اسکاٹ لینڈ یارڈ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم کردیا۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کے مطابق یہ ثابت نہیں ہوسکا کہ جو پیسے بانی متحدہ کے گھر سے ملے وہ غیر قانونی طریقے سے برطانیہ لائے گئے یا انہیں کسی غلط مقصد کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

کیس میں 6 افراد گرفتار اور 28 کے انٹرویوز کیے گئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ناکافی ثبوتوں کی بنا پر کراؤن پراسیکیوشن نے کیس ختم کرنے کی ہدایت جاری کی ہیں، اس لیے اس مقدمے میں آئندہ کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔

اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کے مطابق پوچھ گچھ مکمل کرنے کے بعد سرفراز مرچنٹ اور محمد انور پر بھی کیس ختم کردیا گیا۔

ویڈیو دیکھیں: الطاف حسین کیخلاف منی لانڈرنگ کیس کب اور کیسے شروع ہوا؟

الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم ہونے کی ایم کیو ایم لندن کے رہنما واسع جلیل نے ٹوئٹر پر تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'آج ہمارے لیے بڑا دن ہے اور ہم الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم ہونے پر اللہ اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کے شکر گزار ہیں۔'

واضح رہے کہ سال 2013 میں لندن پولیس نے الطاف حسین کے گھر اور دفتر پر ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں چھاپے مارے تھے۔

الطاف حسین کے گھر سے مبینہ طور پر بھاری مقدار میں نقدی برآمد ہوئی تھی جسے 'پروسیڈ آف کرائم ایکٹ' کے تحت قبضے میں لے لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس میں شہادتیں ناکافی، لندن پولیس

اس کے بعد لندن پولیس نے ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے علاوہ منی لانڈرنگ کی تحقیقات بھی شروع کردی تھی۔

جون 2014 میں الطاف حسین کو برطانیہ میں پولیس نے تحقیقات کے لیے حراست میں لیا تھا، تاہم انہیں چند روز بعد رہا کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں کیس کی تحقیقات کے دوران ان کی ضمانت میں کئی بار توسیع کی گئی۔

رواں سال فروری میں برطانیہ کی میٹرو پولیٹن پولیس کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیوایم کے بانی الطاف حسین اور دیگر افراد کے خلاف فی الحال فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہادتیں ناکافی ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں گرین لین کے علاقے میں اس وقت قتل کیا گیا تھا جب وہ کام سے گھر کی طرف آرہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Oct 13, 2016 08:40pm
فرد جرم عائد کرانے والوں کے تو طوطے اڑ گئے