کراچی: انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انڈین فورسز نے کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت متعدد نابالغ کشمیری لڑکوں کو حراست میں لے رکھا ہے۔

خیال رہے کہ پی ایس اے کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر کسی ٹرائل کے دو سال تک قید رکھا جاسکتا ہے تاہم ان لڑکوں کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ 16 سالہ رائس احمد میر کو ضلع بارہ مولہ میں سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، دو دن بعد اسے ضمانت پر رہا کردیا گیا تاہم ایک ایکزیگٹو آڈر کے بعد اسے پی ایس اے کے تحت دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ حکم نامے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے رائس میر کی عمر 18 سال بتائی گئی اور اسے جموں کی کوٹ بھلوال کی سنیٹرل جیل میں منتقل کردیا گیا جو اس کے گھر سے 300 کلومیٹر دور ہے۔

بعد ازاں رائس میر کے اہل خانہ نے مذکورہ حراست کے حکم کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور دستاویزی ثبوت پیش کیے کہ پی ایس اے کے تحت حراست میں لیے گئے کشمیری لڑکے کی عمر 16 سال ہے۔

مزید پڑھیں: 'حریت رہنماؤں کی گرفتاری، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی'

7 اکتوبر کو عدالت نے کہا کہ رائس میر کے حوالے سے پیش کی جانے والی دستاویزات کے مطابق وہ نابالغ ہے اور ساتھ ہی حکم دیا کہ اسے نابالغوں کی جیل منتقل کیا جائے تاہم کوٹ بھلوال جیل کے حکام نے گذشتہ روز بتایا کہ جیل انتطامیہ نے رائیس میر کو منتقل نہیں کیا کیونکہ انھیں اب تک عدالتی حکم نامے کی کاپی مہیا نہیں کی گئی۔

اس کے علاوہ 16 سالہ وحید احمد گوجری کو 18 اگست کو ضلع کپوڑہ میں مقامی تھانے نے حراست میں لیا تھا، اس کے اہل خانہ کے مطابق پولیس نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ لڑکے کو دوسرے روز رہا کر دیا جائے گا تاہم انھیں بعد ازاں بتایا گیا کہ اسے پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

وحید احمد کو ابتدا میں بارمولہ کی جیل میں منتقل کیا گیا اس کے بعد جموں میں قائم کوٹ بھلوال کی سینٹرل جیل میں منتقل کردیا گیا، جو اس کے علاقے سے 380 کلومیٹر کے فاصلے پر قائم ہے۔

واضح رہے کہ تاحال وحید احمد کے اہل خانہ کو اس کی حراست کے حوالے سے جاری حکم نامے کی کاپی فراہم نہیں کی گئی ہے تاہم ایمنسٹی اینٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ سینٹرل جیل کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ وحید کو پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں کشمیری لڑکوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے یا ان پر بین الاقوامی جرائم کے قوانین کے تحت فرد جرم عائد کی جائے۔

اس کے علاوہ حراست میں لیے جانے والوں کے اہل خانہ کو ان سے ملاقات کرنے کی اجازت دی جائے اور انھیں بین الاقوامی قوانین کے مطابق بالغ قیدیوں سے علیحدہ رکھا جائے۔

انسانی حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والے عالمی ادارے نے مزید مطالبہ کیا کہ مذکورہ کم سن لڑکوں کی طویل عرصے تک حراست کی تحقیقات ہونی چاہیے اور دیگر گرفتار کشمیری بچوں کے حوالے سے بھی تحقیقات کی جانی جاہیے، جنھیں کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ ان کے ذمہ داروں کا تعین کرکے انھیں انصاف کے کٹھہرے میں لایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'حریت رہنماؤں کی گرفتاری، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی'

اس کے علاوہ جموں اور کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ سمیت ہندوستان کے دیگر متنازع حراست کے انتظامی احکامات کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل (یو این ایچ آر سی) کے ماہرین نے انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے کشمیری رضا کار خرم پرویز کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والے ایک معروف رضا کار ہیں جو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سرگرمیوں کے ساتھ مثبت طریقے سے منسلک ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ 'خرم پرویز کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں شرکت سے کچھ روز قبل روکنا اور انھیں گرفتار کرنا اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی دانستہ طور پر کوشش کی جارہی ہے۔

یاد رہے کہ خرم پرویز کو گذشتہ ماہ ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں مبینہ طور پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ جموں اور کشمیر اتحاد سول سوسائٹی (جے کے سی ایس ایس) کے کوآرڈینٹر اور ایشین فیڈریشن اگینسٹ انوالینٹری (اے ایف اے ڈی) کے چیئرپرسن ہیں۔

خرم پرویز کی متنازع پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست کو جموں اور کشمیر کی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جاچکا ہے تاہم مذکورہ کیس کی سماعت 25 اکتوبر کو ہوگی۔

یہ بھی یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کا کہنا تھا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد سے اب تک 100 روز میں بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کردی ہے،'تشدد کی موجودہ لہر میں 150 کشمیری شہید اور 15 ہزار نہتے کشمیری زخمی ہوچکے ہیں'۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے، کشمیر کے مقامی میڈیا کے مطابق کشمیر میں جاری حالیہ انتفادہ میں بھارتی فورسز کی جانب سے طاقت کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سیکٹروں میں ہوگئی ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں تین ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے ایک ہزار سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں