اردن: توہین مذہب کا ملزم عدالت کے باہر قتل

25 ستمبر 2016
ناہد حطار کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو بشکریہ الجزیرہ
ناہد حطار کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو بشکریہ الجزیرہ

عمان: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار اردن کے متنازع مصنف ناہد حطار کو عدالت کے باہر مسلح شخص نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ناہد حطار توہین مذہب کے الزام میں عدالت میں پیشی کے لیے جارہے تھے جب ان پر حملہ کیا گیا جبکہ حملہ آور کو گرفتار کرلیا گیا۔

عیسائی مذہب سے تعلق رکھنے والے ناہد حطار نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ایک متنازع کارٹون پوسٹ کیا تھا جسے توہین مذہب قرار دے کر گزشتہ ماہ انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اردنی حکام کا موقف تھا کہ یہ خاکہ شیئر کرکے حطار نے قانون کی خلاف ورزی کی جبکہ مذہبی حلقے بھی اس اقدام سے سخت نالاں تھے۔

واضح رہے کہ 56 سالہ ناہد حطار کو اسلام مخالف اور شامی صدر بشار الاسد کا حامی سمجھا جاتا تھا۔

اردن کی سرکاری نیوز ایجنسی پیٹرا نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دارالحکومت عمان میں حطار عدالت میں پیشی کے لیے جارہے تھے کہ عدالت کی سیڑھیوں پر مسلح شخص نے ان پر فائرنگ کردی اور انہیں تین گولیاں لگیں۔

پیٹرا کے مطابق حملہ آور کو حراست میں لے کر تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جبکہ دو عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور کی داڑھی تھی اور اس کی عمر تقریباً 50 برس کے قریب ہوگی۔

عینی شاہدین نے مزید بتایا کہ حملہ آور شخص روایتی عرب لباس دشداشہ پہنا ہوا تھا اور زیادہ تر اردنی مسلمان یہ لباس زین تن کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ حطار نے کارٹون سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر شیئر کرنے کے بعد معافی مانگ لی تھی اور کہا تھا کہ ان کا مقصد کسی مذہب کی توہین نہیں تھا۔

حطار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے مخالفین مذکورہ کارٹون کو بنیاد بناکر اختلافات کا بدلہ لینے کی کوشش کررہے ہیں۔


تبصرے (0) بند ہیں