ڈیسیشن ریویو سسٹم(ڈی آر ایس) کے سب سے بڑے مخالف ہندوستان نے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں تجرباتی بنیادوں پر ریویو سسٹم کے استعمال پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

2008 میں ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیسٹ سیریز میں پہلی مرتبہ ریویو سسٹم کا استعمال کیا گیا لیکن یہ ان کی واحد دوطرفہ سیریز تھی جس میں ڈی آر ایس سسٹم کے تمام اجزا کا استعمال کیا گیا۔

بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ ہمیں خوشی ہے کہ ہاک آئی نے بی سی سی آئی کی تمام سفارشات پر عمل کیا ہے اور ہم تصدیق کرتے ہیں کہ بہتری کے حامل اس ڈی آر ایس کا تجربائی بنیادوں پر انگلینڈ کے خلاف سیریز میں استعمال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا استعمال جاری رکھنے کا فیصلہ ڈی آر ایس کی کارکردگی اور اس سے ملنے والے ردعمل کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

ہندوستان کا ڈی آر ایس پر سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ گیند پیڈ پر لگنے کے بعد صحیح راہ متعین نہیں کر پاتی تھی جس کی وجہ سے ریویو ضائع ہونے کا خطرہ تھا لیکن الٹرا موشن کیمرہ کے استعمال کی بدولت اس خامی پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔

ماضی میں ڈی آر ایس کے تلخ تجربے کے سبب ہندوستان اس کا سب سے بڑا مخالف رہا ہے اور 2008 کی سری لنکا سیریز کے علاوہ آئی سی سی ایونٹس اور 2011 میں انگلینڈ کے خلاف سیریز میں اس کا استعملا کیا گیا تھا لیکن اس سیریز میں ایل بی ڈبلیو فیصلوں کیلئے ڈی آر ایس استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا۔

ہندوستان کے مسلسل انکار کی وجہ سے ہی ہندوستان کی تمام دوطرفہ سیریز میں ڈی آر ایس کا استعمال نہیں کیا جاتا تھا اور سابق ٹیسٹ کپتان مہندرا سنگھ دھونی کا کہنا تھا کہ اس کا استعمال اسی وقت کیا جا سکتا ہے جب یہ 100فیصد درست ہو ۔

تاہم ہندوستان کے موجودہ کوچ انیل کمبلے اور ٹیسٹ کپتان ویرات کوہلی نے ڈی آر ایس کے استعمال کی حمایت کی تھی جس پر بی سی سی آئی نے لچک دکھاتے ہوئے تجرباتی بنیادوں پر اسے استعمال کرنے کا اعلان کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں