اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما ولید اقبال کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے ان کی پارٹی پر پاک- چین اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' میں گفتگو کرتے ہوئے ولید اقبال کا کہنا تھا کہ 'اس وقت اصل مسئلہ پاناما لیکس ہے جس میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے پوشیدہ اثاثوں کا انکشاف ہوا ہے اور وہ اس معاملے کی تحقیقات کروانے سے گریز کررہے ہیں'۔

انھوں نے کہا ہے یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ الیکشن کمیشن میں جمع کروائے گئے اثاثے حقیقت کے بالکل برعکس ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کو سی پیک کے منصوبوں پر کچھ تحفظات ہیں، لیکن ہم نے آج تک اپنے جلسوں میں اس منصوبے پر بات ہی نہیں کی۔

پی ٹی آئی رہنما نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر صرف وزیراعظم نواز شریف کے احتساب کا مطالبہ کیا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ ملک کے سربراہ کی حیثیت سے اس کی ابتداء وزیراعظم سے کی جائے اور پھر سب کا یکساں احتساب کیا جائے۔

اس سوال پر کہ سڑکوں پر جانے سے تحریک انصاف کو انصاف کیسے مل سکتا ہے؟ ولید اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ اس مرتبہ رائے ونڈ مارچ میں عوامی کی بہت بڑی تعداد شرکت کرے گی اور جب اتنی بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوتے ہیں تو حکومت پر لازمی دباؤ بڑھے گا۔

انھوں نے کہا کہ 'ہم ایک جائز مطالبہ لے کر رائے ونڈ جارہے ہیں اور جب بھی اس طرح کی تحریکیں چلتی ہیں تو ریاست کے دوسرے ادارے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں جو پھر ایک ریفرنڈم کی شکل میں بھی تبدیل ہوسکتی ہے۔'

خیال رہے کہ گذشتہ روز صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ایک خطاب کے دوران تحریک انصاف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ شکست خوردہ عناصر کا ہدف 2018 کے عام انتخابات نہیں، بلکہ سی پیک منصوبہ ہے۔

یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ کروانے پر لاہور میں ہونے والی حالیہ احتساب ریلی میں حکومت کو عید کے بعد رائے ونڈ کا رُخ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

مزید پڑھیں: عید کے بعد رخ رائے ونڈ کی طرف ہوگا، عمران خان

تحریک انصاف کا مطالبہ ہے کہ حکومت پاناما لیکس کی آزادانہ تحقیقات کروانے کے لیے اپوزیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کو تسلیم کرے۔

دوسری طرف پارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت رائے ونڈ پر حملہ کرنے نہیں بلکہ ملک کے وزیراعظم کے گھر اپنا احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے جارہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں اب تک اتفاق نہیں ہو سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں