’سمندر کے اندر دنیا کا گہرا ترین غار دریافت‘

01 اکتوبر 2016
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے مہم جو کرزسٹ اسٹارناوسکی غار کا معائنہ کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی
پولینڈ سے تعلق رکھنے والے مہم جو کرزسٹ اسٹارناوسکی غار کا معائنہ کررہے ہیں—فوٹو/ اے پی

وارسا:محقیقن کی ایک ٹیم نے جمہوریہ چیک کے مشرقی علاقے میں زیر سمندر دنیا کا گہرا ترین غار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا جو سمندر کے اندر404 میٹر ( 1325 فٹ) کی گہرائی پر موجود ہے۔

امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولینڈ سے تعلق رکھنے والے محقق کرزسٹ اسٹارناوسکی اس ٹیم کی سربراہی کررہے تھے جس نے یہ غار دریافت کرنے کا دعویٰ کیا۔

کرزسٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اس غار کو دریافت کرکے خود کو ’21 ویں صدی کا کولمبس‘ تصور کررہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریہ چیک کے قصبے ہرانیس میں ان سمیت دیگر محققیں سمندری کٹاؤ کے نتیجے میں بننے والے چونے کے پتھر پر مشتمل چٹان(ہرانیکا پروپاسٹ) کی سطح پر کئی دہائیوں سے کھوج میں مصروف تھے تاہم اب انہیں معلوم ہوا ہے کہ یہ غار نما چٹان سمندر کے اندر 404 میٹر گہرائی تک موجود ہے۔

2015 میں کرزسٹ خود ایک شگاف کے ذریعے غار میں داخل ہوئے تھے اور وہ 265 میٹر کی گہرائی تک جانے میں کامیاب رہے تھے تاہم وہ اس غار کے نچلے حصے تک نہیں پہنچ سکے تھے۔

محققین کی جانب سے تیار کیا گیا غار کا نقشہ
محققین کی جانب سے تیار کیا گیا غار کا نقشہ

بعد ازاں انہوں نے مزید گہرائی تک جانے کا فیصلہ کیا تاکہ اس غار کی مکمل گہرائی معلوم ہوسکے تاہم اس بار انہوں نے خود اتنی گہرائی تک جانے کے بجائے روبوٹ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

لہٰذا وہ ایک بار پھر اس غار میں 200 میٹر گہرائی تک گئے اور وہاں سے انڈر واٹر روبوٹ کو مزید نیچے بھیجا اور یہ روبوٹ 404 میٹر کی گہرائی تک پہنچا تھا کہ اس کے ساتھ منسلک تار کی لمبائی ختم ہوگئی حالانکہ روبوٹ ابھی تک غار کی تہہ تک نہیں پہنچا تھا۔

کرزسٹ نے بتایا کہ حالیہ کھوج کے بعد ہرانیکا پروپاسٹ نے دنیا کے گہرے ترین سمندری غار ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا جو اس سے قبل اٹلی میں موجود پوزو ڈیل میرو کو حاصل تھا۔

غاروں کے حوالے سے کام کرنے والی جمہوریہ چیک کی ایک سوسائٹی کا کہنا ہے کہ یہ غار مزید گہرا ہوسکتا ہے کیوں کہ جو روبوٹ اس کی گہرائی ناپنے کے لیے بھیجا گیا اس کے ساتھ منسلک رسی کی لمبائی ہی 404 میٹر تھی اور وہ غار کی تہہ تک نہیں پہنچ سکا تھا۔

اس غار میں غوطہ لگانا ایک مشکل کام ہے کیوں کہ یہاں پانی کا درجہ حراست 15 ڈگری سینٹی گریڈ اور کافی کیچڑ بھی ہے۔

کرزسٹ کا کہنا ہے کہ یہاں پانی میں موجود دھاتوں کی وجہ سے تکنیکی آلات اور غوطہ خوروں کی جلد کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں