اداروں پر حملے میں متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے ملوث ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ واقعہ ایک منظم کارروائی تھی جو ایم کیو ایم کے سیکٹرز اور یونٹ کے لوگوں نے کیا۔

بلال اکبر نے کہا تھا کہ پاکستان رینجرز سندھ نے حملے کی منصوبہ اور اس پر عمل کرنے میں ملوث 6 افراد کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے اپنے بقیہ ساتھیوں کے نام بھی بتائے ہیں۔

مزید پڑھیں: عامر لیاقت رہا، ایم کیو ایم کے دیگر رہنماؤں کا 3 روزہ ریمانڈ

ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ حملے کے لیے متحدہ کے لیبر ڈویژن کے کارکنوں نے لڑکوں کو جمع کیا۔ یہ واقعہ ایک منظم کارروائی تھی اور پریس کلب کے پاس 2 بینک کے افسران متحدہ کے کارکنوں کے سہولتکار تھے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 27 اگست کو رینجرز نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث متحدہ لندن سیکریٹریٹ سے تعلق رکھنے والے 3 ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔

واضح رہے کہ 25 اگست کو رینجرز ترجمان نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ جماعت احمدیہ کے رکن کے قتل میں ملوث 'متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن سیکریٹریٹ' سے تعلق رکھنے والے ایک ملزم محمد عابد کو گرفتار کیا۔

پیرا ملڑی فورسز کے ترجمان نے 24 اگست ایک جاری بیان میں نجی چینل پر حملے میں ملوث ملزم آصف صدیقی کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، ملزم ایم کیو ایم کی جانب سے یونین کونسل (یوسی) 22 کے چیئرمین ہیں اور ان کو رنچھوڑ لائن سے گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: الطاف حسین کے خلاف آرٹیکل 6، 17 کے تحت کارروائی کی سفارش

بیان میں کہا گیا تھا کہ ملزم قتل سمیت متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب تھا جن میں جماعت احمدیہ کے ایک رکن کا قتل بھی شامل ہے۔

یاد رہے کہ رینجرز کی جانب سے کراچی میں جاری آپریشن میں یہ پہلا موقع تھا کہ رینجرز نے متحدہ کے لندن سکیریٹریٹ کا نام اپنی کسی پریس ریلیز میں استعمال کیا تھا۔

گذشتہ ہفتے کے اختتام پر پولیس نے بھی متعدد کارروائیوں کے دوران نجی چینل پر حملے میں ملوث متحدہ کی خواتین ونگ کی کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔

ان میں متحدہ خواتین ونگ کی جوائنٹ سیکریٹری اور ایک کونسلر بھی شامل تھیں۔

واضح رہے کہ 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کے کارکنوں سے خطاب کے دوران پارٹی کے قائد الطاف حسین نے پاکستان مخالف نعرے لگوائے تھے اور اپنے خطاب میں پاکستان کو پوری دنیا کیلئے ناسور قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم کے 654 ٹارگٹ کلرز کی گرفتاری کا دعویٰ

ایم کیو ایم کے قائد نے اسی تقریر کے آخر میں کارکنوں کو ٹی وی چینلز پر حملوں کی ہدایت کی جس پر کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ اس ہنگامہ آرائی کے دوران فائرنگ سے ایک شخص ہلاک بھی ہوا جبکہ کئی زخمی ہوئے۔

کراچی میں خطاب کے بعد الطاف حسین نے 22 اگست کو ہی امریکا میں مقیم اپنے کارکنوں سے خطاب میں بھی پاکستان مخالف تقریر کی تھی۔

ان تقاریر کے بعد الطاف حسین نے معافی بھی مانگی جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار تھے اس لیے ایسی باتیں کیں جب کہ اس کے بعد ایم کیو ایم کے قائد نے پارٹی کے تمام اختیارات رابطہ کمیٹی کے سپرد کر دیئے.

تبصرے (0) بند ہیں