ہندوستانی کرکٹ بورڈ کی معطلی کا خطرہ

29 ستمبر 2016
عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر سمیت بورڈ کے اعلیٰ حکام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر سمیت بورڈ کے اعلیٰ حکام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

ہندوستانی کرکٹ بورڈ(بی سی سی آئی) میں جاری قانونی چپقلش کے سبب بورڈ پر آئی سی سی کی جانب سے معطلی کا خطرہ منڈلانے لگا ہے اور اگر سپریم کورٹ لودھا کمیٹی کی سفارشات پر عمل کرتا ہے تو آئی سی سی بی سی سی آئی پر پابندی عائد کر سکتا ہے۔

اگر ہندوستانی سپریم کورٹ لودھا کمیٹی کی تجاویز پر عمل کرتے ہوئے بی سی سی آئی کے تمام آفیشلز کو عہدوں سے ہٹاتے ہوئے ان کی جگہ منتظمین کا پینل تعینات کرتا ہے تو انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہندوستانی بورڈ پر پابندی لگانے میں حق بجانب ہو گا۔

لودھا پینل کی سفارشات میں کہا گیا تھا کہ 'بی سی سی آئی ہر قدم پر اصلاحات کے لیے رکاوٹ کھڑی کرتا تھا اور عدالت کی جانب سے جاری کئے احکامات کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے'۔

عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر سمیت بورڈ کے اعلیٰ حکام کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'بی سی سی آئی سدھر جائے یا ہم سدھاریں گے'

آئی سی سی قوانین کے مطابق کسی بھی بیرونی حکومتی یا سیاسی مداخلت کی صورت میں آئی سی سی ایکشن لینے کا مجاز ہے۔

بورآڈ اراکین کی آزادی کے متعلق آئی سی سی کے قوانین کی شق 2.9 کے مطابق بیروی مداخلت خصوصاً اگر حکومت کی جانب سے کی جائے تو پھر رکن کےخلاف ایکشن لیا جا سکتا ہے۔

اس شق کے مطابق اراکین کے انتخاب کیلئے آزادانہ شفاف الیکشن کرائے جائیں یا/اور تقرریاں ان کی ایگزیکٹو باڈی کے اراکین یا ایگزیکٹو باڈی کی جانب سے تعینات کیے گئے اراکین کے باہر سے نامزد کیے جائیں۔

کسی بھی قسم کی بہرونی مداخلت کی صورت میں آئی سی سی اس ملک کی رکنیت معطل یا ختم کرنے کا مکمل اختیار رکھتا ہے۔

ہندوستان کے چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکرنے جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں ایک کمیشن قائم کرتے ہوئے بی سی سی آئی میں اصلاحات کے لیے تجاویز پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہندوستان کی سپریم کورٹ نے احکامات پر عمل نہ کرنے پر بورڈ آف کرکٹ کنٹرول انڈیا (بی سی سی آئی) کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ بی سی سی آئی سمجھتا ہے کہ یہ ان کا اپنا قانون ہے، ہم اپنے احکامات پر عمل درآمد کروانا جانتے ہیں، بی سی سی آئی سمجھتا ہے کہ وہ مالک ہے، بہتر ہے کہ بی سی سی آئی خود سدھر جائے یا ہم سدھاریں گے'۔

جسٹس ٹھاکر کا کہنا تھا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ بی سی سی آئی عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کو جاری رکھے گا، ہم بورڈ کی جانب سے اس طرح کے رویے کا شکار رہے ہیں اور ہم بی سی سی آئی کے ان حربوں کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے'۔

ہندوستان کی اعلیٰ عدالت نے بی سی سی آئی کو لودھا پینل کی سفارشات کی تعمیل نہ کرنے کے حوالے سے اپنا جواب دینے کیلئے 6 اکتوبر 2016 تک مہلت دی ہے اور ممکنہ طور پر عدالتی حکم نامے کی روشنی میں اسی دن بورڈ کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں