نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شام کے شہر حلب میں دو ہسپتالوں پر ہونے والی بمباری کی مزمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم قرار دے دیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بان کی مون نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ 'ہمیں یہ واضح ہونا چاہیے، جو زیادہ تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کررہے ہیں وہ جاتے ہیں کہ وہ جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ 'تباہی کے بارے میں سوچیں کہ لوگوں کے اعضاء اُڑ جائیں اور بچے بغیر کسی ریلیف کے انتہائی درد ناک تکلیف میں مبتلہ ہو، ایک مذبح خانے کے بارے میں سوچیں اور یہ انتہائی برا ہے'۔

بان کی مون کا کہنا تھا کہ 'بین الاقوامی قوانین اس حوالے سے واضح ہیں کہ میڈیکل ورکرز، سہولیات اور ٹرانسپورٹ کو تحفظ دیا جائے گا، اس کے علاوہ زخمیوں، بیماروں اور شہریوں کو جنگجوؤں میں تفریق رکھی جائے گی'۔

مزید پڑھیں: شام: فضائی کارروائی میں '30 شہری' ہلاک

سورش زدہ علاقوں میں شہریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکنی ممالک کے اجلاس میں بان کی مون نے بتایا کہ ہسپتالوں پر مستقل حملے جنگی جرائم ہیں، لوگوں کو بنیادی صحت کے مراکز سے جانے سے روکنا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

شام میں انسانی حقوق کے غیر سرکاری اداروں اور مقامی افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر بشار السد کی فورسز اور ان کی اتحادی روسی فضائیہ نے جان بوجھ کر حلب میں جنگجوؤں کے علاقے میں قائم دو ہسپتالوں پر بمباری کرکے ان کے ڈھانچے کو ختم کردیا ہے۔

اس سے قبل یونیسف نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ شہر میں جنگجوؤں کے علاقے میں جمعے سے جاری بمباری میں اب تک کم سے کم 96 بچے ہلاک اور 223 زخمی ہوچکے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ شہر کے اس حصے میں صحت کا نظام بری طرح متاثر ہوا اور صرف 30 ڈاکٹر زخمیوں کو علاج کی سہولت دینے کیلئے موجود ہیں۔

یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر جسٹن فوسیتھ کا کہنا تھا کہ 'حلب میں شامی بچے تاریک رات میں پھنسے ہوئے ہیں اور ہم اس درد کو الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے جس سے وہ بچے گزر رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں 'بربریت' کے الزامات پر روس برہم

رواں سال مئی میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے سورش زدہ علاقوں میں ہیلتھ ورکر اور سہولیات کے تحفظ کیلئے ایک قرار داد منظور کی تھی لیکن اس کے باوجود شام اور یمن میں اس طرح کے حملوں میں کمی نہیں آئی ہے۔

رواں سال 15 فروری کو روس کی جانب سے شام میں ایک ہسپتال پر فضائی حملوں میں کم از کم ایک بچے سمیت 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

28 اپریل کو شام کے شہر حلب روسی اور شامی فضائیہ کی جانب سے ایک ہسپتال پر بمباری کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک ہو گئے۔

30 جولائی کو شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں ایک ہسپتال پر فضائی کارروائی کے نتیجے میں سیکڑوں نوزائیدہ بچوں سمیت متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے

خیال رہے کہ 19 ستمبر کو شامی فوج نے عسکریت پسندوں پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے روس اور امریکا کے تحت ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا، جس کے بعد ملک کے دوسرے بڑے اور اہم شہر حلب میں شدید بمباری کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: شامی فوج کا جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان

شامی فوج کے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'روس کی حمایت سے 12 ستمبر 2016 کو شام 7 بجے ہونے والی جنگ بندی معاہدے کے اختتام کا اعلان کردیا گیا'۔

واضح رہے کہ شام میں 2011 میں صدر بشار السد کی انتظامیہ کے خلاف بغاوت کا آغاز ہوا تھا اور اس وقت سے اب تک شام بھر میں خانہ جنگی جاری ہے جس میں 3 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شام میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے گھر اور پناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور کیے گئے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

ahmakadami Sep 29, 2016 07:43am
نیویارک: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے شام کے شہر حلب میں دو ہسپتالوں پر ہونے والی بمباری کی مزمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرائم قرار دے دیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بان کی مون نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ 'ہمیں یہ واضح ہونا چاہیے، جو زیادہ تباہی پھیلانے والے ہتھیار استعمال کررہے ہیں وہ جاتے ہیں کہ وہ جنگی جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں'۔but he did not . say a word about foreign powers making picnic there