’مودی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں‘

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2016
ایک ہندوستانی فوجی   نے سری نگر میں دکان کے سامنے اپنی پیلیٹ گن کشمیری مظاہرین پر تان رکھی ہے جبکہ شٹر پر بنے پاکستانی پرچم کو مٹانے کی کوشش بھی کی گئی ہے—فوٹو/ اے پی
ایک ہندوستانی فوجی نے سری نگر میں دکان کے سامنے اپنی پیلیٹ گن کشمیری مظاہرین پر تان رکھی ہے جبکہ شٹر پر بنے پاکستانی پرچم کو مٹانے کی کوشش بھی کی گئی ہے—فوٹو/ اے پی

واشنگٹن: پاکستان کے سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے اقوام متحدہ اور عالمی چارٹرز کی خلاف ورزی ہیں۔

امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی کا بھی یہ خیال ہے کہ نریندر مودی کے بیانات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہندوستان کشمیر کی صورتحال پر بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

کیرالہ میں ہندوستانی وزیراعظم کے خطاب کے حوالے سے اعزاز چوہدری اور جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی کئی قراردادوں میں پاکستان کو مسئلہ کشمیر میں فریق تسلیم کیا گیا ہے اور ہندوستان خود بھی اسے تسلیم کرتا ہے لیکن اس کے پاس پاکستان کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں۔

اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندوستانی قیادت مسلسل اشتعال انگیز بنایات اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سیاسی قیادت کی جانب سے اس طرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا انتہائی افسوس کی بات ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’پاکستان کو بدنام کرنے کی ہندوستانی مہم افسوس ناک‘

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ’یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ہندوستان کشمیر میں اپنی فورسز کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی کوشش کررہا ہے‘۔

پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان مخالف بیانات دے کر ہندوستانی رہنما اپنی فوج کی جانب سے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والی ظلم و زیادتیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں، یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل ہے جبکہ ان بیانات میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا‘۔

جلیل عباس جیلانی نے مزید کہا کہ ’اپنی شرمندگی کو چھپانے کی بوکھلاہٹ میں ہندوستانی رہنما سفارتی آداب بھی بھول گئے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’اس طرح کے بیانات کے ذریعے وہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی اور انسانیت سوز مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکتے‘۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر عالمی رہنماؤں سے ملاقات میں پاکستانی سفارتکاروں نے خبردار کیا کہ اگر ہندوستان یہ سوچ رہا ہے کہ وہ پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا کرنے میں کامیاب ہوجائے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔

مزید پڑھیں:’اڑی حملہ کشمیریوں کا اپنا ردعمل بھی ہوسکتا ہے‘

انہوں نے ہندوستان کو یاد دہانی کرائی کہ جنوبی ایشیا میں نئے اتحاد قائم ہورہے ہیں اور کل کے دشمن آج دوست بن رہے ہیں۔

پاکستانی سفارت کاروں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ ذمہ دارانہ اور حقیقی رد عمل کا متقاضی ہے تاہم بدقسمتی سے ہندوستان اس معاملے پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ طرز عمل اپنایا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہندوستان غلط مثال قائم کررہا ہے جس سے سب کو نقصان ہوگا اور اگر وہ اسی راستے پر چلتا رہا تو پاکستان کے بجائے ایک دن خود تنہا رہ جائے گا‘۔

سفارتکاروں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں نئے دوست بنالیے ہیں جن میں روس بھی شامل ہے جبکہ پرانے دوست ترکی اور وسط ایشیائی ریاستیں بھی اس کی حمایت کررہی ہیں۔

ایک سینئر سفارتکار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات نہیں بلکہ پاکستان اور امریکا قریبی اتحادی ہیں اور مستقبل میں بھی رہیں گے۔

سفارتکاروں نے اس تاثر کو رد کیا کہ جنوبی ایشیا کی موجودہ صورتحال پاک-ہندوستان جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

ایک سفارتکار نے کہا کہ ’کوئی جنگ نہیں ہوگی، ہم جنگ شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے اور ہندوستان کو بھی اس بات کا احساس ہے کہ اس موقع پر اگر جنگ ہوئی تو اس کی معیشت تباہ ہوجائے گی‘۔

یہ خبر 26 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں