اسلام آباد: سندھ اور خیبر پختونخوا نے وفاق پر زور دیا ہے کہ وہ جلد از جلد نیشنل فنانس کمیشن(این ایف سی) ایوارڈ کا اعلان کرے جبکہ اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ نئے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر سے چھوٹوں صوبوں میں احساس محرومی پیدا ہوسکتا ہے۔

تاہم وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ حکومت کا این ایف سی فارمولے میں تبدیلی کا کوئی ارادہ نہیں۔

این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے ششماہی مانیٹرنگ رپورٹ کے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ حکومت رواں مالی سال کے اختتام سے قبل اگلا این ایف سی ایوارڈ نافذ کرنا چاہتی ہے۔

فیڈرل اکاؤنٹس اور مجموعی محصولات کے اعداد و شمار پر چونکہ کسی صوبے کی جانب سے اعتراض نہیں کیا گیا لہٰذا جولائی تا دسمبر 2015 تک کی رپورٹ کی منظوری دے دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:’حکومت این ایف سی ایوارڈ دینے کی پابند نہیں‘

اجلاس کی صدارت وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کی جبکہ سندھ کے وزیر اعلیٰ و وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ اور تمام صوبوں کے وزراء و سیکریٹری خزانہ نے شرکت کی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے کمیشن قائم کیا جاچکا ہے جبکہ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کے نفاذ میں تاخیر کا سامنا ہے لیکن اس پر کام تیزی سے ہورہا ہے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ رواں مالی سال کے دوسرے حصے (جنوری سے جون 2017) کے اکاؤنٹس کی منظوری دسمبر 2016 تک دے دی جائے گی۔

این ایف سی مانیٹرنگ رپورٹ کی منظوری کے بعد اب سے مزید غور کیلئے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ بھیجا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر 2015 تک فیڈرل بورڈ آف ریوینیو(ایف بی آر) کی کل محصولات کا حجم 14 کھرب 49 ارب روپے رہا جبکہ صوبوں اور وفاق کے درمیان تقسیم ہونے والی رقم کا حجم 14 کھرب 15 ارب روپے رہا۔

ان میں سے 51.7 فیصد فنڈز پنجاب کو دیے گئے جبکہ سندھ کو 24.55، خیبر پختونخوا کو 14.6 اور بلوچستان کو 9.09 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے۔

اس کے علاوہ وفاق کی جانب سے خیبر پختونخوا کو 14.02 ارب روپے اور بلوچستان کو 5.47 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف جنگ کی مد میں اضافہ طور پر دیے گئے۔

اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ اب ششماہی اور سہ ماہی اجلاس ایک ساتھ منعقد ہوں گے اور اس سلسلے میں اگلا اجلاس رواں برس اکتوبر میں منعقد ہونے کا امکان ہے۔

اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ این ایف سی سیکریٹریٹ کو مزید مضبوط کیا جائے گا تاکہ تمام صوبوں کو وہاں سے اعداد و شمار مل سکیں۔

مزید پڑھیں:این ایف سی ایوارڈ:'2سال تاخیر،فوری تعین کی ضرورت'

دریں اثناء این ایف سی کے حوالے سے صوبہ پنجاب کا جائزہ اجلاس 5 ستمبر کو لاہور میں ہوگا۔

اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ نے کہا کہ آٹھویں این ایف سی ایوارڈ کے نفاذ میں تاخیر پر ہمیں خدشات ہیں اور اسے جلد از جلد نافذ کیا جانا چاہیے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اس حوالے سے وقت کا تعین کیا جائے اور 31 دسمبر 2016 تک نیا این ایف سی ایوارڈ نافذ کردیا جائے۔

یہ خبر 31 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Aug 31, 2016 05:57pm
جس گھر کا بڑا بھائی سب کچھ اپنے لیے چاہتا ہوتو اس گھر کا حال پاکستان جیسا ہوتا ہے گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے لیکر کراچی کے سمندر کے ساحل تک ھر جگہ بڑے بھائی کی ناانصافی کی داستانیں بکھری ہیں