لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 30 ستمبر کو ہونے والے رائے ونڈ مارچ کو مکمل آزادی اور تحفظ فراہم کیا جائے گا تاہم انہیں کسی بھی صورت میں پر تشدد راستہ اختیار کرکے مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش نہیں کرنے دی جائے گی۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے باوجود پی ٹی آئی کے رائے ونڈ مارچ میں تبدیلی کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا تاہم پارٹی کے بعض رہنماؤں کا یہ خیال ہے کہ موجودہ صورتحال میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اکھٹا کرنے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔

وزیر اطلاعات پرویز نے کہا کہ ’اڑی حملے کے بعد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہو یا نہ ہو لیکن عمران خان کے رائے ونڈ مارچ کا انجام وہی ہوگا جو ماضی میں ان کے ساتھ ہوچکا ہے کیوں کہ اس بار بھی وہ رائے ونڈ مارچ کے لیے لوگوں کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں:'سی پیک میں رکاوٹ کا الزام اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش'

ڈان سے بات کرتے ہوئے پرویز رشید نے کہا کہ ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ رائے ونڈ مارچ کو مکمل آزادی اور سیکیورٹی فراہم کرے گی اور اگر عمران خان اپنے احتجاج کو بڑھانا چاہیں گے تو اس میں بھی ان کی معاونت کی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ 30 ستمبر کو عمران خان کی پرتشدد راہ اختیار کرنے کی خواہش پوری نہ ہو اور ہم کسی کو بھی تشدد کے ذریعے کشمیر کے معاملے کو دبانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

پرویز رشید نے مزید کہا کہ ہندوستان کی شدید خواہش ہے کہ دنیا کی توجہ کشمیر کی صورتحال سے ہٹ جائے اور وہ پولیس کی مظاہرین پر تشدد کی تصاویر دنیا کو دکھا کر یہ بتانے کے لیے بے تاب ہوگا کہ ایسا صرف کشمیر میں نہیں ہوتا بلکہ لاہور میں بھی ہوتا ہے۔

پرویز رشید نے عزم ظاہر کیا کہ وہ کسی کو ایسا کرنے کا موقع نہیں دیں گے تاہم پی ٹی آئی کی ریلی کو فری ہینڈ دے کر لاہور کے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنے پر حکومت پر تنقید بھی جاسکتی ہے لیکن ملک کے وسیع تر مفاد میں ہم یہ تنقید بھی سہنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں:عید کے بعد رخ رائے ونڈ کی طرف ہوگا، عمران خان

پرویز رشید نے کہا کہ ’عمران خان ذرا سوچیں کہ رائے ونڈ مارچ کے ذریعے وہ دنیا کو کیا پیغام دے رہے ہیں خاص طور پر ایسے وقت میں جب کشمیر کا مسئلہ بہتر طریقے سے اجاگر ہورہا ہے اور پاکستان دنیا بھر میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑ رہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ 2014 میں بھی عمران خان نے اس وقت اسلام آباد میں دھرنے کا فیصلہ کیا تھا جب چینی صدر دورہ کرنے والے تھے اور اب بھی انہوں نے رائے ونڈ مارچ کا اعلان کردیا ہے جب کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اٹھایا جارہا ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ اگر عمران خان کو کرپشن ختم کرنے کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ 2018 تک انتظار کرلیں اور پھر عام انتخابات میں لوگوں سے کہیں کہ وہ کرپشن کے خاتمے کے لیے انہیں منتخب کرلیں۔

وزیر اطلاعات نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے سیاسی مرشد شیخ رشید سے مشورے لینا بند کردیں۔

پرویز رشید نے کہا کہ ’آج عمران خان سیاسی طور پر تنہا ہوچکے ہیں اور شیخ رشید کے علاوہ ان کے ساتھ کوئی نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نواز شریف کی طرح نہیں جن کی ایک کال پر لوک سڑکوں پر نکل آتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو عوام کی حمایت حاصل نہیں اور یہی وجہ ہے کہ جب بھی وہ لوگوں سے سڑکوں پر آنے کا مطالبہ کرتے ہیں انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاناما لیکس : حکومت اور اپوزیشن قانونی جنگ کیلئے تیار

ان کا کہنا تھا کہ اب سیاسی جماعتیں میچور ہوچکی ہیں اور وہ جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتیں۔

دریں اثناء پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی کے محمود الرشید نے اس تاثر کو رد کیا کہ رائے ونڈ مارچ کو لے کر پارٹی کے اندر کوئی اختلافات موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’پی ٹی آئی کی قیادت اور کارکنان رائے ونڈ مارچ کے حوالے سے متحد اور پر جوش ہیں جبکہ ملک بھر سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور اس بار اتنا بڑا مجمع ہوگا کہ لوگ ماضی کے تمام مارچ بھول جائیں گے‘۔

محمود الرشید نے کہا کہ عمران خان 30 ستمبر کو رائے ونڈ مارچ کے موقع پر پاناما لیکس کے حوالے سے احتجاج کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔

یہ خبر 26 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں