اسٹیٹ بینک کا شرح سود 5.75 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2016
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں برآمدات کی کمی کو معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا—۔فائل فوٹو/ ڈان
اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں برآمدات کی کمی کو معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا—۔فائل فوٹو/ ڈان

کراچی: اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 5.75 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے برآمدات کی کمی کو معیشت کے لیے بڑا خطرہ قرار دے دیا۔

اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس گورنر اشرف وتھرا کی سربراہی میں ہوا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگلے 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود کی موجودہ شرح 5.75 فیصد پر برقرار رکھی جائے گی۔

مانٹیری پالیسی اسٹیٹمنٹ میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں مہنگائی یا افراطِ زر کی شرح دگنی ہوکر 3.6 پر آگئی ہے۔

اعلامیے میں فارن ایکس چینج مارکیٹ میں استحکام کی وجہ ریکارڈ زرمبادلہ کے زخائر کو قرار دیا گیا ہے۔

مانٹیری پالیسی اسٹیٹمنٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کی گرتی ہوئی برآمدات اور بڑھتی ہوئی درآمدات معیشت کے لیے بڑا خطرہ ہیں جس کے لیے صنعتی پیدوار میں اضافہ پر توجہ دینا ہوگی۔

گذشتہ دنوں اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے مختلف اقدامات کے لیے 6 ارب روپے کے فنڈز کے اجراء کا عمل تعطل کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں:ملکی برآمدات: فنڈز کے اجرا کا عمل تعطل کا شکار

رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے دوران برآمدات میں 8 اعشاریہ 19 فیصد کمی کے باوجود وزارت خزانہ نے تاحال کوئی فنڈز جاری نہیں کیے۔

وزارت تجارت نے ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے 3 سالہ نئی تجارتی پالیسی کے تحت مختلف اقدامات کے لیے 6 ارب روپے کی فراہمی کی درخواست دو ماہ قبل ہی کردی تھی۔

تاہم اس کے باوجود وزارت خزانہ نے تاحال کوئی فنڈز جاری نہیں کیے، جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر بروقت فنڈز جاری نہیں کیے گئے تو برآمدات میں کمی کا رجحان جاری رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں