پشاور: افغانستان کے صوبے پکتیکا میں افغان اور نیٹو فورسز کی فضائی کارروائی میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان اعظم طارق کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔

پاکستان کے سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبہ پکتیکا کے علاقے لامان میں افغان اور نیٹو فورسز کی مشترکہ فضائی کارروائی میں تحریک طالبان پاکستان کے 3 رہنما ہلاک ہوئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ اعظم طارق کے نام سے معروف 'رائس خان' ٹی ٹی پی کے خان سید گروپ کے ترجمان تھے، گذشتہ روز اپنے بیٹے کے ہمراہ ایک فضائی حملے میں ہلاک ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 'خان سجنا' کو نشانہ بنانے کی کوشش

ٹی ٹی پی خان سید سجنا گروپ کے مشیر ذیشان حیدر محسود نے اعظم طارق اور اس کے بیٹے کی افغان سیکیورٹی فورسز سے مقابلے کے دوران ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

ذیشان حیدر کے مطابق پکتیکا صوبے میں افغان سیکیورٹی اہلکاروں سے مسلح مقابلے کے دوران اعظم طارق اور ان کے بیٹے سمیت 10 طالبان رہنما ہلاک ہوگئے ہیں۔

یاد رہے کہ 4 فروری 2016 کو ایک دعویٰ سامنے آیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ افغان سرحدی صوبے میں ڈرون حملے میں ٹی ٹی پی سنجا گروپ کے سربراہ 'خان سجنا' کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ وہاں موجود نہیں تھے جبکہ حملے میں 18 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سجنا گروپ کی ٹی ٹی پی سے علیحدگی

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی ایسی رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خان سید سجنا میزائل حملے میں ہلاک ہو گیا، اِن اطلاعات کی اس وقت تصدیق نہ ہو سکی جبکہ خان سید سجنا کے محسود قبیلے نے بھی اطلاعات کی تردید نہیں کی تھی، اس وقت پاکستان کے دفتر خارجہ نے خان سید سجنا کی ہلاکت سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے نائب امیر ولی الرحمن کی ہلاکت کے بعد مئی 2013 میں خان سید سجنا کو شدت پسند تنظیم کا نائب امیر بنایا گیا تھا۔

خان سید سجنا کے حوالے کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان میں جنگ میں شریک رہا جبکہ وہ کراچی کے نیول بیس پر حملے میں بھی ملوث تھا۔

2012 میں خیبر پختونخوا کی بنوں جیل کو توڑ کر 400 قیدیوں کے فرار کا 'ماسٹر مائنڈ' بھی خان سید سجنا کو مانا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹی ٹی پی تنازعے کے حل کے لیئے افغان طالبان کی اپیل

تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کی امریکی ڈرون طیارے کے حملے میں ہلاکت کے بعد طالبان سے مئی 2014 میں الگ ہونے والے محسود قبیلے کے افراد کے گروہ کی قیادت کر رہے تھے۔

طالبان سے علیحدگی کے بعد بھی اس گروہ نے شدت پسندی کی کارروائیوں میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔

امریکا نے اکتوبر 2014 میں خان سید سجنا کو عالمی دہشت گرد قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں