اسلام آباد: ایک طرف جہاں پاکستان میں صحت کا شعبہ حکومتی عدم توجہ کے باعث بدحالی کا شکار ہے اور اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 50 فیصد خواتین ڈاکٹرز شادی کے بعد اس پیشے کو خیرباد کردیتی ہیں، وہیں ایک غیر سرکاری سماجی تنظیم 'ڈاکٹ ہرز' ملک میں خواتین کے ڈاکٹر بننے کے خواب کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ دور دراز علاقوں میں خواتین کو انٹرنیٹ کے ذریعے مطلوبہ سہولیات فراہم کرنے میں کوشاں ہے۔

کراچی کی یہ تنظیم انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے تجربہ کار خواتین ڈاکٹرز کو یہ سہولت فراہم کررہی ہے، جس سے وہ شادی کے بعد بھی اپنے کیریئر کو گھر بیٹھ کر جاری رکھ سکتی ہیں اور ملک کے کسی بھی حصے میں نہ صرف مریض کا طبی معائنہ، بلکہ مرض کی تشخیص اور علاج کا نسخہ بھی فراہم کرسکتی ہیں۔

2014 میں شروع ہونے والے اس پروجیکٹ اور 'ڈاکٹ ہرز' نامی تنظیم کی بانی ڈاکٹر سارہ سعید خرم نے ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا بنیادی مقصد خواتین اور بچوں کو ملک کے اُن پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے، جہاں پر ڈاکٹرز یا ہسپتال موجود ہی نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرد حضرات تو ایک علاقے سے دوسر ے علاقے میں جاکر اپنا علاج کروا سکتےہیں، لیکن خواتین اور بچوں کے لیے ایسا ممکن نہیں ہے اور بعض اوقات پھر وہ غیر تجربہ کار ڈاکٹرز کے پاس جانے پر مجبور ہوجاتے ہیں جو ان کا درست علاج کرنا ہی نہیں جانتے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ انھوں نے اس پروجیکٹ کو اس لیے شروع کیا تاکہ گھر بیٹھی وہ تجربہ کار ڈاکٹرز جو کسی نا کسی وجہ سے کام نہیں کرسکتیں، وہ ان دوردارز علاقوں میں انٹرنیٹ کے مدد سے مریضوں تک رسائی حاصل کرسکیں۔

ڈاکٹر سارہ سعید کا کہنا تھا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے انھوں نے ملک کے ان چھوٹے علاقوں میں ایک نرس کو بھیجا اور اسے لیپ ٹاپ فراہم کیا تاکہ وہ وہاں پر مختلف بیماریوں سے متاثرہ خواتین کا رابطہ انٹریٹ ویڈیو لنک کے ذریعے براہ راست گھر پر بیٹھی تجربہ کار ڈاکٹر سے کروا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت ہم کراچی اور صوبہ خیبر پختونخوا میں کام کررہے ہیں، لیکن اب ہم پنجاب میں بھی اپنے مشن کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔

خیال رہے کہ 'ڈاکٹ ہرز' نامی اس تنظیم نے حال ہی میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پہلی مرتبہ منعقدہ ایک تقریب میں گلوبل گولز ایوارڈ اپنے نام کیا ہے۔

اس ایوارڈ کے لیے 99 ممالک کی نو سو سے زائد تنظیموں کے درمیان مقابلہ تھا، جبکہ یہ اعزاز ڈاکٹر سارہ سعید کی تنظیم ڈاکٹ ہرز کو پاکستان کی غریب آبادی والے علاقوں میں خواتین کو اعلیٰ اور معیاری صحت کی سہولتیں فراہم کرنے اور تجربہ کار خواتین ڈاکٹروں کو عملی میدان میں لانے پر دیا گیا۔

ایک ایسے وقت میں جبکہ ملک میں صحت کا شعبہ سرکاری توجہ سے بظاہر محروم ہے، ڈاکٹ ہرز کا یہ پروجیکٹ ملک میں معیاری صحت کی سہولیات کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم تصور کیا جارہا ہے۔

اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق ادارے 'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق پاکستان صحت کے شعبے میں 192 ملکوں کی فہرست میں 122ویں نمبر پر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں