لشکر گاہ: افغان طالبان نے صوبہ ہلمند میں پولیس کے ایک مرکز پر خود کش حملے کی ڈرون کی مدد سے تیار کی گئی وڈیو جاری کردی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی وڈیو حقیقی معلوم ہوتی ہے۔ وڈیو میں ایک خود کش بمبار کو دکھایا گیا ہے جو فوجیوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی خصوصی گاڑی Humvee کو پولیس بیس کی جانب لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ طالبان عام طور پر وڈیو بنانے کے لیے ڈرون ٹیکنالوجی کا استعمال نہیں کرتے البتہ عراق و شام میں سرگرم بعض تنظیمیں اس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صوبے ہلمند میں خود کش دھماکا، 14 ہلاک

23 منٹ دورانیے کی یہ اس وڈیو میں ایک مشتبہ خود کش بمبار کو دکھایا گیا ہے جو Humvee گاڑی کے سامنے کھڑا جو امریکی مشیروں کی جانب سے افغان فورسز کو دی گئی تھیں۔

وڈیو میں موجود شخص یہ کہہ رہا ہے کہ ’یہ میری زندگی کا پر مسرت موقع ہے، میں افغانستان کی فورسز کو کہتا ہوں کہ وہ اپنے کیے پر شرمندہ ہو اور طالبان کا ساتھ دیں ورنہ جو آلات غیر ملکیوں نے انہیں دیے ہیں ہم انہیں ان ہی کے خلاف استعمال کریں گے اور وہ کچھ بھی نہیں کرسکیں گے‘۔

کچھ دیر بعد ڈرون پر لگا کیمرا فلمبندی کرتا ہے کہ مذکورہ گاڑی ایک کمپاؤنڈ کی جانب رواں ہے اور اسے کسی قسم کی مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور وہ بیس کے درمیان جاکر ٹکرا جاتی ہے جبکہ ہر طرف دھویں کے بادل نمودار ہوجاتے ہیں۔

ہلمند میں موجود ایک حکومتی عہدے دار نے بتایا کہ 3 اکتوبر کو ہونے والے اس خود کش حملے میں ڈسٹرکٹ پولیس چیف اور دیگر کئی عہدے دار ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں مزار پر حملہ، 14 افراد ہلاک

عہدے دار نے بتایا کہ حملے کی جاری ہونے والی وڈیو حقیقی معلوم ہوتی ہے۔

اس وڈیو کو تیار کرنے والوں نے اس میں مختلف طرح کے گرافکس استعمال کیے ہیں جو عام طور پر شام و عراق میں داعش استعمال کرتی ہے۔

واضح رہے کہ 2001 سے افغانستان میں طالبان کے خلاف جاری جنگ میں امریکی فورسز عکسری ڈرونز کا استعمال کرتے رہے ہیں۔

جبکہ آج کل تفریحی مقاصد اور وڈیو بنانے کے لیے استعمال ہونے والے کمرشل ڈرونز بھی باآسانی اور سستے داموں دستیاب ہیں۔

یہ خبر 23 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں