'دباؤمیں غلطیوں سے انگلش ٹیم 444رنزتک پہنچی'

اظہرعلی اس میچ میں شروع میں ہی پویلین لوٹ گئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز
اظہرعلی اس میچ میں شروع میں ہی پویلین لوٹ گئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز

لاہور:30 اگست 2016 وہ دن تھا جب کرکٹ کے مبصرین پاکستان کی باؤلنگ کو کرکٹ کی دنیا کی سب سے خطرناک سمجھے جانے والی حیثیت پر نظرثانی کرنے پرمجبور ہوئے تھے۔

نوٹنگھم میں ایک گرم دوپہر کو اظہرعلی کی قیادت میں مہمان ٹیم کو انگلینڈ کے بلے بازوں کے ہاتھوں ہزیمت کا سامنا کرتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا 444 رنز کے ہدف کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

آئن مورگن نے 5 میچوں کی سیریز کے تیسرے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کرکے اپنے بلے بازوں کو بم باری کرنے کی اجازت دے دی اور 0-3 سے سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کی۔

مقامی کھلاڑی الیکس ہیلز نے 122 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 171 رنز کی تباہ کن اننگز کھیلی، ان کی 166 منٹ طویل اننگز میں 22 چوکے اور 4 بلندوبالا چھکے شامل تھے۔

حسن علی نے دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے ہیلز کو اننگز کے 37 ویں اوور میں آؤٹ کیا لیکن میزبان بلےبازوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا۔

ہیلز اور جوروٹ کے درمیان دوسری وکٹ کے لیے 193 گیندوں پر 248 رنز کی شراکت کے بعد مورگن اور جوز بٹلر نے ایک گیند پر دو سے زیادہ رنز بنانے کی اوسط کو برقرار رکھتے ہوئے 74 گیندوں پر 161 رنز بنا کر پاکستانی باؤلرز کی درگت بنائی۔

ڈان ڈاٹ کام کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان ون ڈے ٹیم کے کپتان اظہرعلی نے کہا کہ 'وکٹ بینگ کے لیے سازگار اور بلے بازوں کے لیے جنت تھی اور باؤنڈری کچھ چھوٹی تھی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے دباؤ میں غلطیاں کیں جس سے انگلینڈ کو بہت زیادہ رنز بنانے کے لیے کھلی چھٹی ملی'۔

رنز کی رفتار کو پاکستان کی جانب سے بہتر فیلڈنگ کے ذریعے روکا جاسکتا تھا۔

میزبان بلےبازوں کو مواقع فراہم کرنا اور وہاب ریاض جنھوں نے 11 رنز فی اوور کی اوسط سے اپنے 10 اوورز میں 110 رنز دیے، ہیلز اور بٹلر کو نو بال میں آؤٹ کیا جس کی بدولت وہ وکٹ سے محروم رہے اور تاریخ کی دوسری بدترین باؤلنگ کا سہرا ان کو ملا۔

اظہرعلی نے اعتراف کیا کہ 'ہم نے دو وکٹیں نو بال میں حاصل کیں اور مواقع ضائع کردیے، ایک مضبوط بیٹنگ کے خلاف آپ اس طرح کی غلطیوں کے متحمل نہیں ہوسکتے'۔

گزشتہ ورلڈ کپ کے بعد مصباح الحق کی جگہ قومی ٹیم کی کمان سنبھالنے والے اوپننگ بلےباز اس میچ کی غلطیوں کو بیان کرنے میں بالکل نہیں ہچکچائے کہ 'ٹیبل پر سب سے بڑا مجموعہ ترتیب پاچکاتھا'۔

شرجیل خان نے پہاڑ جیسے ہدف کا حوصلہ بخش جواب دیا اور دوسرے اوپنر سمیع اسلم اور کپتان کے ابتدائی 10 اوورز میں پویلین لوٹنے کے باوجود 30 گیندوں پر 12 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 58 رنز بنائے۔

شرجیل خان کی مدد سے پاکستان نے ابتدائی 10 اوورز میں83 رنز بنائے لیکن مڈل آرڈر اننگز کو بہتربنانے میں ناکام ہوا۔

اظہرعلی نے کہا کہ 'اگر آپ نے دیکھا ہوتو ہم نے اچھا آغاز کیا' تاہم انھوں نے واضح کیا کہ جب آپ کو شروع سے ہی 8سے 9 رنز کی اوسط برقرار رکھنا ہو تو بڑا دباؤہوتا ہے۔

پاکستان کو اس میچ میں 169 رنز سے شکست ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں