صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پولیس نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) گارڈ کی جانب سے نجی چینل کی خاتون رپورٹر کو تھپڑ مارنے کا مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

خیال رہے کہ ناظم آباد میں قائم نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے آفس میں ایک ایف سی گارڈ نے نجی چینل 'کے 21' کی خاتون رپورٹر کو نامعلوم وجوہات کی بناء پر تھپڑ مار دیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر پھیل گئی۔

مذکورہ رپورٹر شناختی کارڈ بنانے کے دوران شہریوں کو پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے لائیو پروگرام کررہی تھیں۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ مذکورہ واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد حکام نے نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرلیا۔

سینئر سپریٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل مقدس حیدر نے ڈان کو بتایا کہ ایف سی اہلکار کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور خاتون رپورٹر کو تھپڑ مارنے کا مقدمہ گلبہار تھانے میں درج کرلیا گیا ہے۔

پولیس کے سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایف سی حکام سے رابطہ بھی کیا تاکہ مذکورہ گارڈ کو گرفتار کیا جاسکے۔

ایس ایس پی مقدس حیدر نے انکشاف کیا کہ نادرا حکام کی جانب سے بھی مذکورہ نجی چینل کے اسٹاف کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے حوالے سے پولیس سے رابطہ کیا گیا، جس میں مذکورہ اسٹاف پر کام میں مداخلت کا الزامات لگایا گیا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

IsrarMuhammadKhanYousafzai Oct 21, 2016 12:16am
تھپڑ مارنے کی ویڈیو میں نے دیکھی اس می. خاتون رپورٹر اس ایف سی والے کے پیچھے پڑی تھی بار بار انکے حلاف نازیبا الفاظ استعمال کررہی تھی جس کی وجہ سے ایف سی سپاہی کا تھپڑ مارنا فطری تھا وہ بیچاره خاموش تھا ایک کونے سے دوسرے کونے جارہا تھا لیکن رپوٹر انکا پیچھا نہیِ چھوڑ رہی تھی میڈیا والوں کو چاہئے کہ اپنے صحافیوں کو رپورٹنگ کی تربیت دیں میری زاتی رائے میں اس واقعہ میں تھپڑ مارنے والے سے زیادہ تھپڑ کھانے والی کا زیادہ قصور معلوم ھوتا ھے
Javed Oct 21, 2016 09:35am
I have watched this video and although I fully agree that slapping the female reporter was wrong and this man must be punished for this crime but I noted a few things in the video. It was the female reporter who first got "physical" with the guard by pulling his arm. The security guard was under no obligation to talk to or answer reporter's questions.