'کرکٹ سپر اسٹارز' ریالٹی شو شروع کرنے کا اعلان

30 ستمبر 2016
پروگرام کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے جونٹی رہوڈز خطاب کر رہے ہیں جبکہ ڈیمین مارٹن، اینڈی رابرٹس، ڈینی موریس، جلال الدین اور دیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو
پروگرام کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے جونٹی رہوڈز خطاب کر رہے ہیں جبکہ ڈیمین مارٹن، اینڈی رابرٹس، ڈینی موریس، جلال الدین اور دیگر بھی موجود ہیں۔ فوٹو

کراچی اسپورٹس فاؤنڈیشن نے 'کرکٹ سپر اسٹارز' کے نام سے کوچنگ کا ریالٹی شو شروع کرنے کا اعلان کیا جس کے فائنل راؤنڈ کے جج سابق عالمی شہرت یافتہ کرکٹرز جونٹی رہوڈز، ڈیمین مارٹن، اینڈی رابرٹس اور ڈینی موریسن ہوں گے۔

اس پروگرام کے تحت عبدالقادر، محمد وسیم اور جلال الدین پر مشتمل تین رکنی کراچی اور لاہور میں ٹیلنٹ کی کھوج کرتے ہوئے کرکٹرز کا انتخاب کرے گا۔

اس کے تحت کراچی اور لاہور سے آٹھ آٹھ کھلاڑیوں کا انتخاب کیا جائے گا جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے منتخب کردہ آٹھ کھلاڑیوں سمیت مجموعی طور پر 24 کھلاڑیوں کو نیا ناظم آباد کے لوائی کرکٹ اسٹیڈیم میں لگائے جانے والے چھ روزہ کیمپ میں بلایا جائے گا اور ان میں سے منتخب ہونے والے ایک بیٹسمین اور باؤلر کو سابق آسٹریلین کرکٹرز ایلن بارڈر اور میتھیوز ہیڈن کی زیر نگرانی خصوصی کوچنگ کیلئے آسٹریلین شہر برسبین بھیجا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ ان میں سے ایک کرکٹر آئندہ سال پاکستان سپر لیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا حصہ بھی ہو گا۔ شوبز کی مشہور و معروف شخصیت فخر عالم نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 13 اقساط آئندہ کے اوائل میں نشر کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ریالٹی شو کی سوچ کو دیکھا جائے تو ایک فرد کی زندگی کے منفی پہلوؤں کو منظر عام پر لایا جاتا ہے لیکن یہ خاص طور پر کرکٹ کا ایک ایسا شو ہو گا جسے سے ناظرین بھرپور لطف اندوز ہوں گے۔

فخر عالم نے بتایا کہ جب یہ خیال میرے دماغ میں آیا تو میں نے نیوزی لینڈ کے سابق کرکٹر ڈینی موریسن سے اس کا تذکرہ کیا جنہوں نے ناصرف اسے بہت سراہا بلکہ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی مدد کی بھی پیشکش کی۔

1987 سے 1997 تک نیوزی لینڈ کی نمائندگی کرنے والے سابق فاسٹ باؤلر نے ایک عرصے بعد پاکستان واپسی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محض دو کھلاڑیوں کا اتخاب کرنا ایک بڑا چیلنج ہے لیکن ہم اسی مقصد کے تحت یہاں آئے ہیں۔

موریسن نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے اور اس کی سب سے بڑی مثال وسیم اکرم اور وقار یونس ہیں جو عالمی سطح پر ابھر کر آئے اور دنیا پر راج کیا۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ وقار یونس نے کس طرح شارجہ کے صحراؤں میں باؤلنگ کا فن سیکھا تھا۔

ڈیمین مارٹن نے بتایا کہ وہ اور جونٹی رہوڈز گزشتہ سال پی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کیلئے پاکستان آئے تھے، پاکستان میں مہمان نوازی سے ہمیشہ لطف اندوز ہوئے ہیں۔ جونٹی اور میں گزشتہ بار یہاں بہت لطف اندوز ہوئے تھے۔ میں نے 1998 میں یہاں کھیلا تھا اور کراچی، لاہور اور دیگر جگہوں پر کھیلنے میں بہت آسانی محسوس کی تھی۔

1992 کے ورلڈ کپ میں انضمام الحق کو آؤٹ کر کے شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے جونٹی رہوڈز نے بتایا کہ ایک بہترین فیلڈر کیلئے سب سے اہم چیز یہ ہے کہ اسے ٹریننگ کیلئے کتنی بہترین سہولیات میسر ہیں۔ میں انتہائی خوش قسمت ہوں کہ مجھے بڑے ہوتے وقت یہ تمام سہولیات میسر تھیں۔

1970 اور 80 کی دہائی کے عالمی شہرت یافتہ ویسٹ انڈین فاسٹ باؤلر اینڈی رابرٹس نے امید ظاہر کی کہ فائنل مرحلے تک نہ پہنچنے والے 22 کھلاڑیوں کو پاکستان کرکٹ بورڈ نظر انداز نہیں کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں